تنخواہ دار طبقے کی شامت

وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے سیاسی پوزیشن مستحکم کرکے عوام پربمباری شروع کردی‘ جس کے ساتھ عام آدمی اور متوسط طبقے کی مشکلات بڑھ گئیں۔

بدھ 19 ستمبر 2018

thankhowa daar tabqay ki shamat
شہزاد چغتائی
وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے سیاسی پوزیشن مستحکم کرکے عوام پربمباری شروع کردی‘ جس کے ساتھ عام آدمی اور متوسط طبقے کی مشکلات بڑھ گئیں۔ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے بعد سابق حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقہ کو دی گئی مراعات واپس لے لی گئی ہیں‘ جس پر تنخواہ دار طبقہ کی شامت آگئی ہے۔ عمران خان کی حکومت نے دعویٰ کیا تھاکہ بیرونی ممالک میں اشرافیہ کے اربوں ڈالر پڑے ہیں‘ یہ رقم واپس لائی جائے گی لیکن حکومت پھوٹی کوڑی بھی واپس نہیں لاسکی۔

اس کے برعکس سرکاری اورغیرسرکاری ملازمین کی تنخواہوں پرٹیکس میں اضافہ کردیاگیا ہے۔
تاجروں اورصنعتکاروں سے مراعات واپس نہیں لی گئیں جو کہ قومی خزانے کو ہر سال اربوںڈالر کانقصان پہنچاتے ہیں اور ملک کودونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جن مصنوعات پر چند روپے لاگت آتی ہے۔ وہ کئی سو روپے میں فروخت کرتے ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہوں یا تاجر صنعتکار سب کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔

جاگیردار ملک کا97 فیصد پانی ڈکار جاتے ہیں‘ ان پر کوئی ٹیکس نہیں۔ 35 ہزارروپے تنخواہ پانے والے پر انکم ٹیکس لگا دیا گیا۔ پاکستان ایسا ملک ہے‘ جس میں غریبوں اورتنخواہ دار شہریوں کاکوئی پرسان حال نہیں۔ اشرافیہ اوردولت مندوں کے وارے نیارے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ سندھ شہبازشریف نے کہا تھا وہ سابق صدر آصف علی زرداری کو فیصل آباد کی سڑکوں پر گھسیٹیں گے اور ان کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکال لیں گے۔

سابقہ حکمران 5 سال اقتدار میں رہے مگر آصف علی زرداری کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔جبکہ عمران خان کی حکومت بھی تنخواہ دار طبقے کاپیٹ پھاڑ کر انکم ٹیکس وصول کررہی ہے۔ ہر حکومت امراء کو ریلیف دیتی ہے اور غریبوں پر پیٹرول ‘ بجلی‘ گیس اور انکم ٹیکس کے بم گراتی ہے۔
پاکستان کے غریب ہر چیزکی خریداری پر حکومت کو جنرل سیلز ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

جن کی جائیدادیں اربوں ڈالرکی ہیں‘ جن کی شوگر ملوں کی آمدنی کروڑوں روپے ماہانہ ہے‘ وہ چند ہزار ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ عمران خان کی حکومت 48 لاکھ روپے تک تنخواہ پانے والے والوں پر پوائنٹ 6 فیصد ٹیکس لگا کر فخر محسوس کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک میں کتنے لوگوں کی تنخواہ 48 لاکھ روپے ہے اور ان کے انکم ٹیکس سے حکومت کو کتنی آمدنی ہوگی۔

پارلیمنٹ‘ ایوان صدر‘ وزیراعظم ہائوس‘ وزراء اعلیٰ ہائوس کا خرچہ اربوں روپے ہے۔ ارکان اسمبلی کی تنخواہیں 8 سے 12 لاکھ روپے ماہانہ ہیں‘ جہاز کے ٹکٹ‘ موبائل فون‘ کھانا سب مفت ہے۔ اس جانب حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔ غریب آدمی کو ایک نوکری نہیں ملتی‘ ارکان پارلیمنٹ دو ملازمتیں کررہے ہیں‘ ان کے اپنے کاروبار‘ کمپنیاں‘ شوگر ملیں اور ملازمتیں ہیں جوریٹائرڈ سرکاری ملازمین رکن اسمبلی بن گئے ہیں‘ وہ پنشن بھی لے رہے ہیں اور اسمبلی سے تنخواہ بھی لے رہے ہیں۔

حکومت ا ورا رکان پارلیمنٹ کی ساری عیاشیاں غریب عوام کے ٹیکسوں پرجاری ہیں جو ٹیکس غریب آدمی پیٹ کاٹ کر اداکرتا ہے‘ اس جی ایس ٹی سے ایوان صدر پر 98 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں اور ارکان اسمبلی کو تنخواہیں ملتی ہیں۔ ایوان صدر‘ وزیراعظم‘ گورنر ہائوس اور وزرائے اعلیٰ ہائوس کے مکین اور ان کے بچے غریبوں کی جیب سے نکالے جانے والے پیسوںپرپلتے ہیں‘ ان کے بچے زندگی بھر آرام اور آشائش کے ساتھ رہتے ہیں۔

وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کی کمرتوڑنے کے لئے فنانس ایکٹ 2018ء میں جوترمیم کی ہے اس کے تحت تنخواہ دار طبقے کو دی گئی رعایت کم کردی گئی۔ پہلے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر ٹیکس نہیں تھا۔ یہ حد 12 لاکھ سے کم کرکے 4 لاکھ کردی گئی‘ ترمیم کے تحت 4 لاکھ سے 8 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ایک ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا جبکہ 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تنخواہ والوں کو2 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ یہ اطلاعات بھی موجود ہیں کہ حکومت 400 ارب کے نئے ٹیکس لگانا چاہتی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے ختم کئے جارہے ہیں‘ جبکہ امپورٹ ڈیوٹی میں ایک فیصد اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

thankhowa daar tabqay ki shamat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.