نئے سال کا پیغام۔۔۔

ہمیں اپنے بچوں کی زندگیوں کی حفاظت اور ان کی عزت کی پہرے داری کرنی ہو گی۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانا ہو گی، ہمیں اپنی افواج کی قربانیوں کو ہر محاذ پر اہمیت دینا ہو گئی

Sheikh Jawad Hussain شیخ جواد حسین بدھ 1 جنوری 2020

naye saal ka pegham
 قا رئین اکرام آپ سب کو نیا سال مبارک ہو۔ خدا آپ سب کی جھولی خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دے اور سب کی عمر، صحت، اور رزق میں خیر اور برکت ڈالے اور ہم سب کو اپنا احتساب کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 
 گذ شتہ روز میری نظر سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بہت ہی خو بصورت نصیحت گزری جس میں آپ نے مو منین کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ”ہمیشہ درازی عمر کی دعا کیا کرو کیو نکہ مرنے سے پہلے کا ایک لمحہ مرنے کے بعد کے ہزار وں مہینوں سے بہتر ہے“ بہت گہری اور حکمت سے بھر پور نصیحت ہے کہ جس میں نا صرف راہنمائی کا خز ینہ چھپا ہے بلکہ امت مسلمہ کے لیے آب حیات بھی پنہا ہے۔

ذرا غور سے سو چیے کہ ایک مسلمان کو اس رب کی خو شنودی، راہنمائی اور مغفرت کے سوا اور کیا چا ہیے اس ایک لمحے کی اہمیت کہ جس کا ذکر حضرت علی نے فر مایا ہے اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے ،کیونکہ زندگی کے اس آخری لمحے میں کہ جو مرنے سے قبل ہو اگر انسان اپنے رب کا ئنات کے سامنے اپنے گناہوں کی توبہ کر لے تو وہ آخری لمحہ انسان کی نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے مگر مرنے کے بعد کے ہزاروں سال میں مغفرت کی ایک گھڑی بھی نصیب نہیں ہو گی کہ جو انسان کی نجات کا ذر یعہ بن سکے۔

(جاری ہے)

علامہ اقبال نے بہت خو بصورتی سے ولی اللہ کی اس نصیحت کی تجد ید کی ہے ،وہ لکھتے ہیں کہ
 وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
 ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
یہ اسی گرم آنسو کا ذ کر ہے کہ جو اگر اس ذات گرامی کے سامنے شدت ندامت سے بہایا جائے تو انسان در در کی خا ک چھا ننے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اور پھر قرآن اور آقا دو جہاں کی سیرت طیبہ بھی تو اسی کا درس دیتی ہے کہ یہ دنیا تو آخرت کی کھیتی ہے اور ہم سب وہی کاٹیں گے جو بو ئیں گے اس لیے ہم سب کو اپنا محا سبہ کرنا بے حد ضروری ہے۔

 اشفاق احمد صا حب کی وہ بات بہت یاد آتی ہے کہ آپ فر ماتے ہیں کہ لوگوں میں آسانیاں با نٹا کرو یعنی لوگوں کے سا تھ احسان اور بھلا ئی کا معا ملہ کیا کرو۔ان سے رحم دلی سے پیش آیا کرو ان کے جان اور مال اور عزت کی حرمت کا خیال رکھا کرو۔ اگر آپ ا یسا کر یں گے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کا ہر نیک عمل خدا کے نزدیک بہت محترم ہو گا اور اس کی جزا دنیا اور آخرت دونوں میں آپ کا مقدر ٹھہرے گی۔

میں جا نتا ہوں کہ اپنا محاسبہ کرنا یقینابہت مشکل کام ہے کیو نکہ انسان کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس کو ساری خا میاں دوسروں میں ہی نظر آتی ہیں اور خود کو ان سب خا میوں سے مثتثنا رکھنا اور خود کو کسی نہ کسی آڑ میں چھپا ئے رکھنا اس کی سب سے بری عادت ہے۔ 
در حقیقت جیسے انسان دوسروں کی غلطیوں کو نظرانداز نہیں کرتا اسی طرح اپنی اصلاح کے لیے اپنی خامیوں کو بھی کبھی نہیں بھولنا چا ہیے۔

