تنازع کشمیر اور اقوام متحدہ کا کردار

امریکہ اور برطانیہ کا چارٹر ہٹلر اور اس کے اتحادیوں کے خلاف تھا

جمعرات 24 دسمبر 2020

Tanazeya Kashmir Or United Nation Ka Kirdar
زاہد شفیق طیب
1939ء سے 1945ء تک دوسری خوفناک عالمگیر جنگ کے نتیجے میں امن قائم کرنے کیلئے عالمی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا تو 1941ء میں برطانیہ اور امریکہ نے مشترکہ طور پر قیام امن کیلئے بنیادی اصولوں پر اتفات کرتے ہوئے منشور اوقیانوس جاری کیا۔یکم جنوری 1942ء کو 20 ممالک نے اٹلانٹک چارٹر کی توسیع کی،اس موقع پر پہلی بار اقوام متحدہ کی اصطلاح استعمال کی گئی ،درحقیقت امریکہ اور برطانیہ کا چارٹر ہٹلر اور اس کے اتحادیوں کیخلاف تھا۔

اقوام متحدہ سے قبل عالمی سطح پر ”لیگ آف نینشنز“ کا ادارہ تھا جس سے عالمی امن قائم رکھنے میں ناکامی پر ختم کر دیا گیا تھا۔30 اکتوبر 1943ء کو امریکہ،برطانیہ،روس،چین نے اعلان ماسکو کے ذریعے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے پر غور کیا،25 اپریل سے 26 جون 1945ء کے دوران سان فرانسسکو کے مقام پر اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم کے قیام کیلئے ایک کانفرنس میں منشور ترتیب دیا گیا،26 جون 1945ء کو 50 ممالک کے نمائندوں نے منشورکی دستاویز پر دستخط کئے،ہالینڈ نے 15 اکتوبر 1945ء کو دستخط کئے اس طرح 51 ممالک یو این او کے بانی رکن کہلائے،24 اکتوبر کو اقوام متحدہ کا چارٹر نافذ کیا گیا،ہر سال 24 اکتوبر کو ہی اقوام متحدہ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)


برطانوی سامراج نے جب برصغیر کی تقسیم کا فیصلہ کیا تو افغانستان کے حکمران ظاہر شاہ نے حکومت برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کے وہ تمام علاقے جو برطانوی سرکار نے ہندوستان کے شمال مغربی علاقے میں شامل کئے تھے افغانستان کو واپس کئے جائیں۔حکومت برطانیہ نے ظاہر شاہ کے خط کو کوئی جواب نہ دیا،ظاہر شاہ نے دوبارہ برطانیہ کی حکومت کو خط لکھا کہ افغانستان اور ہندوستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن کی جو سرحد مقرر کی گئی تھی وہ افغان حکومت کی مرضی کیخلاف تھی،افغان عوام ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتے،ظاہر شاہ کو برطانوی حکومت نے دوسرے خط کا بھی جواب دینے کی زحمت نہ کی،افغان حکمران ظاہر شاہ نے رد عمل کے طور پر پشاور سمیت سرحد (کے پی کے) کے کئی شہروں پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا،مسلم لیگ کے سابق صدر سردار شوکت حیات اپنی کتاب(گم گشتہ قوم) میں لکھتے ہیں ہماری حکومت کو علم ہوا تو ہم نے قبائلی لشکروں کو سری نگر کا راستہ دکھانے کیلئے علماء کی خدمات حاصل کیں،قائداعظم کو اس منصوبے کا علم نہیں تھا۔


17 جنوری 1948ء کو سلامتی کونسل کے 229ویں اجلاس میں قرار داد نمبر S/651 منظور ہوئی جس میں کہا گیا کشمیری عوام یعنی ریاست جموں و کشمیر کے اصل مالک اس تنازعہ میں کہیں نظر نہیں آتے،بھارت اور پاکستان تنازع کے دو فریق قرار پائے۔یکم جنوری سے 20 جنوری 1948ء تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ جموں و کشمیر پر ہونے والی بحث کا عنوان،ریاست جموں و کشمیر کی صورتحال پر بحث تھی۔

