پاکستان آرمی ایوی ایشن مسلح کردار اور ممکنہ چیلنجز

آرمی ایوی ایشن اپنے غیر مسلح کردارمیں بھی پاک فوج کے شہیدوں کی میتوں،زخمیوں کے میدان جنگ سے انخلا ،میدان جنگ میں تازہ دم افواج اورسازوسامان کی فراہمی اورسب سے بڑھکرپرخطر جاسوسی مشن (اکثرمشن بغیر کسی حفاظتی حصار کے پاک آرمی ایویشن نے مکمل کیے)کو یقینی بنایا،

بدھ 19 جون 2019

pakistan army aviation
 دانش انور
پاکستان کی تاریخ میں جب بھی جنگوں کا تذکرہ جھڑتا ہے، تو ذہن میں جنگ 65 اور71 کی جنگوں میں فلمائے گئےمناظرذہن میں آجاتے ہیں،انہی جنگوں میں پاکستان آرمی ایویشن نےاپنا لوہا منوایا،حا لانکہ یہ مختصرسا فضائی بیڑا عملاً کوئی حربی کردار ادا نہیں کرسکتا تھا،لیکن اسکی خدمات جنگ میں کسی مصلح دستے سے کسی طورکم بھی نہیں تھیں،آرمی ایوی ایشن اپنے غیر مسلح کردارمیں بھی پاک فوج کے شہیدوں کی میتوں،زخمیوں کے میدان جنگ سے انخلا ،میدان جنگ میں تازہ دم افواج اورسازوسامان کی فراہمی اورسب سے بڑھکرپرخطر جاسوسی مشن (اکثرمشن بغیر کسی حفاظتی حصار کے پاک آرمی ایویشن نے مکمل کیے)کو یقینی بنایا،1979 میں جب روسی افواج برادرہمسائےافغانستان میں داخل ہوئیں توپاکستان کی سلامتی بھی براہ راست خطرے میں آگئی،تاہم وہی وقت مسلح افواج کو نئے سازو سامان سے مسلح کرنے کا بھی تھا،امریکا نے پاکستان کواتحاد کی پیشکش کی,یہ پیشکش مونگ پھلی(جومحض 40 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے) کی حیثیت رکھتی تھی کیونکے کارٹر انتظامیہ کو صورتحال کی سنگینی کا صحیح اندازہ ہو ہی نہ سکا تھا،تاہم ریگن انتظامیہ نےایک معقول رقم (3.2 بلین)جس میں فوجی سامان بھی شامل تھا پاکستان کو پیشکش کی،پاکستان نے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی پیشکش قبول کرلی،فوجی سازو سامان میں جن دو چیزوں کا خاص طورپر پاکستان نے تقاضہ کیا ان میں ایف 16 اوربیل کمپنی کے کوبرا گن شپ(Cobra Gunship) قابل ذکر تھے۔

(جاری ہے)


ایف 16 کے بارے میں کون نہیں جانتا کہ ایف سولہ ایک کامیاب لڑاکا طیارہ ہے،لیکن کوبرا کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے اسکی اہلیت کیا ہے، مزید اسکے کاؤنٹر پارٹس یا اس میدان کے اور کونسے کھلاڑی اس وقت موجود ہیں جو ٹینک شکن کا کردار ،قریب سےبری فوج کی مدد کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں -
کوبرا گن شپ
 پاکستان کے ساتھ کوبرا کے حصول کے لیے با قاعدہ حتمی معاہدے 1983 میں طے پایا،17 مارچ 1985 کے دن قاسم آرمی ایوی ایشن بیس(بتا تے چلیں ہک ملتان میں پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیڈ کواٹراورٹریننگ اسکول ہیں) پرایک تقریب میں کوبرا پاکستان آرمی کا حصہ بن گئے۔

