کورونا وائرس یا حیاتیاتی جنگ؟حقیقت یا فسانہ

کروناوائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے جودہشت گردوں کے لئے بنیادی طور پر ریاست یا کسی ملک،یاپوری دُنیامیں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیلانے اوردُنیاکی معیشتیں تباہ کرنے یااُن میں خلل ڈالنے کے ایک طریقہ کے طور پر کارآمد ثابت ہوتاہے

بدھ 25 مارچ 2020

coronavirus ya hayatiati jung? haqeeqat ya fsana
تحریر:منیب عارفی تنولی
دُنیااس وقت کئی تباہ کن سازشوں کاحصہ ہے۔آئے دن انسان نمابھیڑیے انسان دشمن طرح طرح کی چالیں چل کرعوام کومختلف بہانوں سے اپنے فائدے کے حصول کے لیے روندرہے ہیں۔کہتے ہیں کہ جنگ کسی بھی سازش کا آخری حصہ ہوتی ہے۔آج دُنیاجس حیاتیاتی دہشت گردی کاشکارہے جس میں آرٹیفیشل وائرس کاپھیلاؤکیاجارہاہے،کوکروناوائرس کانام دیاگیاہے۔

جدیدزرعی کاروبارایسے مخالف حملوں سے شدیدمتاثرہورہاہے،معیشت کونقصان پہنچ رہاہے،لوگوں میں غم اورخوف کی لہرتیزی سے پھیل رہی ہے۔ایسی حیاتیاتی پراسرار جنگ کی چالوں کوہوا،پانی،یاکھانے کی اشیاء کے ذریعے عمل میں لایاجاتاہے جس کاپتہ لگاناانتہائی مشکل ہے۔
جب کوئی انسان ایسی چالوں کاشکارہوتاہے تواس سے باآسانی کسی بھی دوسرے شخص میں حیاتیاتی جنگ کے وائرس کی منتقلی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

کروناوائرس کسی بھی انسان کے جسمانی نقصان سے کہیں زیادہ خوف اور گھبراہٹ کا سبب بن سکتا ہے۔کروناوائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے جودہشت گردوں کے لئے بنیادی طور پر ریاست یا کسی ملک،یاپوری دُنیامیں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیلانے اوردُنیاکی معیشتیں تباہ کرنے یااُن میں خلل ڈالنے کے ایک طریقہ کے طور پر کارآمد ثابت ہوتاہے جوکسی بھی متعلقہ دشمن کومتاثرکرنے کی صلاحیت رکھتاہے،نہ کہ دوستانہ قوتوں کو۔

دُنیاکی طاقتورترین طاقتیں اس وقت دُنیاکے کئی ممالک کی معیشت کواب درہم برہم کرنے کی،عوامی تشویش لانے کی خواہش رکھتے ہیں۔اس خواہش کی تکمیل کے لیے انسانوں کی نقل مکانی کوپہلے خودیقینی بنایاگیااورایٹمی جنگ یاکیمیائی جنگ سے خطرناک جنگ جس کوبڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے کے لیے لانچ کیاگیاہے۔اس میں کوئی روایتی جنگی آلات قطعااستعمال نہیں ہوتے،نہ کہ دھماکہ خیزمواد۔

حیاتیاتی ہتھیاروں کااستعمال اس سے پہلے بھی کئی بارکیاجاچکاہے۔جیسا کہ؛ پہلی جنگ عظیم شروع ہونے تک، جانوروں کی آبادی پر ایساانفیکشن پھیلایاگیاجس کااثرجلدپرچھالوں،سانس کے تیزہونے یاسانس کی قلت کی شکل میں پھیپھڑوں کے نقصان کی صورت،سینے میں درد،آنتوں کے مسائل،پیٹ میں درد،متلی اورالٹی کی صورت وغیرہ کی صورت،ہوا۔اس انفیکشن کوانتھراکس کانام دیاگیا جوکہ غیرموثرثابت ہوا۔

پہلی جنگ عظیم کے فورا بعد جرمنی نے امریکہ، روس، رومانیہ اور فرانس میں حیاتیاتی تخریب کاری مہم شروع کی۔ گھوڑوں اور خچروں کی ایک سنگین متعدی بیماری جوبورخورڈیریا ملیے کے جراثیم سے ہونے والے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے،کوثقافتی رنگوں میں امریکہ وغیرہ بھیجاگیا جس سے کچھ حدتک نقصان ہواجانی ومالی نقصان ہوا۔1980سے پہلے چیچک جیسی معتدی بیماری پھیلی،لاعلاج تھی،اس کے خاتمے کااعلان ہوامگراس کے وائرس کے منجمدذخیرے برقراررکھے ہوئے ہیں۔

جب کچھ بدمعاش بدقماش دہشت گردوں نے اپنے مالی فائدے حاصل کرنے کے بعدویکسین۔ یشن کے پروگرامات ختم کیے تودُنیاکی آبادی میں چیچک کاشکارزیادہ لوگ ہوگئے۔ اسی طرح کے کئی حملے مختلف آبادیوں کوناکارہ بنانے کے لیے،اپنے فائدے کے حصول کے لیے ماضی میں کیے گئے۔
اب اس دورمیں کروناوائرس جیسے حیاتیاتی یابائیولوجیکل ہتھیارکودُنیاکی تباہی کے لیے اوراپنے عزائم کی پختگی کومنوانے کے لیے لانچ کیاجاچکاہے۔

دُنیاکوگلوبل ولج بناکرفوراًتباہی کے دہانے پرلاکرکھڑاکردیاگیاہے،اورساتھ ہی ساتھ انفامیشن کی جنگ یاففتھ جنریشن وارسے لوگوں کے ذہنوں کومفلوج بنانے کاعمل بھی جاری کروایاجاچکاہے۔اس سارے عمل کو میں زرعی جنگ،معیشت کی جنگ،اورففتھ جنریشن وارجیسے الفاظ سے مخاطب کرسکتاہوں جس کی تباہی کے مناظرآپ کوتب دیکھنے کوملیں گے جب آپ کی کمیونٹی تباہ ہوکررہ جائے گی جوکہ تباہی کے دہانے پرکھڑی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

coronavirus ya hayatiati jung? haqeeqat ya fsana is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.