
نواز شریف کلبھوشن سے متعلق کب لب کشائی کریں گے؟
سزا سے بچنے کیلئے کی سالمیت پر ایک اور وار ضیاء الحق کی انگلی پکڑ کر سیاست میں دوڑ نا سیکھنے والے اب فوج کے خلاف کیوں؟
منگل 29 مئی 2018

میاں نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز تحر یک استقلال سے کیا اور یہ وہ وقت تھا جب روس نے افغانستان پر حملے کی حماقت کی تھی اور ایئر مارشل اصغر خان مرحوم واحد سیاستدان تھے جو افغان جنگ میں ملوث ہونے اور روس کا تعاقب کرنے سے منع کرتے ہوئے بار بار کہہ رہے تھے کہ پاکستان اس حماقت کا خمیازہ اگلے 50 سال تک بھگتے گا اور یہ جنگ امریکہ کی جنگ ہے لیکن اس وقت کے حکمران اور دینی و سیاسی جماعتوں نے ان کو”روس کا ایجنٹ“ قرار دیکر اس جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دیا لیکن اب کئی دہائیوں کی تباہی و نا قابل تلافی نقصانات کے بعد تمام لوگ یہ بات مان چکے ہیں کہ واقعی یہ جنگ امریکہ کی جنگ تھی، بہرحال میاں نواز شریف اس وقت ایئر مارشل اصغر خان کو چھوڑ کر ان کے مخالف بیانیہ کے لوگوں سے جا ملے جب وہ نظر بند تھے اور ان قوتوں کے شانہ بشانہ چلنا شروع کر دیا جو افغان جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دیتے تھے۔
(جاری ہے)
پیپلز پارٹی بھی 4بار اقتدار میں آئی ہے لیکن انہوں نے کبھی بھی اس طرح کی الزام تراشی نہیں کی اور نہ ہی فوج سے تصادم اور اداروں کے خلاف بیان بازی کی پالیسی اختیار کی ہے حالانکہ بھٹو صاحب کا عدالتی قتل بھی ہوا جس کا اعتراف سابق ججوں اور سینئر وکلاء نے برملا کیا لیکن اس کے باوجود پی پی نے کبھی تصادم کا راستہ اختیار نہیں کیا۔ بی بی کی شہادت پر بھی پی پی نے ملک مخالف یا اداروں کے خلاف بات نہیں کی بلکہ پاکستان ’کھپے‘ کا نعرہ لگایا جو قابل تحسین ہے اور پی پی کا طرز سیاست اور معاملہ فہمی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے لیکن میاں نواز شریف پی پی کی پالیسی اور طرزعمل سے بھی کچھ نہیں سیکھ پائے اور ہمیشہ اداروں سے تصادم کا ہی راستہ اختیار کیا۔ موجودہ بیانیہ توکھلی ملک دشمنی ہے۔ میاں نواز شریف ہر حال میں فوج کو اشتعال دلاکر مارشل لاء لگوانا چاہتے ہیں تا کہ پھر مظلوم بن جائیں اور جس طریقے سے وہ سیاست کر رہے ہیں اگر آرمی چیف پنجاب کے بجائے چھوٹے صوبوں سے ہوتا تو مارشل لاء لگا چکا ہوتا۔ عوام تو عرصہ دراز سے میاں نواز شریف کی زبان سے کلبھوشن کے متعلق بیان سننے کے منتظر ہیں لیکن شاید قوم کی یہ امید میاں صاحب پوری نہ کریں کیونکہ وہ تو بھارت کی مخالفت کے بجائے حق میں بیان دینے میں اپنا نام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ عدلیہ اور فوج بہترین راستے پر گامزن ہیں اور احتساب سمیت معاشرے کے مسائل کے خاتمے کے لئے ان اداروں کا کردار لائق تحسین ہے اور قوم امید کرتی ہے کہ یہ دونوں ادارے اسی پالیسی پر گامزن رہیں گے اور پوری قوم ان اداروں کی پشت پر ہے اور سب کا بے لاگ احتساب ہی وقت کی ضرورت ہے۔ عدلیہ کی غیر جانبداری پرکوئی شک نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسی عدلیہ نے حدیبیہ پیپرز کیس اور 3 شوگرملوں کی بحالی میں شریف فیملی کے حق میں فیصلے دیئے ہیں اور اپنے فیصلوں سے انصاف کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ن لیگ بلا وجہ عمران خان کو عدلیہ کا لاڈلہ کہہ کر عدلیہ پر الزام تراشی کر رہی ہے حالانکہ وفاقی وزیر طارق فضل نے عدلیہ میں یہ خود اعتراف کیا ہے کہ بنی گالہ کوحکومت نے ہی ریگولرائز کیا ہے کیونکہ اس علاقے میں لاکھوں خاندان مقیم ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Nawaz shareef klbhoshn se mutaliq kab lab kushai karen gay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 May 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.