مادری زبان کا عالمی دن

مادری زبان بچے کو سکھائی نہیں جاتی بلکہ بچہ خود بخود ہی اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور ماحول سے الفاظ سن کر ان کو سیکھتا ہے۔ مذہب، تہذیب و اخلاق ہر چیز مادری زبان میں سکھائی جاتی ہے اور یہ زبان بچے کے رگ و پے میں ایسے سرائیت کر جاتی ہے کہ وہ سوچتااور سمجھتا بھی مادری زبان میں ہے

 Waheed Ahmad وحید احمد بدھ 20 فروری 2019

madri zaban ka aalmi din
زبانیں جو اپنے پیچیدہ اثرات اور شناخت کی وجہ سے کسی بھی تہذیب میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں، مواصلات، سماجی انضمام، تعلیم و ترقی اور اپنی متنوع حیثیت کی وجہ سے لوگوں اور اس سیارہ زمین کے لیے ایک مخصوس سٹریٹجک اہمیت کی حامل ہیں اس کے باوجود گلوبلائزیشن کے عمل کی وجہ سے بہت سی زبانیں تیزی سے خطرے میں ہیں یا مکمل طور پر معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔

ہم زبانوں کے معدوم ہونے کے ساتھ ساتھ ہی ثقافتی تنوع، مواقع، روایات، یادیں، سوچ اور اظہار کے طریقے اور ایک بہترین مستقبل کو یقینی بنانے کے وسائل بھی کھو رہے ہیں۔ دنیا بھر میں بولی جانے والی اندازاََ 6000 زبانوں میں سے 43 فیصد زبانیں انتہائی خطرے میں ہیں۔ ان میں سے صرف چند سو زبانوں کو ہی نظام تعلیم اور ملکی سطح پر جگہ دی گئی ہے جبکہ ڈیجیٹل دنیا میں ان میں سے 100 سے بھی کم زبانوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)


 مادری زبان، نسلی زبان، آبائی زبان یا پیدائشی زبان وہ زبان ہے جو کوئی بھی شخص بچپن میں اپنے ماں باپ سے سیکھتا ہے اور اس زبان کو بطور زبان او ل اختیار کرتا ہے۔ یہ وہی زبان ہوتی ہے جس میں ماں اپنے بچے کو لوری سناتی ہے اور اسے بولنا سکھاتی ہے۔تدریس زبان اردو کی تعریف کے مطابق ’ ’مادری زبان وہ زبان ہے جس سے انسان جذباتی طورپر منسلک ہوتاہے یہ وہ زبان ہے کہ اگر کوئی شخص اس زبان کو چھوڑ کر کسی دوسری زبان کو مادری زبان بنالے تو اس صورت میں وہ ذہنی طورپر تو زندہ رہ سکتاہے مگر جذباتی لحاظ سے مفلوج،بنجر اور سپاٹ ہوجائے گا۔

“ (مادری زبان کی اہمیت،تدریس زبان اردو،ناشر انجلی گھوش کلکتہ ص24) ۔
مادری زبان بچے کو سکھائی نہیں جاتی بلکہ بچہ خود بخود ہی اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور ماحول سے الفاظ سن کر ان کو سیکھتا ہے۔ مذہب، تہذیب و اخلاق ہر چیز مادری زبان میں سکھائی جاتی ہے اور یہ زبان بچے کے رگ و پے میں ایسے سرائیت کر جاتی ہے کہ وہ سوچتااور سمجھتا بھی مادری زبان میں ہے۔

مادری زبان انسانی فطرت و جبلت کا جزو لاینفک ہے۔لکھنا، پڑھنا، سوچنا، سمجھنا، سمجھانااور کوئی بھی تخلیقی کام سرانجام دینامادری زبان میں ہی ممکن ہوتا ہے، کوئی لاکھ کوشش کرلے لیکن جو روانی اور تعمیری سوچ مادری زبان میں ہوتی ہے وہ دوسری زبان میں نہیں ہو سکتی۔انعام اللہ خاں شیروانی نے اپنی کتاب تدریس زبان اردو میں مادری زبان سکھانے کے چند مقاصد بیان کیے ہیں جن کے مطابق مادری زبان سکھانے کا مقصد طلباء کو ذہنی اور دماغی طورپر آزاد کرنا،تہذیب وتمدن،فنون لطیفہ اورتجارت و صنعت کی طرف بچوں کو مائل کرنا اور ان کی خوب صورتی اور ترقی میں اضافہ وتکمیل کرنا، طلباء میں نجی، انفرادی،سماجی اور قومی زندگی سے دلچسپی پیدا کرنا، بولنا، پڑھنا، لکھنا، تحریر و تقریر میں اعلی صلاحیتوں کا حصول، ، قواعد پر عبور،زبان میں سلاست وسادگی،قوت مشاہدہ، فکر ونظر کی نشوونما اور خیالات کا بہترین اظہاراور ایک اچھا شہری بنانے کے ساتھ ساتھ عمدہ لیڈرشپ کی تربیت اور انفرادی صلاحیتوں کا مالک بنانا شامل ہے۔

 
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے جبکہ یہاں بلوچی، براہوی، بلتی، دری، ہندکو، کالامی، کلاشہ، کشمیری، کوہستانی، کنڈل شاہی، پوٹھوہاری، پشتو، پنجابی، سرائیکی، شینا، سندھی، اشوجو سمیت بہت سی علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ہر زبان کی اپنی ایک ثقافت ا ور تاریخ ہے اور ان کو بولنے والے اپنی زبان کے ساتھ ایک فطری محبت اور لگاؤ رکھتے ہیں۔

 بین الاقوامی یوم مادری زبان ہر سال 21 فروری کو منایا جاتا ہے۔یہ دن فروری 2000ء کے بعد سے ہر سال منایا جاتا ہے۔ یہ دن 1952ء کی 21 فروری کی وجہ سے چنا گیا ہے، بنگالی مسلمانوں کا مطالبہ تھا کہ ان کی مادری زبان کو بھی قومی زبان تسلیم کیا جائے۔ چنانچہ 21 فروری 1952ء میں بنگالی کے حق میں مظاہرے ہوئے جن پر تشدد کی وجہ سے ڈھاکہ یونیورسٹی کے چار طلبا شہید ہو گئے۔

ان کی یاد میں ڈھاکہ کا مشہور شہید مینار تعمیر کیا گیااور بنگلہ دیش حکومت اس دن کو سرکاری سطح پر مناتی ہے، بعد میں اقوام متحدہ نے بھی اسی دن 21 فروری کو مادری زبانوں کا دن قرار دے دیا۔یونیسکو نے یہ فیصلہ 17 نومبر 1999ء کو لیا۔جبکہ یو۔ این۔ کی عام اسمبلی نے سال 2008ء کو زبانوں کا عالمی سال قرار دیا تھا۔اس دن کو منانے کا مقصد مادری زبان کی اہمیت سے لوگوں کو آگاہی دینا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

madri zaban ka aalmi din is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.