سندھ کی پبلک اور سروس کا کمیشن

کیا سندھ حکومت اور پبلک سروس کمیشن کی مجروح ہونے والی ساکھ بحال ہو پائے گی

بدھ 23 جون 2021

Sindh Ki Public Aur Service Ka Commission
آر ایس آئی
پبلک سروس کمیشن یہ نام تو آپ نے بارہا،ہرکس وناکس کی زبان سے سنا ہی ہو گا۔دنیا کے ہر ملک میں پبلک سروس کمیشن کا قیام اس لئے عمل میں لایا جاتا ہے کہ اہم ترین ملازمتوں کے تقرر و تبادلے میں میرٹ اور اہلیت کو فروغ حاصل ہو سکے شاید اسی لئے پبلک سروس کمیشن کو دنیا بھر میں میرٹ جانچنے اور پرکھنے کا آخری قابل قدر ”انتظامی مقام“ سمجھا جاتا ہے عام طور پر کسی بھی ملک میں پبلک سروس کمیشن کا ایک ہی خود مختار ادارہ کافی و شافی ہوتا ہے اور ابتداء میں ہمارے وطن عزیز میں بھی میرٹ پر اعلیٰ ملازمتوں کے تقرر کیلئے پبلک سروس کمیشن کا وفاق کے زیر انتظام ایک ہی ادارہ ہوا کرتا تھا لیکن بعد ازاں ہمارے میرٹ پسند،جمہوری حکمرانوں نے اپنے اپنے صوبوں میں بھی پبلک سروس کمیشن کے زیر انتظام سندھ،پنجاب،خیبر پختونخواہ،بلوچستان وغیرہ کے لاحقے جوڑ کر پبلک سروس کمیشن کے جدا جدا کئی صوبائی ادارے بنا دیئے جن کی تشکیل کے وقت پاکستانی عوام کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ صوبائی سطح پر پبلک سروس کمیشن کے خود مختار ادارے بن جانے سے نئی ملازمتوں کی تقسیم اور تقرر میں اہلیت کا بول بالا ہو گا اور میرٹ کا ثمران کی دہلیز تک پہلے سے بھی زیادہ برق رفتاری کے ساتھ پہنچنے لگے گا مگر شومئی قسمت کہ پاکستانی عوام کے ساتھ کیا جانے والا یہ ”سیاسی وعدہ“ بھی حسرت ویاس کے مقام سے آگے نہ بڑھ سکا اور عوام کے پسندیدہ سیاسی حکمران خاندانوں نے صوبائی پبلک سروس کمیشن کو اقرباء پروری کے بھٹی میں سے گزار کر کمال مہارت سے خالص ”سیاسی پبلک سروس کمیشن“ میں ڈھالنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی یوں ہمارے صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ادارے بھی اعلیٰ سیاسی خاندانوں کے چشم و چراغوں میں ملک کی اعلیٰ ترین ملازمتیں تقسیم کرنے کی ٹکسال بن کر رہ گئے۔

(جاری ہے)


سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدر آباد کے معزز ترین جسٹس جناب ذوالفقار احمد خان اور جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل ڈویژن بینچ کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن کے متعلق دیئے جانے والے حالیہ فیصلے نے تو مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کو اپنی ”سیاسی مرضی“ سے چلانے میں کوئی وقیقہ فروگذاشت نہ چھوڑا گیا شاید یہ ہی وجہ ہے کہ معزز جج صاحبان نے اپنے 30 صفحات کے تفصیلی فیصلہ میں سندھ پبلک سروس کمیشن ایکٹ 1989ء کو آئین، چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے رولز 2017ء کو سندھ گورنمنٹ رولز آف بزنس 1986ء اور سندھ پبلک سروس کمیشن فنکشنز رولز 1990ء کو سندھ پبلک سروس کمیشن ایکٹ 1989ء کے خلاف قرار دیتے ہوئے پبلک سروس کمیشن کے موجودہ ڈھانچے کو معطل کرنے کا حکم صادر فرما دیا ہے نیز عدالت عالیہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے مذکورہ تمام ایکٹ و رولز کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ایس پی ایس سی ایکٹ 1989ء کے تحت تمام ٹیسٹ،انٹرویوز،سلیکشنز،بھرتیاں اور ٹینڈرز وغیرہ کو بھی معطل رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔


عدالت عالیہ نے 2018ء میں لئے جانے والے مقابلے کے امتحانات اور محکمہ صحت میں 1783ء میل و فی میل ڈاکٹرز کی ہونے والی بھرتیوں کو منسوخ کر دیا ہے۔قارئین کی معلومات اور یاد دہانی کیلئے بتائے دیتے ہیں کہ سال 2019ء میں ایک نجی نیوز چینل نے سندھ پبلک سروس کمیشن میں جاری بے قاعدگیوں پر ایک تحقیقات رپورٹ نشر کی تھی جس میں مبینہ طور پر کئی ہولناک انکشاف کئے گئے تھے کہ رپورٹ کے مطابق ”گزشتہ کئی برسوں کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے تقریباً 11 اشتہارات کے ذریعے پی ایم ایس، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ،سندھ پولیس ریجن،محکمہ شماریات سمیت مختلف محکموں میں تعیناتیوں کیلئے درخواستیں طلب کرکے مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر من پسند افراد کو کامیاب قرار دے دیا گیا تھا جس کی بنا پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ایک افسر سمیت مختلف امیدوار ان کی جانب سے عدالت سے رجوع کر لیا گیا تھا ان امیدواروں کا موٴقف تھا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والا طریقہ امتحان مکمل طور پر ایک مافیا کے قبضے میں ہے جو اپنے بچوں،رشتہ داروں،دوستوں کو نواز رہے ہیں اس حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت تحریری امتحان میں شرکت سے قبل عمومی طور پر اسکریننگ ٹیسٹ ہوتا ہے۔


