خواہشات کا قبرستان

پاکستان میں غربت،دہشت گردی ،بے روزگاری،مہنگائی ،جسم فروشی اور چوری، ڈکیتی،راہزنی دیگرمسائل کا بڑا سبب دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس نے مسائل در مسائل کو جنم دے کر عام آدمی کی زندگیاں تلخ بنادی ہیں پاکستان نصف صدی سے جن چیلنجز سے نبرد آزماہے ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملکی وسائل چند خاندانوں تک محدودہوکر رہ گئے ہیں

M Sarwar Siddiqui ایم سرورصدیقی جمعہ 22 مارچ 2019

khwahishaat ka qabristan
 ایک بڑے دکھ کی بات یہ ہے مسلمان پچھلے700سالوں سے آہستہ آہستہ تنزلی کیطرف گامزن ہیں۔تنزلی کا یہ سفر اب تلک جاری ہے لیکن کسی کو مطلق احساس تک نہیں اسے اجتماعی بے حسی سے بھی تعبیر کیا جا سکتاہے انسانیت کی خدمت کا شوق ایک نئی جہت کا آغاز ہے نئی سوچ کا مظہر۔ دوسروں کے بارے سوچنا کتنی عظیم فکرہے کتنا ارفعٰ و اعلیٰ مقصد۔ مگر ہم نے توسوچناہی چھوڑ دیاہے غور وفکر تو اس سے اگلی بات ہے۔

چاند کی تسخیرکا نظریہ پیش کرنے والے ولیم سے کسی نے پوچھاتمہیں کیا سوجھی ۔ کیسے خیال آیا کہ چاند پرجانے کا بھی سفرکیا جاسکتاہے؟۔ویری سنپل ۔گورے نے ایک عجب سٹائل سے کہامیں نے مسلمانوں کی الہامی کتاب کی ایک آیت(ترجمہ)”ہم نے زمین آسمان کے دروازے تمہارے لئے کھول دئیے ہیں غور وفکر کرنے والے کیلئے بہت نشانیاں ہیں“ پر غور کرنا شروع کیا زمین کے دروازے کھولنے کا مطلب معدنیات،تیل ، گیسز ،سونا،چاندی لوہا ،نمک، تانبا،یورینیم اور دیگر چیزوں کی دریافت ہے لیکن آسمانوں کے دروازے کھولنے سے کیا مرادہے میں نے اس کے متعلق سو چنا شروع کردیا لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی پھر جب میں نے آیت کے اگلے مفہوم ” غور وفکر کرنے والے کیلئے بہت نشانیاں ہیں“ پر ریسرچ شروع کی تو حیرت کے ایک نیا جہاں کا مجھ پر انکشاف ہوا میں حیرت سے ساری رات نہ سو سکا اس اینگل سے سوچاآسمان میں کچھ سیارے ایسے بھی ہو سکتے ہیں جن میں ہو سکتاہے۔

(جاری ہے)

 زمین کے طرح زندگی کا وجود ہووہاں کسی خلائی مخلوق کی حکمرانی ہواب اس موضوع پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں یا وہاں انسان کی آباد کاری کی کوشش کی جائے اس نقطہ ٴنظر سے ریسرچ کا دائرہِ کا بڑھایا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے”یعنی
کوئی مانگنے والا ہو اسے شان ِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
یہ بات یقینی ہے کہ ہم مسلمانوں کوآج بھیلوگوں نے وقت کی نزاکت کااحساس تک نہیں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے چین۔

جاپان کی ترقی کو نگل گیا اب جاپانی کمپنیاں چین میں مینو فیکچرنگ کرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتی ہیں۔۔بنگلہ دیش کی آزادی کو دو دہائیاں بھی نہیں ہو ئیں اور وہاں کم وبیش 2000پاکستانی تاجر،صنعت کار اور سرمایہ کاروں نے ہیوی انوسٹمنٹ کررکھی ہے اس کے برعکس ہم نے آج تک کیا کیا۔۔بیکو جیسا شاہکار ادارہ تباہ کر ڈالا۔پاکستان سٹیل ملز ہم سے چل نہیں رہی مسلسل خسارا اس کا مقدر بناہواہے۔

پاکستان ریلوے کی حالت سب کے سامنے ہے اور تو اور پی آئی اےPIAجیسا قومی ادارہ آخری چکیاں لے رہا ہے اس کے علاوہ انگنت سفید ہاتھی قومی خزانے پر مستقل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ 
کسی کے اچھوتے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا اورہم خوابوں ،خیالوں کی دنیا سے ہی باہر آنے کو تیار نہیں۔آئیے!ہم سبا س ماحول کو بدلیں پاکستان کو نئی سوچ دیں، اچھوتے خیال پیش کریں یہی زندگی کی علامت ہے اور ترقی کی بنیاد بھی۔