ضرب مومن مشقوں میں کوبرا کی صلاحیتوں کی جانچ ہوئی،کوبرا کا خوف اب سرحد پارمحسوس کیا جاسکتا تھا، (بھارت نے روس سے گن شپ ہیلی کاپٹر کی فرمائش کردی ،نومبر83 میں بھارت نے ایم آئی 25 جو کے ایم آئی24 کا ایکسپورٹ ورژن ہے حاصل کرلیا،بھارتی وایوسینامیں انکواکبر کا نام دیا گیا)۔ پاکستان میں موجود کوبرا ہیلی کا پٹر کا بنیادی ہتھیار تین نال کی والی توپ ہے جواس کےعلاوہ اینٹی ٹینک راکٹ اور ٹاؤ (TOW )ٹینک شکن میزائل قابل ذکر ہیں ۔


کوبرا اے ایچ 1- Z وائپر

 کوبرا اے ایچ ۔Z1 وائیپر (Viper)اس وقت زیادہ سےزیادہ رفتارکا حامل ہے،اپاچی جوخود ایک شاندارہیلی کاپٹر ہے، لیکن وائپرا رفتارمیں اس سے بھی بہتر ہے، دلسچسپ بات یہ ہے کہ کوبرا اے ایچ ۔1 اوراپاچی میں جنرل الیکٹرک کا جی ای ٹی سات انجن ہی استعمال ہورہا ہے جوان ہیلی کاپٹرز کےعلاوہ سی اسپرٹ،بلیک ہاک، سی ہاک ہیلی کاپٹرزمیں بھی زیراستعمال ہے،لیکن کوبرا کی رفتار کی برتری اسکا ٹیک آف ویٹ کم ہونا ہے، مناسب وزن جواسکی صلاحیت میں کمی نہیں آنے دیتا،جب کہ دوسری طرف اپاچی زیادہ وزن اٹھانے کی وجہ سے رفتار سے محروم ہوجاتا ہے، ایویونکس کو پائلٹ کے لیے نسبتاً زیادہ آسان بھی رکھا گیا ہے
مِل ایم آئی24- ہند ، Hind Mil Mi 24
 سابقہ سویت یونین کی طاقت کی علامتوں میں سے ایک ،یہ شاندار ہیلی کاپٹرجس میں ٹینک شکن ہونے کے ساتھ دیگر خصوصیات بھی موجود ہیں،جس میں 10 سے 12 سپاہی لے جانے کی صلاحیت ہے،جو اسکو صحیح معنوں میں مداخلت کارشکن (Counter Insurgency weapon)ہتھیار ہے، یعنی جب سپاہ کو سپلائی ، کمک اور توپ خانے کی فوراً ضرورت پیش آئے یہ تینوں کام یہ ہیلی کاپٹر خوبصورتی سے کرسکتا ہے لیکن اسکی جسامت کا طویل ہونا (جواوپر بتائے گئے فائدوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تو ٹھیک ہیں) لیکن اسکو ایک آسان نشانہ بھی بنادیتی ہے،لیکن یہ ایک آل راؤنڈر ہے ضرورت کے مطابق اسکا رول ہے ، مخصوص حالات کے ہتھیار اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں-
 سویت افغان جنگ اسکی آپریشنل ہسٹری کا باب کامیابی سے شروع ہوا ،یہ ہیلی کاپٹر جب میدان میں آتا افغان حریت پسندوں کا بہت نقصان کرتا ، لیکن25 ستمبر1986 ء میں جب سے پہلا اسٹنگر (Stinger) زمین سے فضا میں مارکرنے والامیزائل فائرہوا،اس ہیلی کاپٹرکو جیسےنظر ہی لگ گئی( ۔

تصویر نمبر6)سویت افغان افواج میں بد د لی پھیلنے لگی،وہ راہ فرارتلاش کرنے لگے،ایسے سویت افغان فضائیہ کے عملے کو پاکستان ہی جائے پناہ محسوس ہوا،13 جولائی سن 1935ء پہلے دو ایم آئی 24 منحرف ہوکر پاکستان آگئے، یہ پاکستان میں ایم آئی 24 کی آپریشنل ہسٹری کا آغاز تھا، پاکستان دنیا کا پہلا ملک بن گیا جس کو روسی دوستی کے بغیر یہ شاندارہیلی کاپٹرمل گیا ۔


