عالمی یوم خواتین اور مسائل کی دلدل

آج کے ترقی یافتہ دور کا تقاضا بھی یہی ہے کہ عورت کو اس کا جائز مقام بغیر کسی صنفی امتیاز کے دیا جائے اور اس کو معاشرہ میں ان کا اصل مقام اور بنیادی انسانی حقوق مہیا کیے جائیں

 Waheed Ahmad وحید احمد جمعہ 8 مارچ 2019

aalmi youme khawateen aur masail ki duldul
کامیاب اور صحت مند معاشرہ و قوم صرف اسی وقت تشکیل پاتے ہیں جب اس کی تشکیل میں مرد و عورت مل کر اپنا موثر کردار ادا کریں مذہب اسلام نے جو مقام و مرتبہ عورت کو عطا کیا ہے اس کی نظیر دنیا کی کسی بھی ملکی یا مذہبی تاریخ میں نہیں ملتی، ان کو مردوں کے برابر کا درجہ دے کر انسانیت کو مکمل کردیا۔عورت کی مثال ایک تناور درخت کی سی ہے جو نہ صرف سائبان مہیا کرتی ہے بلکہ ہر قسم کے مشکل حالات کا عزم و ہمت،دلیری اور استقلال سے مقابلہ کرتی ہے، چاہے وہ گھریلو حالات ہوں یا معاشی و معاشرتی مسائل وہ نہ جھکتی ہے نہ ڈرتی ہے بلکہ مصائب کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ جاتی ہے۔

آج کے ترقی یافتہ دور کا تقاضا بھی یہی ہے کہ عورت کو اس کا جائز مقام بغیر کسی صنفی امتیاز کے دیا جائے اور اس کو معاشرہ میں ان کا اصل مقام اور بنیادی انسانی حقوق مہیا کیے جائیں۔

(جاری ہے)

عالمی یوم خواتین ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر کے بہت سے ممالک میں منایا جاتا ہے اس سال عالمی یوم خواتین کا موضوع Think equal, build smart, innovate for change ہے ۔یہ ایک ایسا دن ہے جب خواتین کو قومی، نسلی، لسانی، ثقافتی، معاشی یا سیاسی تقسیم کے بجائے صرف اور صرف ان کی ملک و معاشرہ کے لیے کامیابیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

عالمی یوم خواتین پہلے پہل بیسویں صدی کے اوائل میں شمالی امریکہ اور یورپ بھر میں مزدوروں کی تحریک سے شروع ہوا اور رفتہ رفتہ دنیا بھر میں منایا جانے لگا۔
ان ابتدائی سالوں سے لے کر اب تک خواتین کے عالمی دن نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ان کے لیے نئی جہتوں کی سمت دکھائی ہے اور عالمی خواتین کی بڑھتی ہوئی تحریک جس کو ان کے بارے میں منعقدہ اقوام متحدہ کی چار کانفرنسوں نے بھی تقویت دی خواتین کی سیاسی،سماجی،معاشرتی اور اقتصادی میدانوں میں شمولیت کی راہ ہموار کی ہے۔

ان تمام باتوں سے قطع نظر یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ خواتین نہ صرف ترقی پذیر ممالک میں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی بہت سارے مسائل کا سامنا کرتی آ رہی ہیں ان میں سے اہم ترین مسئلہ خواتین کے لیے تعلیمی مواقع کی کمی ہے۔ پاکستان دنیا میں آوٹ آف سکول طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے، 24 ملین پاکستانی بچے سکول سے باہر ہیں جن میں 53 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔

دوسرا سب سے اہم مسئلہ خواتین کے لیے نوکریوں، کاروباری اداروں، بڑی کارپوریشنز یا انتظامی پوسٹوں میں صنفی تفریق ہے، اس حقیقت پر کوئی بحث نہیں ہے کہ مردوں کو خواتین پر نہ صرف ترجیح دی جاتی ہے بلکہ ان کو غیر منصفانہ فوائد بھی دیے جاتے ہیں کیونکہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ورکنگ ویمن کی اگر شادی ہوجائے گی تو نوکری چھوڑ دیں گی یا زچگی کے دنوں میں ان کو چھٹیاں دینی پڑیں گی، یہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ہے اور اس سلوک کی وجہ سے بہت سی اہل خواتین کو نوکری کے بہت سے اچھے مواقع ضائع کرنے پڑ جاتے ہیں اور اگر خواتین ان تمام مصائب کی سرحدوں کواپنی مضبوط قوت ارادی کے بل بوتے پر پار کر کے نوکری حاصل کر لیتی ہیں تو ان کو کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بنگلہ دیش، پاکستان، انڈیا، سری لنکا اور ان جیسے بہت سے ترقی پذیرممالک میں نوکری کرنے والی خواتین کو عوامی املاک سمجھ لیا جاتا ہے اور اکثر مردکمزور اور نازک خواتین کو آسان ہدف سمجھتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اورانہیں جنسی ہراساں کرتے ہیں۔ترقی پذیر ممالک میں عورتوں اور خاص طور پر ماؤں کے لیے معیاری صحت کی سہولیات کی ازحد کمی ہے ،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک اندازہ کے مطابق ہر روز 800 خواتین کی زچگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے موت واقع ہوجاتی ہے اور سالانہ یہ تقریباََ3 لاکھ اموات ہیں جو زندگی کی تخلیق کے دوران ہوجاتی ہیں جبکہ ان میں سے بہت سی اموات کو صحت کی ابتدائی سہولیات فراہم کر کے روکا جا سکتا ہے ۔

اس کے علاوہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک اندازہ کے مطابق دنیا میں ہر تین خواتین میں سے ایک کو جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کر نا پڑتا ہے چاہے یہ گھریلو تشدد ہو، عصمت دری یا جنسی اسمگلنگ،صنف پر مبنی یہ تشدد بہت سی خواتین سے خوش و خرم اور صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع چھین لیتا ہے۔ان کے علاوہ چھوٹی عمر میں شادیاں، حفظان صحت کی سہولیات، عورتوں کی رائے کو اہمیت نہ دینا، عزت کی کمی، ان کو ان کے رہن سہن اور پہناوے پر تنقید، ایک ہی نوکری میں مردوں کی بہ نسبت غیر مساوی تنخواہ سمیت بہت سے مسائل ہیں جن کے بارے میں مثبت عوامی آگاہی کی ازحد ضرورت ہے ۔

ان سب مصائب و آلام کے باوجود خواتین دنیا بھر میں نہ صرف مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں بلکہ بہت سے میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوا رہی ہیں۔ آئیے ہم عالمی یوم خواتین کے اس دن عہد کریں کہ صنف کے معاملہ میں ایک مثبت رویہ اپنا کر خواتین کو ملک و قوم کی ترقی میں شامل کرنے کے بہترین مواقع فراہم کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aalmi youme khawateen aur masail ki duldul is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.