آرٹیکل 370 خاتمہ کے اثرات

کشمیر اور دنیا کے مسلمانوں کے ذہن میں ہونی چاہئے کہ 370 آرٹیکل کا خاتمہ اچانک سے نہیں ہوا اس کے خاتمہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک یعنی RSS کے ایجنڈے کی تشکیل ہوئی ہے کیونکہ یہ بات دونوں کے آئین میں ایک وعدہ تھا کہ اقتدار میں آتے ہی وہ اس آرٹیکل کا خاتمہ کریں گے

Murad Ali Shahid مراد علی شاہد منگل 6 اگست 2019

article 370 khatma ke asraat
تقسیم برصغیر کے وقت موجود 580 شاہی ریاستوں کے الحاق کے بارے میں دو طرح کے قوانین کا اطلاق کیا گیا۔ایک عوام کی مذہبی اکثریت کو مدنظر رکھا جائے دوسرا ریاست کا سربراہ فیصلہ کرے کہ اسے کس ملک کے ساتھ الحاق کرنا ہے۔ان دونوں قوانین کے در پردہ مسلمان اکثریتی ریاستوں کے ساتھ نا انصافی تھی ۔تقسیم کے وقت جموں وکشمیر کے حکمران راجہ ہری سنگھ نے پہلے تو خود مختار رہنے کا فیصلہ کیا بعد ازاں مشروط طور پر بھارت کے ساتھ الحاق پر آمادگی ظاہر کر دی،اس صورت حال میں بھارت کے آئین میں شق 370 کو شامل کیا گیا جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ و اختیارات دئے گئے تاہم ریاست کی جانب سے علیحدہ آئین کا بھی مطالبہ کیا گیا۔


370 آرٹیکل دراصل مرکز اور ریاست کے درمیان تعلقات کے خدو خال کا تعین بھی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو بھارتی یونین میں خصوصی نیم خودمختار حیثیت دیتا تھا،اس آئین کے تحت ریاست کی اپنی ایک حیثیت برقرار تھی اور کیونکہ آرٹیکل کے تحت ریاست کو اپنا آئین بنانے،الگ پرچم رکھنے کا بھی حق تھا ۔اس کے علاوہ اس آرٹیکل کے تحت ریاست میں کسی بھی غیر کشمیری کو کشمیر میں جائیداد کی خرید وفروخت کا بھی حق حاصل نہیں تھا۔

بات یہیں تک محدود نہیں تھی بلکہ بھارتی کارپوریشنز اور دیگر نجی کمپنیوں کو بھی ریاست کے اندر بلا قانونی جواز جائیداد حاصل کرنے،رہائشی کالونیاں بنانے،صنعتی کارخانے لگانے اور اراضی پر قبضہ کی اجازت نہ تھی۔
اب ہندوستان نے ایک صدارتی حکم نامہ کے ذریعے آرٹیکل 370 کے خاتمہ کا اعلان کر دیا ہے اس اعلان کے بعد ریاست جموں و کشمیر کو ایک ریاست کا درجہ حاصل نہیں رہا ،اس کے تحت اب ریاست کی جگہ مرکز کے زیر انتظام دو ریاستیں بن جائیں گی ایک لداخ اور دوسری کا نام جموں وکشمیر ہوگا۔

ان دونوں کا انتظام و انصرام لیفٹیننٹ گورنر چلائیں گے۔جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی ہوگی جبکہ لداخ میں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے مطابق یہ فیصلہ علاقہ کی سکیورٹی کی صورت حال اور سرحد پار سے دہشت گردی کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے۔
یہ بات پاکستان،کشمیر اور دنیا کے مسلمانوں کے ذہن میں ہونی چاہئے کہ 370 آرٹیکل کا خاتمہ اچانک سے نہیں ہوا اس کے خاتمہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک یعنی RSS کے ایجنڈے کی تشکیل ہوئی ہے کیونکہ یہ بات دونوں کے آئین میں ایک وعدہ تھا کہ اقتدار میں آتے ہی وہ اس آرٹیکل کا خاتمہ کریں گے اور انہوں نے یہ کر کے دکھا بھی دیا۔

کیونکہ یہ آرٹیکل ان کی راہ میں ایک رکاوٹ تھی کہ اس کے طابق خارجہ،دفاع اور کمیونی کیشن اور کشمیر کی خود مختاری کو برقرار رکھا جانا تھا اور یہ تمام کشمیری قیادت اور انڈیا کے درمیان ایک طویل مزاکرات کے بعد عمل میں آئے تھے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستانی قیادت کے پاس کیا آپشنز باقی رہ جاتے ہیں کہ اس کیس کو بین الاقوامی سطح پر کیسے پیش کیا جائے؟تو اس سلسلہ میں میری ذاتی رائے یہ ہے کہ پاکستان حالیہ وزیر اعظم پاکستان اور صدر امریکہ کے درمیان ملاقات اور اس میں پیش کردہ پاکستان کی طرف سے ثالثی کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے اور تازہ ترین علاقائی کشیدگی اور بھارت کی طرف سے کشمیر میں ملٹری ڈپلائے منٹ کو بنیاد بنا کرہنگامی بنیادوں پر اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کر سکتا ہے۔

اس بات کی طرف عالم اسلام اور دنیا کی توجہ دلائی جا سکتی ہے کہ بھارت کے اس عمل سے بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
لہذا ان خلاف ورزیوں سکیورٹی کونسل فریقین کو بلا کر دونوں کا موقف سنے اور اسکے علاوہ یہ بھی دیکھے کہ اس مسئلہ کا مستقل حل کیا ہو سکتا ہے۔اور اس کو آگے کیسے چلایا جا سکتا ہے۔دوسرا آپشن یہ بھی ہے کہ پاکستان اپنا موقف او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پیش کرتے ہوئے مسلمانان عالم کو مسئلہ کشمیر پر ایک پیج پر لانے کی کوشش کرے اور اس موقف کی تائید بھی کروائے کہ یہ محض ایک جغرافیائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسلمان کش فسادات کی ایک قسم ہے جس پر بھارت ہٹ دھرمی دکھا رہا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کو کشمیری قیادت کو بھی اعتماد میں لینے ہوگا کہ یہ فیصلہ ان کی مرضی کے خلاف نہیں ہوگا کیونکہ اس سارے عمل میں ایندھن تو کشمیری عوام بن رہی ہے ۔اس سلسلہ میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرتے ہوئے پاکستانی قیادت کو بہت جلد عملی اقدامات کرنا ہونگے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

article 370 khatma ke asraat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.