ایم آئی 35 مل
ایم آئی 35 ایم آئی 24 کی نئی قسم ہے،اسکے اپنے کئی ورژن ہیں،جن میں اسکا ایکسپورٹ ورژن جو ایم آئی 28 کے روٹر کے ساتھ ہےخاصہ مقبول ہے، بنیادی جسامت میں کوئی فرق نہیں فرق ہےاس میں ایم آئی 28 کے مین روٹر کے ساتھ مخصوص فائبر گلاس حصوں کے ساتھ زیادہ ایرو ڈائنمک بنا دیتے ہیں-
پاکستان کو حاصل دیگر آ پشنز اور انکی اہم خصوصیات
 ترک / اطالوی ٹی . 129 حملہ آور ہیلی کاپٹر

 برادرملک ترکی نے پاکستان کو ٹی ۔

129 ہیلی کاپٹرزکی پیشکش کی،اس پیشکش میں کا بنیا دی مقصد پاکستان کے پرانے اےایچ ۔1 ایس کوبرا کا نیا متابادل فراہم کرنا تھا،اس آفرمیں آسان مالی شرائط کے ساتھ پاکستان ایروناٹکل میں اس کی پیداربھی شامل ہے، ، یہ وہ وقت تھا جب امریکا نے درمیان میں مداخلت کرتے ہوئے، کوبرا اے ایچ 1- زیڈ ( AH-1Z ) وائپرپاکستان کو آفر کیے(جس آفر کوپاکستان نے قبول کرلیا) ،ٹی ۔

129 اے بنیادی طور پراطالوی اگسٹا ویسٹ لینڈ 129 منگسٹا ہی ہے جو ترکی کے علاوہ اٹلی میں کامیابی سے استعمال ہورہا ہے ۔30 ہیلی کاپٹر کا آرڈر دیا جا چکا ہے-
 زیڈ 10- / Z-10 اٹیک ہلی کاپٹر

2003 ءاپریل میں پہلی بار آسمان کو چومنے والا زیڈ 10 نومبر2009 ء میں پیپلز لیبریشن آرمی کا حصہ بنا، امریکی اپاچی ہیلی کاپٹر سے کسی طور کم نہیں،ایسے تین ہیلی کاپٹر پاک آرمی کا حصہ بھی بن چکے ہیں،اس ہیلی کاپٹر کی خاص ترین بات یہ ہے کہ اس کوایک ہی وقت میں ضرورت کے مطابق مشرقی اورمغربی ہرقسم کے ہتھیاروں سے مسلح کیا جاسکتا ہے، یہ صلاحیت اس وقت دنیا کے کسی ہیلی کاپٹر میں موجود،اس کا انجن کینیڈا سے حاصل کیا گیا ہے، گویہ صحیح طورپرمشرق اور مغرب کی ٹیکنا لوجی کا ملاپ اس ایک ہیلی کاپٹر میں موجود ہے ۔


اور وہ جو مقابل ہوسکتے ہیں
 ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹد کالائٹ کومبٹ ہیلی کاپٹر
  لائٹ کامبیٹ ہیلی کاپٹرکی پہلی پرواز 2010 ء میں ہوئی،یہ ہیلی کاپٹرابھی تک تجرباتی مراحل سے گزررہا ہے،بھارت کے اس ہیلی کاپٹر کی سروس سیلنگ (یعنی یہ ہیلی کاپٹر کتنی بلندی پر جانے کی صلاحیت رکھتا ہے, اسکی سروس سیلنگ 6500 میٹر ہے)پر زیادہ انحصارکر رہا ہے ،جویہ بات سمجھنے میں مدددیتی ہے کہ بھارت کی اگلی جنگی تیاری کو نوعیت کیا ہے،بھارتی ذرائع سے جو تصویر جاری کی گئی ہے بھارتی لائٹ کامبیٹ ہیلی کاپٹر کی اسکو سیاچن کے پاس کہیں کھڑے ہوئے دکھایا گیا ہے، کیا یہ تصویر ایک پور اپیغام رکھتی ہے