20 جنوری کو پاکستان کے وزیر خارجہ سر محمد ظفر اللہ خان نے سلامتی کونسل کے صدر کو خط لکھ کر بحث کے عنوان کو تبدیل کروا دیا۔سلامتی کونسل کے لیٹر نمبر (655،ایس)کے مطابق 20 جنوری 1948ء سے اس بحث کے عنوان کو بھارت اور پاکستان کا مسئلہ میں تبدیل کیا گیا،عنوان کی تبدیلی سے تنازع جموں و کشمیر علاقائی مسئلہ بن گیا۔
15 جنوری 1948ء کو بھارت کے نمائندے گوپال سوامی آئین کرنے اپنے خطاب کے دوران بھارتی حکومت کی طرف سے اعلان کیا کہ بھارت کشمیریوں کے اس حق کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ ریاست میں حالات معمول پر آنے کے بعد یہ فیصلہ کریں کہ وہ بھارت سے اپنے الحاق کو منسوخ کرکے پاکستان سے الحاق کریں یا خود مختار ہو کر اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کریں،گوپال سوامی آئین کرنے اپنے اس اعلان کو سلامتی کونسل میں تین فروری 1948ء کی تقریر میں بھی دہرایا۔

بھارتی وفد کے قائد کی پندرہ جنوری کی تقریر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنوری،فروری 1948ء کی کارروائی پر مشتمل فائل کے صفحہ نمبر انتیس پر درج ہے۔20 جنوری 1948ء کو سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کا ایک کمیشن (یو این این آئی)کے نام سے قائم کیا،کمیشن کو ہدایت جاری کی گئیں کہ وہ پاک بھارت حکومتوں سے بات چیت کے ذریعے جنگ بندی کرائے۔21 اپریل 1948ء کو سلامتی کونسل کے 286 ویں اجلاس میں قرارداد نمبر (S.726) چھ ممالک بلجیئم،ہالینڈ،چین، کمبوڈیا،برطانیہ اور امریکہ نے پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔


 قرارداد میں ریاست سے قبائلیوں اور پاکستانی کشمیریوں کی واپسی 15 اگست 1947ء کے بعد ریاست میں داخل ہونے والے بھارتی شہریوں کی واپسی ریاست جموں و کشمیر کے ان شہریوں کی وطن واپسی جو فسادات کی وجہ سے گھر بار چھوڑ کر جا چکے تھے۔یو این سی آئی پی کے ارکان کی تعداد تین سے بڑھا کر پانچ کر دی گئی،تین ارکان کو سلامتی کونسل نے نامزد کیا۔بھارت نے چیکو سلواکیہ،پاکستان نے ارجنٹائن کو اپنا نمائندہ مقرر کیا۔

تنازع ریاست جموں و کشمیر کے بنیادی اصل فریق کشمیری عوام کی نمائندگی کیلئے کسی رکن کی نامزدگی کو ضروری نہیں سمجھا گیا۔5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ کے کمیشن نے ایک اور قرارداد منظور کرکے دونوں حکومتوں کی رضا مندی حاصل کی جس میں فوجوں کی ریاست جموں و کشمیر سے واپسی کے پروگرام کی تفصیلات طے تھیں،یہ قرارداد 13 اگست والی قرارداد سے مختلف تھی۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈو پاک(یو این سی آئی پی) حکومت ہندوستان اور پاکستان کی طرف سے 23 اور 25 دسمبر 1948ء کو مراسلات موصول ہوئے جس میں انہوں نے حسب ذیل اصولوں کی منظوری کی اطلاع دی جو کہ 13 اگست 1948 والی قرارداد کا ضمیمہ کہلائیں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Tanazeya Kashmir Or United Nation Ka Kirdar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 December 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.