میرادلتوبے اختیاراس سخص کو سیلوٹ کرنے کو کررہاہے جو دنیا میں پہلی مرتبہ اپنے بازو اور ٹانگوں پر لمبے لمبے پر لگاکر اڑنے کی کوشش میں گرکر زخمی ہوگیا دنیا قیامت کی چال چلتی جا رہی ہے اور ہم فرسودہ خیالوں اور دقیانوسی ماحول سے باہر ہی نہیں نکلتے ایک دوسرے سے لاتعلقی،بے حسی ،بے مروتی اس قدر غالب آگئی ہے کہ اب تو مطلب کے بغیر کوئی ہاتھ ملانا بھی پسندنہیں کرتاغریب رشتہ دارکی طرف دیکھنا بھی معیوب بن گیاہے شاید الفاظ کے معنی الٹ ہوگئے ہیں یا لوگوں کی کھوپڑیاں۔

اس بے حسی ،انسان کی ناقدری اور روپے پیسے سے اتنی محبت کہ ماتم کرنے کو جیکرتاہے اسلام نے دولت سے محبت کو فتنہ قرار دیاہے جبکہ صرف اپنی ذاتکے متعلق سوچنا رہبانیت ہے ۔
آج کوٹھی،کار،کاروبار اور ہر طرح کی آسائشیں ہماری دسترس میں ہیں جن کے پاس وسائل ہیں دولت ان پر عاشق ہے ،کھانے کو ہزار نعمتیں ،پہننے کیلئے قیمتی ملبوسات کی وسیع رینج ،۔

نزاکت ،شہرت اوردنیا جہاں کی مہنگی سے مہنگی چیزیں گھرکی لونڈی۔لیکن ستم بالائے ستم یہ کہ دل محبت سے خالی ہو گئے ہیں مسلمان ہونے کے باوجودہم مروت، احساس ،اخوت،بھائی چارہ اور ایک دوسرے س کی چاہت سے عاری ہوتے جارہے ہیں اوردل ہیں کہ خواہشات کے قبرستان بن گئے قبرستان بھی ایسا کہ ٹوٹی پھوٹی قبریں جن پر کوئی دیا ٹمٹماتاہے نہ کوئی فاتحہ پڑھنے کیلئے آتاہو حیف صد حیف پھر بھی ہم سمجھتے ہیں زندہ ہیں۔

 
لیکن سوچنا بھی گوارا نہیں کرتے کیا یہ سب کچھ زندگی کی علامت ہے؟۔کیا ہم اپنے لاشے کندھوں پر اٹھائے نہیں پھرتے ۔ہمارارویہ ، شخصیت کا تضاد ،بناوٹ ،جھوٹی نمائش اور خلق ِ خدا سے سلوک سب کا سب ہماری مذہبی تعلیمات کے منافی ہے۔اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔ہم نے یہ بھی کبھی غورنہیں کیا کہ بڑے بڑے گھروں میں رہنے سے انسان بڑا نہیں ہوتا چھوٹے گھروں میں بھی بڑے لوگ رہتے ہیں ہمارے لئے یہ جاننا کافی نہیں کہ صرف اپنے متعلق سو چنا رہبانیت ہے۔

 ہمارے آس پاس قدمقدم پر اللہ کی ظاہر نشانیاں موجودہیں ۔سوچ و فکرکے در بھی کھلے ہیں۔۔نعمتیں ہیں اس کا حساب ہے نہ شمار۔ اس کے باوجود کسی کو مطلق احساس تک نہیں عام آدمی پر کیا بیت رہی ہے اس حال مست ۔۔مال مستبے نیازی کو کیا نام دیجئے لیکن اسکو خود فریبی سے تعبیر بھی کیا جا سکتاہے شاید اشرافیہ عیہ سمجھتی ہے کہ ان تمام نعمتوں پر صرف انہی کا حق ہے۔

۔مال و دولت ، وسائل کی بہتات،لاکھوں،کروڑوں کی پراپرٹی ،بینک بیلنس اوراچھے حالات ان کا کوئی کمال ہے جو قدرت انہیں اس قدر نواز رہی ہے سچ جانےئے! یہ سب کچھ امتحان بھی ہو سکتاہے۔
پاکستان میں غربت،دہشت گردی ،بے روزگاری،مہنگائی ،جسم فروشی اور چوری ،ڈکیتی،راہزنی دیگرمسائل کا بڑا سبب دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس نے مسائل در مسائل کو جنم دے کر عام آدمی کی زندگیاں تلخ بنادی ہیں پاکستان نصف صدی سے جن چیلنجز سے نبرد آزماہے ان کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملکی وسائل چند خاندانوں تک محدودہوکر رہ گئے ہیں یہی لوگ اس وقت پاکستانیوں کی تقدیرکے مالک بنے ہوئے ہیں۔

اپنے دلوں کو خواہشات کا قبرستان بنانے والوں کیلئے لمحہ ٴفکریہ ہے۔ایک بڑے دکھ کی بات یہ ہے مسلمان پچھلے700سالوں سے آہستہ آہستہ تنزلی کیطرف گامزن ہیں تنزلی کا یہ سفر اب تلک جاری ہے لیکن کسی کو مطلق احساس تک نہیں اسے اجتماعی بے حسی سے بھی تعبیر کیا جا سکتاہے انسانیت کی خدمت کا شوق ایک نئی جہت کا آغاز ہے نئی سوچ کا مظہر۔ دوسروں کے بارے سوچنا کتنی عظیم فکرہے کتنا ارفعٰ و اعلیٰ مقصد مگر ہم نے توسوچناہی چھوڑ دیاہے غور وفکر تو اس سے اگلی بات ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

khwahishaat ka qabristan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.