اسکریننگ ٹیسٹ میں امیدوار عمران علی رول نمبر 00043 کو ناکام قرار دینے کے باوجود تحریری امتحان میں بیٹھا دیا گیا اور موٴقف اختیار کیا گیا کہ امیدوار نے پرچہ دوبارہ چیک کرنے کی درخواست کی تھی۔اسی تحریری امتحان اور انٹرویوز کے نتائج کے بعد جاری کئے گئے نتائج میں بھی سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر دیئے جانے والے فیصلے کی صریح خلاف ورزی کی گئی جس کا مقصد مخصوص انداز میں من پسند افراد کو کامیاب قرار دینا تھا۔

انٹرویو لینے والی کمیٹی میں میں پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین نور محمد جادمانی،غلام شبیر شیخ،اعجاز علی خان،عبدالعلیم جعفری شامل تھے ان میں سے کمیشن کے رکن شبیر شیخ پر نیب نے قومی خزانے کو 500 ملین روپے نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا دوسری جانب سپریم کورٹ کا واضح حکم تھا کہ کرپشن کے الزام کا سامنا کرنے والا کوئی شخص کمیشن کا رکن نہیں ہو سکتا۔

انٹرویو میں شامل شبیر شیخ کے قریبی دوست کا بیٹا محسن کامیاب قرار دیا گیا تھا اسی طرح سیکریٹری پبلک سروس کمیشن احمد علی قریشی کا بیٹا کاشف علی کو بھی کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف امتحانات میں کنٹرولر ہادی بخش کلہوڑو کے سگے بھائی،3 برادر نسبتی ایک بھتیجے سمیت 18 رشتہ دار کامیاب قرار دے دیئے گئے تھے۔

ہادی بخش کلہوڑو کے بھائی عبدالشکور کلہوڑو کو انسپکٹر اینٹی کرپشن،بھتیجے فراز احمد کو سی سی ای،برادر نسبتی عبید الرحمان کو سی سی ای،غلام محی الدین کا کامیاب قرار دیا گیا جبکہ دیگر رشتہ داروں میں صدام حسین کلہوڑو،عبدالمجید کلہوڑو،عتیق نبی کلہوڑو،زبیر احمد عباسی،جاوید احمد عباسی اور فیروز احمد عباسی کو اے ایس آئی پولیس رینج کراچی کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا جبکہ شعیب احمد عباسی،میر احمد عباسی اور عبدالریشد کلہوڑو کو انسپکٹر انویسٹی گیشن کے امتحان میں کامیاب رہے تھے حیران کن طور پر سندھ کی بااثر شخصیت غلام رسول برڑو کے تین بیٹے غلام محی الدین،غلام فاروق،فراز احمد اور ایک بھتیجا خالد احمد کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔

یاد رہے غلام رسول برڑو ناظم امتحان ہادی بخش کلہوڑو کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔
پبلک سروس کمیشن کے سابق رکن اور بااثر شخصیت سائیں داد سولنگی کی بیٹی امیمہ سولنگی کو شہری کوٹے سے سی سی ای کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا جبکہ بیٹے غلام نبی کو دیہی کوٹے میں سی سی ای میں کامیاب رہے تھے مزید انکشافات اس وقت عدالت میں جمع کرائی گئی ایک درخواست میں کیے گئے تھے۔

جس میں ویڈیو کے ذریعے پبلک سروس کمیشن کا انگریزی مضمون کا پرچہ ایک رات قبل لیک ہونے کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا نیز درخواست دہندگان نے اسی نجی نیوز چینل کے پروگرام میں اپنا موٴقف پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں کلہوڑوا عباسی ایسوسی ایشنز کا اثر رسوخ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان ایسوسی ایشنز کے سرگرم رکن اور سابق بیورو کریٹ لال محمد کلہوڑو ناظم امتحان ہادی بخش کلہوڑو کے سسر ہیں اسی وجہ سے لال محمد کلہوڑو کے تین بیٹے بھی پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیاب ہو چکے ہیں دوسری جانب میرانی گروپ بھی سرگرم ہے جو ہادی بخش کلہوڑو سے خصوصی رابطہ میں ہے اور اسی بنیاد پر اس گروپ کے دو بھائیوں شاہنواز میرانی اور منصور میرانی کو بھی اسسٹنٹ کمشنر اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے امتحانات میں کامیاب قرار دیا گیا ہے“اب اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے کہ عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے مذکورہ فیصلے نے 2 برس قبل نجی نیوز چینل پر نشر ہونے والی رپورٹ اور درخواست گزاروں کے موٴقف کو بالکل درست ثابت کر دیا ہے اور سندھ پبلک کمیشن میں برسوں سے جاری میرٹ کے قتل عام کی ”قانونی تصدیق“ بھی کر دی ہے بظاہر سندھ حکومت نے اس فیصلہ کے خلاف عدالت میں اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے فرض کر لیں اگر سندھ حکومت اپیل میں یہ کیس جیت بھی جاتی ہے تو کیا اس سے حکومت وقت اور سندھ پبلک سروس کمیشن کی مجروح ہونے والی ساکھ بحال ہو سکے گی؟اس سوال کا جواب کس سے لیا جائے کچھ سمجھ نہیں آرہا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sindh Ki Public Aur Service Ka Commission is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 June 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.