
بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ
پنجاب کے 12‘ کراچی کے 6اضلاع میں کل انتخابی دنگل ہوگا پنجاب میں مسلم لیگ(ن)اورکراچی میں ایم کیوایم‘ تحریک انصاف سے پنجہ آزمائی کرینگے بلدیاتی انتخابات میں بھی ووٹوں کا ہیر پھیر، الیکشن کے شفاف ہونے پر سوالیہ نشان۔۔۔۔۔؟؟؟
ثناء اللہ ناگرہ
جمعہ 4 دسمبر 2015

(جاری ہے)
بلدیاتی انتخابات چونکہ اقتداراور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کا بہترین ذریعہ ہیں اسی لیے بلدیاتی انتخابات کو جمہوریت کا حُسن تصور کیا جاتا ہے جس سے عوامی مسائل کے حل میں فوری مدد ملتی ہے ۔ سرکاری فنڈز کا کافی حصہ نچلی سطح پر منتخب لوگوں کو بھی دیا جاتا ہے جس سے منتخب عوامی نمائندے مقامی سطح پراپنے اپنے علاقوں میں تعلیم و صحت اور ترقیاتی کاموں،ڈرینج سسٹم ،گلی کوچوں میں سڑکوں و سولنگ کی تعمیرومرمت، عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جماعتی بنیادوں پر ہونیوالے بلدیاتی انتخابات سے یہ بات واضح ہوجائیگی کہ کس علاقے میں کس جماعت کی سیاسی جڑیں کتنی زیادہ مضبوط ہیں جبکہ انتخابی عمل سے ہر سیاسی جماعت کو جہاں اپنے نامزد امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد سے اپنی مقبولیت کا اندازاہ ہوگا وہاں پھر ہر جماعت اپنی مقبولیت بڑھانے کیلئے حقیقی معنوں میں عوام کے فلاحی کاموں اور مسائل حل کرنے کی جانب بھی کوشاں ہوگی۔بلدیاتی انتخابات کے باعث گلی محلوں،تھڑوں کی سیاست بھی جاگ اٹھی ہے ،انتخابی حلقوں میں خوب گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔جگہ جگہ چھوٹی بڑی فلیکسسز،بینرز لگائے گئے ہیں جن پر پارٹی قیادت کی تصاویر بھی نمایاں ہیں۔کارنر میٹنگز کا انعقاد کیا گیا اور ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم کا سلسلہ بھی جاری رہا۔الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت جمعرات اور جمعہ کی رات جلسے جلوسوں اور کارنرمیٹنگز کی شکل میں انتخابی مہم ختم ہو جائیگی۔
بلدیاتی الیکشن 2015ء کے تیسرے اور آخری مرحلے میں پنجاب کے 12اضلاع راولپنڈی،ملتان،ڈیرہ غازیخان، بہاولپور ، سیالکوٹ،نارووال،خوشاب،جھنگ،راجن پور،مظفرگڑھ،لیہ اور رحیم یار خان میں الیکشن کمیشن کے رجسٹرڈ ووٹوں کے مطابق پنجاب میں مرد اور خواتین کے کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 16986946جن میں مرد وں کے رجسٹرڈووٹرز کی تعداد9447933جبکہ خواتین کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد7539013ہے ،ان بارہ اضلاع میں عام انتخابات کے اڑھائی سال گزرنے کے بعد نئے ووٹوں کے اضافہ سے یہ تعداد بڑھنی چاہیئے تھی ،گڑبڑ کہا ں ہے اس کا تعین الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہیئے کہ نئی حلقہ بندیاں کرتے وقت ووٹ باہر گئے یا نئے ووٹ شامل نہیں کیے گئے ؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ان 12اضلاع میں کُل 10517انتخابی حلقے ہیں جن میں 1335یونین کونسلز، 8010وارڈز،58میونسپل کمیٹیاں،اسی طرح میونسپل کمیٹیوں میں وارڈز کی کُل تعداد1172ہے۔جبکہ الیکشن عملے کی تعداد جن میں12ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز،259ریٹرننگ آفیسرز اور 518اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرزشامل ہیں۔پولنگ عملے کی تعدادجن میں پریزائیڈنگ آفیسرز 14470،اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسرز 80000،پولنگ آفیسرز40000شامل ہیں۔دوسرے مرحلے کے انتخابات کیلئے 12اضلاع میں 14470پولنگ اسٹیشنز اور 40000پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ پنجاب کے ان بارہ اضلاع میں جنرل نشستوں پر31848امیدوارجبکہ چیئرمین اوروائس چیئرمین کی 5251 نشستوں پر انتخاب ہو گا،میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین،وائس چیئرمین کی نشستوں پر 18امیدواراور جنرل نشستوں پر 520امیدوار بلامقابلہ منتخب بھی ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوران قواعدوضوابط کی خلاف ورزی روکنے اور الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے پنجاب اور سندھ میں کنٹرول روم قائم کر دیا ہے جس کیلئے چار ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جو دو شفٹوں میں کام کرینگی ،صوبہ پنجاب کیلئے تین اور صوبہ سندھ کیلئے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔پنجاب پولیس نے انتخابات میں سیکورٹی کے پیش نظر 13723پولنگ اسٹیشنز کو اے پلس،اے اور بی کیٹگری میں تقسیم کیا ہے جبکہ بارہ اضلاع میں قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشنز پر 118792اہلکار تعینات کیے جائینگے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بلدیاتی الیکشن میں امیدواروں نے انتخابی مہم پر کروڑوں روپے لگا دیئے ہیں جو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہے ،اگر بلدیاتی الیکشن کے پہلے اور دوسرے مرحلے پر نظر ڈالیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں جس سیاسی جماعت کی حکومت ہے الیکشن میں برتری بھی اسی جماعت کی نظر آئی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Baldiati Intakhabat Ka Aakhri Marhala is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 December 2015 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.