http://www.janes.com/article/52644/india-s-lch-completes-hot-weather-trials-moves-closer-to-ioc
  مجموعی طورپرفی الحال 114 ہیلی کاپٹرکی پیداوارمتوقع ہے،ایک بڑی خامی اب تک کی تفصیلات میں سامنے آئی ہے وہ کہ یہ ہیلی کاپٹر دنیا میں پائے جانے ولے گن شپس میں دوسرا سست ترین ہیلی کاپٹر ہے، کیا اٹیک ہیلی کاپٹر سست ہونا چاہیے ؟
 
 بوئنگ اے ایچ ۔

64

اپاچی گن شپ بھارتی کابینہ نے اپنے وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ امریکا پر جانے سے پہلے (بحوالہ جینز 360 مورخہ 22 ستمبر 2015) اپاچی گن شپ کی خریداری کی منظوری دیدی ہے،اس کا اسلحہ خانہ سیع،اسکے انجن (700-T) جاندار،اور ایویونکس شاندار ہیں،بہت پُھرتیلا ہیلی کاپٹر ہے، ۔ اپاچی ہیلی کاپٹر کے دو بنیادی ورژن ہیں اور دونوں کا فلائٹ ڈوریشن مشن کی نیچراور پے لوڈ لوڈ کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے،فڈریشن آف امریکن سانٹسٹ کی ویب سائٹ پر اسکا مزیدبغورجائزہ لیا جاسکتا ہے ۔


سن 2011 ء میں بوئنگ نے یو ایس آرمی کو پہلا بلا ک تھری وزرژن مہیا کیا ، جو نیٹ ورک سینٹرک وار فیر میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے،اسی وجہ سے اسکو گارجئین (Guardian) کا نام دیا گیا ہے،یہ ماڈل بھارت خرید رہا ہے۔ ( تصویر نمبر 20 )بوئنگ کمپنی کےصدر پرتیوش کمار کا کہنا کہ بھارت کے ساتھ یہ سودا ایک سنگ میل ہے ( بحوالہ مورخہ 30 ستمبر)
http://www.oneindia.com/india/apache-chinook-to-serve-iaf-needs-into-future-boeing-1885195.html
 بھارت کے لیے اپاچی اور چینوک کا سودا ،کیا یہ کسی نئے میدان جنگ کی طرف پیش قدمی ہے ؟
اے ایچ - 64 اپاچی خلیج کی پچھلی اورحالیہ جنگوں میں اپاچی کی کارکردگی شانداررہی،اب اپاچی میں نت نئی تبدیلیاں آچکی ہیں جس میں سب سے نمایاں تبدیلی اس کا نیٹ ورک سنٹرک وارمیں بہترکمیونی کیشن نظام ہے،نیٹ ورک سنٹرک بھلا اسکی کیا ضرورت بھارت کو؟ بھارت کو کولڈ اسٹار ڈاکٹرین کے لیے جو کچھ درکار ہے وہ اپاچی اورچینوک ڈیل میں اسکو اسکا بیشترمل رہا ہے،بھارت کوسرحد کے اس پار آنے کے لیے جو رفتاردرکارہے،چاہے وہ فوج لانے کی صورت میں ہویا کسی مخصوص علاقے پراچانک بمباری کی شکل میں،یہ ہی صلاحیت یہ دونوں ہتھیار (اپاچی اورسی ایچ 47 چینوک )،وہ رفتاراور طاقت مہیہ کررینگے،پریسیشن گائڈڈمیونیشن تک رسائی بھارت کے لیے امریکا سے تعلقات کے بعد کوئی بڑی بات نہیں ، اب بھارت نیٹ ورک سینٹرک وار کے لیے کمیونی کیشن نظام کے اوپر اگر کام کررہاہے،اس کی تکمیل اگر اپاچی اور چینوک کے آمد تک ہوجاتی ہے تو کولڈ اسٹارٹ کم ازکم زیادہ دورکی چیز نہیں بھارت کے نظریے سے،ہاں یہ اور بات ہے کے وہ پاکستان کی تیاری سے بے خبر ہونے کی صورت میں ہی پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے۔

