بابری مسجد کی تاریخ

بابری مسجد کی بنیاد 1527ء ایودھیا میں رکھی گئی اور تقریباً تین سو سال تک اس مسجد میں اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی رہیں ۔ ایودھیا میں پہلی بار مذہبی فسادات 1853ء میں شروع ہوئے

منگل 19 نومبر 2019

Babri Masjid Ki Tareekh
حافظ وارث علی رانا
بابری مسجد کانام مغل سطلنت کے بانی ظہیرالدین بابر کے نام رکھا گیا ۔ ظہیرالدین محمد بابر 1483ء کو پیدا ہوئے اور 1526ء کو پانی پت کے مقام پر سلطان ابراہیم لودھی کے ساتھ میدان میں لڑائی کے دوران سلطان ابراہیم لودھی مارا گیا اور اس کے بعد ظہیرالدین بابر دہلی کا سلطان یعنی ہندوستان کا مغل حاکم بن گیا ۔

بابری مسجد کی بنیاد 1527ء ایودھیا میں رکھی گئی اور تقریباً تین سو سال تک اس مسجد میں اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی رہیں ۔ ایودھیا میں پہلی بار مذہبی فسادات 1853ء میں شروع ہوئے پھر اس کے بعد جنگ آزادی شروع ہو گئی 1857ء کی جنگ آزادی مسلمانوں اور ہندووٴں نے مل کر لڑی لیکن اس میں بھی ہندو پیٹھ دکھا گئے اور آخر میں انگریزوں سے جا ملے ۔

(جاری ہے)

تقسیم ہند کے بعد بھارتی راہنماوٴں اور سیاستدانوں نے ایک قانون پاس کروایا کہ جو مذہبی مقامات جس حال میں بھی ہیں انہیں ویسے ہی رہنے دیا جائے گا ۔

اور صرف دو سال بعد ہی تنگ نظر ہندووٴں نے طاقت کے بل بوتے پر بابری مسجد میں خود ہی رام کی مورتیاں رکھوائیں اور پھر خود ہی دریافت کر لیں ، پھر بھارتی حکومت نے ہمیشہ کی طرح شرپسندوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ۔ یوں ہندووٴں نے ناصرف بابری مسجد کو متنازع مقام بنا دیا بلکہ مسجد کو عبادت کیلئے بھی بند کر دیا گیا ۔ بی جے پی ایک شرپسند پارٹی ہے جو مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر ہندووٴں سے ووٹ لیتی ہے ، 1991ء میں بھی جب بی جے پی نے اتر پردیش میں حکومت بنائی تو ہندووٴں کی اسلام دشمنی سر چڑھ کر بولنے لگی اور ایک ہندو تنظیم وشواہندو پریشد کے حامیوں نے دن دیہاڑے اس تاریخی مسجد کی سرعام بے حرمتی کی اور شہید کر دیا ۔

تب سے یہ کیس بھارت کی عدالتوں میں اس امید پر چل رہا تھا کہ یہاں مسلمانوں کی داد رسی ہو گی اور انصاف ملے گا ، مگر بھارتی سپریم کورٹ نے 2019ء کو اُس دن اس کیس کا فیصلہ مسلمانوں کی بجائے ہندووٴں کے حق میں دے دیا جب پاکستان بھارتی اقلیتوں کے مذہبی مقام کیلئے اپنے زمینی راستے کھول رہا تھا ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ عدل و انصاف کی بجائے آر ایس ایس اور ہندو سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کو مد نظر رکھ کر دیا ہو ۔

ہندوستان میں علامہ ڈاکٹر اقبال نے دو قومی نظریے کی بنیاد رکھی تھی ، 9نومبر کو اقبال ڈے منایا جاتا اسی دن بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کا متنازع فیصلہ دے کر ایک بار پھر دو قومی نظریے کی اہمیت اجاگر کر دی ۔ آج بھارت کا مسلمان بھی علامہ اقبال کا فلسفہ خودی اپنے بچوں کو پڑھانے اور سیکھانے پر مجبور ہے ، کیونکہ فلسفہ خودی اور دو قومی نظریے کا پیغام ہندوستان کے سارے مسلمانوں کیلئے تھا جنہوں نے اس نظریے سے اختلاف کیا وہ آج بھی پچھتا رہے ہیں ۔

بھارت میں اقلیتوں کیلئے زمین تنگ کی جا رہی ہے اس فیصلے سے نا صرف مسلمانوں کو مایوسی ہوئی بلکہ سکھوں کیلئے کھولا جانے والا گرودوارہ بھی بند ہو سکتا تھا ۔ مگر یہ پاکستان کی اعلی ظرفی ہے کہ مسلم ملک ہوتے ہوئے بھی بھارت کے مسجد پر قبضے کے فیصلے کے باوجود بھارتی اقلیت کیلئے راستہ کھولا ۔یہی وجہ ہے سکھ مذہب کے ماننے والے عمران خان کے گیت گاتے نہیں تھکتے ۔

ظاہری طور پر ہندووٴں کے حق میں فیصلہ ہوا مگر وقت ثابت کرے گا کہ یہ فیصلہ مسلمانوں یا مسجد کے خلاف نہیں بلکہ خود بھارت کے خلاف ہوا ۔ پاکستان کے راستہ کھولنے اور بھارت کے روڑے اٹکانے پر بھارت میں خالصتان کی تحریک نے زور پکڑناہی تھا اور اب مسلمانوں سے چھیڑچھاڑ کر کے بھارت نے اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے ۔ اور یہ کلہاڑی بھارت کے پاوٴں پر کم اور اقلیتوں کے جذبات پر زیادہ لگی ہے ، ہندو سورماوٴں کو ردعمل کیلئے تیار رہنا ہو گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Babri Masjid Ki Tareekh is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 November 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.