کیونکہ کا میاب انسان ہمیشہ اپنی خا میوں پر قابو پا کر ہی ایک کا میاب انسان بنتا ہے۔ ہمیں ایما نداری سے اس بات کا جا ئزہ لینا ہو گا کہ ہماری کمیاں کیا ہیں اور ان کمیوں اور خا میوں کو کس طرح اپنی طاقت میں تبد یل کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں جا ئزہ لینا ہو گا کہ کہیں ہم جانے یا انجانے میں ان برائیوں کاحصہ تو نہیں کہ جو خدا کے نزدیک ہماری دعاوں کو قبول ہونے سے روکتی ہیں۔

کیا ہمیں بد گمانی کو خوف خدا،گا لم گلوچ اور بد زبانی کو ذکر الہی،غصہ کو صلح ر حمی، سستی اور کاہلی کو حصول علم کی جدو جہد، حسد کو صبر اور شکر، خود پسندی کو اجتما عی مفاد، نا ا میدی کو توکل اللہ، جھوٹ کو سچ، ملاوٹ ،فریب، بے ایمانی اور دھوکہ دہی کو ایماندار ی، غیبت اور بہتان کو با ہمی اصلا ح میں تبدیل نہیں کرنا چاہتے۔ کیا ہم دوسروں کی اصلاح کے نام پران کی تذ لیل نہیں کرتے۔

ہمیں ان نکات پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان چھوٹی چھوٹی تبد یلیوں کے ساتھ ہم ایک مکمل انسان اور حقیقی مسلمان بن سکتے ہیں کہ جو معاشرے میں آسا نیا ں بانٹنے والا ہو۔ کہ جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہو۔ اور ہر ایک لمحہ دوسروں کی مدد، اپنی اصلاح اور اللہ کے خوف میں گزرے۔ 
 اب اگر ہم بحیثت قوم گزشتہ برس کا جا ئزہ لیں تو ہمیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا- ہمیں انفرادی حیثیت کے علاوہ اجتماعی اصلاح کی بھی اشد ضرورت ہے۔

ہمیں پنجا بی،سندھی، بلوچی اور پٹھان جیسی عصبیتوں کو چھوڑ کر ایک قوم بننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں با ہمی رواداری،احسان اور احساس ، محبت اور با ہمی احترام کی قدروں کو فروغ د ینے کے سا تھ سا تھ معاشرتی برائیوں کے خا تمے کے لیے عملی اقدامات ا ٹھا نے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے جمہوری نظام کو پروان چڑ ھانے اور آئین کی روح سے اداروں میں ا عتدال قائم کرنے کی طرف عملی قدم اٹھا نا ہو گا۔

ہمیں یو نیورسٹیوں کے میڈ یا اوردیگر پرو فیشنل افراد بنانے والے تعلیمی نصاب میں خاص طور پر اخلاق کی تعلیم کو ہر سطح پر نافذ کرنا ہو گا تاکہ ملک میں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے والے ما ہر ین پیدا ہوں۔ 
ہمیں پاکستان میں بڑ ھتی ہوئی بے روزگاری اور معاشی بد حالی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پاکستان میں بڑ ھتے ہوئے وسائل کی کمی جیسے گیس، بجلی اور پا نی کی کمی پر قا بو پانے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ہمیں اپنے بچوں کی زندگیوں کی حفاظت اور ان کی عزت کی پہرے داری کرنی ہو گی۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانا ہو گی، ہمیں اپنی افواج کی قربانیوں کو ہر محاذ پر اہمیت دینا ہو گئی کیو نکہ ہماری فوج دنیا کی عظیم ترین افواج میں سے ایک ہے- 
ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا اور آنے والی نسلوں کے حوالے سے ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان بنانا ہو گا۔

ہمیں نئے سال کے لیے ابھی سے خاص منصوبہ بندی کے ساتھ مستقبل کے چیلنجز کا مقا بلہ کرنا ہو گا۔ یہ سب ان ہی مندرجہ بالاطر یقوں سے ممکن ہے کہ پہلے اپنی درازی عمرکی دعا کریں اور دوست کے لیے مدد گار ثابت ہوں اور ہم اپنا احتساب کریں اور پھر بحثیت مجموعی ایک قوم کی حیثیت سے اپنا محاسبہ کریں اور پھر مل کر ان چیلنجز کا مقا بلہ کریں کہ جنکو حل کرنے کی اشد ضرورت اور اہمیت ہے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

naye saal ka pegham is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.