مئی 1999 کے امریکی دفاعی جریدہ(Armed Forces Journal )صفحہ نمبر 58 پرایک مضمون (Combination Unbeatable) شائع ہواجس میں امریکا کی ہیلی فورس پر تجزیہ پیش کیا گیا،اوربتایا گیا کہ چار اقسام کے ہیلی کاپٹرزمستقبل میں امریکا کو ہرقسم کی سرجیکل اسٹرائیکس کے قابل بنائیں گے، کمانچی جو اسٹیلتھ گن شپ ہیلی کاپٹر ہوا کرتا تھا،خاص کامیابیاں نہ ملنے کی وجہ سے یہ پرجیکٹ ختم کردیا گیا، لیکن باقی ماندہ تین ہیلی کاپٹر جن میں اپاچی اے ایچ 64- بکتر بند دستوں اورمورچوں میں محفوظ فوج پرحملوں کے لیے، بلیک ہاک فوری ہلکے ہتھیاروں سے مسلح دستوں کو اتارنے اورانکےانخلا کے لیے،اورچینوک سی ایچ 47- ہیوی لفٹ رول کے لیے پسند کیے گئے، بھارتی فضائیہ میں شامل ہونے والے یہ دو ہیلی کاپٹرز، کسی خاص مہم جوئی کا حصہ تو بنے نہیں جارہے،سیاچن کے کیس میں یہ بات ہمارے مشاہدے میں آئی کہ الیوٹ II لاما کی خریداری کن حالات میں ہوئی(بحوالہ کتاب History of Pakistan Army Aviation1947-2007) اور مشہور بھارتی ویب سائٹ میں اسکا تذکرہ موجود ہے،
http://www.bharat-rakshak.com/IAF/Galleries/Aircraft/Current/Helicopters/Cheetah
 1980میں بھارت نے تقریباً 250 لائسنس بلڈ چیتا(Alloute II Lama) فرانس کی سڈ ایوی ایشن کے تعاون سے بنائے،ان ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے پیچھے سیاچن کے محاذ گرم کرنے کا فلسفہ تھا،لاما 4000 میٹرزپرپروازکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اورسیاچن میں خوب استعال کیا گیا، بھارت اس محاذ پر وہ تیزی دیکھا ہی نہیں سکتا تھا،اس محاذ جنگ پر بعد میں پاکستان کو بھی اسی ہیل کاپٹر کا استعمال کرنا پڑا، کیونکہ اسکےعلاوہ اس وقت عالمی منڈی میں کوئی اورہیلی کاپٹراتنی بلندی پر پہنچ نے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا،آج جب بھارت چینوک بھی خرید رہا ہے اپاچی بھی لے رہا ہے اور اسکا اپنا تیار شدہ گن شپ بلندی پر جانے کے لیے ہی تیار کیا گیا ہے اسکے پیچھے کیا محرکات ہوسکتے ہیں ؟خطے کاامن تباہ کرنے کے لیے کہیں بھارت کوئی ایسی کارروائی کرنے کا ارادہ تو نہیں رکھتا ، کم از کم بھارتی میڈیا جو زبان آج کل استعمال کر رہا ہے ، اس میں کم از کم یہی تاثر مل رہا ہے،اپاچی کو ہندی میں باہو بلی کہہ کرپکار رہے ہیں جس کے معنی طاقت ور کے ہیں ۔

میری اس بات کی تصدیق وہ لوگ ضرور کریں گے جو بھارتی میڈیا کے تیور دیکھ رہے ہیں ۔بھارتی حکومت کی سیاسی چالیں کس نوعیت کی ہیں، اسکے عزائم سے صاف ظاہر ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

pakistan army aviation is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 June 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.