
رمضان بازاروں میں سپلائی کے دوران خوردبرد
یوں تو رمضان المبارک میں سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں شہباز شریف حکومت نے 9 ارب روپے کی خطیر رقم سے جو رمضان خدمت پیکیج دیا ہے اور اس پر سرکاری اور عوامی نمائندوں کے ذریعے شفاف عمل کی ذمہ داری ڈالی ہے اس نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی رمضان میں ثواب کمانے کی راہ پر ڈال دیا ہے
جمعہ 2 جون 2017

یوں تو رمضان المبارک میں سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں شہباز شریف حکومت نے 9 ارب روپے کی خطیر رقم سے جو رمضان خدمت پیکیج دیا ہے اور اس پر سرکاری اور عوامی نمائندوں کے ذریعے شفاف عمل کی ذمہ داری ڈالی ہے اس نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی رمضان میں ثواب کمانے کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان نے اپنی این جی او عبدالعلیم خان فا?نڈیشن کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کو اپنی سماجی سرگرمیوں کا مرکز بنایا ہے جہاں امن کے مرکزی دفتر گڑھی شاہو سے لوگوں میں رمضان المبارک کے آغاز سے رمضان گفٹس اور راشن بیگ تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی لاہور کے صدر حاجی عزیز الرحمن نے رمضان المبارک میں ایک روزہ ایک افطار کے شیخ رشید احمد کے آئیڈیا پر عمل کیا ہے۔
(جاری ہے)
اس سے قبل کہ ہم رمضان بازار کے ذریعے عوامی خدمت کے سلسلے کی طرف آئیں رمضان المبارک کے آغاز سے پہلے 1998ء میں چاغی کے مقام پر کئے گئے تاریخی ایٹمی دھماکوں کی یاد میں 28 مئی کو الحمرا ہال میں مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک اور جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کی صدارت میں ہونے والی تقریب کا ذکر ہو جائے جس کے مہمان خصوصی شعلہ بیان وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مقررین میں شامل دو صوبائی وزراء میاں مجتبیٰ شجاع اور خواجہ عمران نذیر نے اپنی زور دار تقریروں سے میلہ لوٹ لیا۔ خواجہ سعد رفیق سمیت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت اپنے کارکنوں کا لہو گرمانے کی بجائے انہیں صبر و تحمل سے سیاست کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اس تقریب سے وزیراعلیٰ کے مشیر خواجہ احمد حسان، شعبہ خواتین لاہور کی سربراہ شائستہ پرویز ملک، تاجر رہنما عرفان اقبال شیخ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، ڈپٹی میئر میاں محمد طارق، حاجی اللہ رکھا اور راوٴ شہاب الدین بھی موجود تھے۔ تین ڈپٹی میئر حضرات اپنی دیگر مصروفیات کے باعث غالباً تقریب میں نہیں آئے۔ صرف ڈپٹی میئر ہی نہیں بلکہ لاہور کے قومی اسمبلی کے 13 حلقوں میں سے 12 میں منتخب ہونے والے ممبران قومی اسمبلی میں سے صرف خواجہ سعد رفیق، پرویز ملک، ملک ریاض، وحید عالم خان، بیگم رانا مبشر اقبال اور ٹکٹ ہولڈر این اے 126 خواجہ احمد حسان موجود تھے۔ باقی غائب شد، یہی حال صوبائی اسمبلی کی 26 میں سے 23 نشستوں پر منتخب ہونے والے ممبران پنجاب اسمبلی کا تھا۔ شرکاء میں خواجہ عمران نذیر، غزالی سلیم بٹ، رمضان صدیق بھٹی اور پی پی 148 کے ٹکٹ ہولڈرز چوہدری اختر رسول اور پی پی 151 کے ٹکٹ ہولڈر سید توصیف شاہ موجود تھے۔ لاہور سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین میں شائستہ پرویز ملک ایم این اے، فرزانہ بٹ ایم پی ہے اور ڈاکٹر فرزانہ نذیر ایم پی اے موجود تھیں۔ ہمارے خیال میں مسلم لیگ ن کی ایسی اہم پارٹی تقاریب میں غیر حاضری اور پنجاب اسمبلی میں کورم پورا رکھنے میں ناکامی کی وجہ قیادت کی پارٹی تنظیم سے عدم دلچسپی ہے۔ بہر حال یوم تکبیر کی الحمرا ہال میں منعقد ہونے والی تقریب حاضری کے لحاظ سے شاندار تھی۔ بلدیاتی اداروں کے چیئر مین ، وائس چیئر مین، کونسلر اور مسلم لیگی کارکن جوش و خروش سے تقریب میں آئے اور ان کی قیادت کے حق میں زور دار نعرے بازی ان کی اپنی پارٹی قیادت سے محبت کی آئینہ دار تھی۔
جہاں تک رمضان خدمت پیکج کا تعلق ہے بلا شبہ نیکی کا کام ہے اور اس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچے گا تاہم رمضان بازاروں میں اس پیکج پر شفاف طریقے سے عمل کے لئے ”شیر“ کی نظر سے ذمہ داران کو دیکھنا ضروری ہے۔ ہر رمضان بازار میں آنے والے آٹے کے ٹرک سے کیا واقعی ایک ہزار بوری یا جتنی تعداد مقرر کی گئی ہے اتنی ہی اتاری جا رہی ہے۔ کیا چینی کی جتنی مقدار پیکٹ کے لئے مقرر ہے چینی واقعی اتنی مقدار میں ہے۔ آٹے کی کوالٹی کو بھی چیک ضرور کیا جانا چاہئے۔رمضان المبارک کے دوسرے دن خیبر بلاک علامہ اقبال ٹاوٴن کے رمضان بازاروں میں آنے والے ٹرک میں ایک ہزاربوری پوری نہیں تھی۔ وہاں موقع پر موجود یونین کونسل 218 کے ایک جنرل کونسلر نے اعتراض کیا اور بوری کی گنتی کروائی۔ 200 سے زائد بوریاں کم تھیں۔ اس کی ڈپٹی میئر میاں طارق کو شکایت کی گئی اور پھر اگلے دن گنتی پوری تھی۔ اسی طرح چینی کا کم وزن بھی نوٹ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اور عوامی نمائندوں کی ڈیوٹی ہونی چاہئے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جس جذبے کے تحت 9 ارب روپے کا پیکج دیا ہے اسی کے تحت رمضان بازاروں سے عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔ مختلف سرکاری محکموں کے افسران اور اہلکاروں نے رمضان بازار لگوائے۔ ان میں شامیانہ، قنات، پنکھے اور دیگر لوازمات کی مد میں کتنی کتنی رقم ان پیسوں میں سے خرچ کی گئی ہے، اس کی کڑی نگرانی ہونی چاہئے۔ خادم پنجاب نے 9 ارب روپے میں سے 8 ارب روپے بھی عوام تک صحیح معنوں میں پہنچا دیئے تو انہیں نہ صرف اللہ سے اس کا اجر ملے گا بلکہ عوام سے مزید محبت بھی ملے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Ramzan Bazaroon main Supply K Doran Khurbard is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 June 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.