والدین کی نافرمانی، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ!

یوم والدین کا آغاز 1992ء سے ہوا تھاجب امریکی کانگریس نے ایک بل منظور کیا کہ ہمارے ہاں والدہ،والد کا دن تو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے لیکن ان دونوں یعنی والدین کا عالمی دن ابھی اتنے اہتمام سے نہیں منایا جاتا ۔اسی طرح 25جولائی کو ہر سال والدین کا عالمی دن منایا جاتا ہے

Akhtar Sardar Chaudhry اختر سردارچودھری جمعہ 26 جولائی 2019

waldain ki nafarmani, shirk ke baad sab se bara gunah !
 ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں پر مطلع نہ کروں؟ (اور صحابہ کو متوجہ کرنے کے لئے)آپ نے یہ الفاظ تین دفعہ دہرائے۔ صحابہ نے عرض کیا ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ضرور ہمیں مطلع فرمائیں۔آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر سنو کہ سب سے بڑا گناہ خدا تعالیٰ کا شرک ہے، اور پھر دوسرے نمبر پر سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی اور ان کی خدمت کی طرف سے غفلت برتنا ہے اور پھر۔

۔۔۔ اور یہ بات کہتے ہوئے آپ تکیے کا سہارا چھوڑ کر جوش کے ساتھ بیٹھ گئے اور پھر فرمایا۔۔۔۔.اچھی طرح سن لو کہ اس کے بعد سب سے بڑا گناہ جھوٹ بولنا ہے اور۔ آپ نے اپنے ان آخری الفاظ کو اتنی دفعہ دہرایا کہ ہم نے آپ کی تکلیف کا خیال کرتے ہوئے دل میں کہا کہ کاش اب آپ خاموش ہوجائیں اور اتنی تکلیف نہ اُٹھائیں۔

(جاری ہے)

) حدیث مبارک )

 والدین سے محبت کسی ایک دن کی محتاج نہیں ہے یہ تو پیدائش سے موت تک اولادکے رگ و پے میں رچی بسی ہوتی ہے ۔

اب پاکستان میں بھی یہ خاص دن منائے جاتے ہیں۔مغرب میں تو ان خاص دنوں کو منانے کی کئی ایک وجوہات ہیں یہ کہ وہاں والدین جب کسی کام کاج کے نہیں رہتے تو ان کو اولڈ ہاؤس میں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔پھر اولاد (جو کہ حقیقی کم ہی ہوتی ہے ) خاص دن کے دن اپنے والدین کے ساتھ اس دن کومنانے کے لئے آتے ہیں پھولوں کے گلدستے ،ساتھ کھانا ،مصروف زندگی سے چند گھنٹے گزارناوغیرہ ۔

حقیقی اولاد کا نہ ہونا بھی ایک وجہ ہے پھر یہ بھی کہ وہاں مادیت کو سب کچھ سمجھ لیا گیا ہے ۔ہمارے ہاں اولاد (جو کہ اکثر حقیقی ہی ہوتی ہے) کی اکثریت اپنے والدین کے ساتھ ایسا نہیں کرتے ۔ 
 یوم والدین کا آغاز 1992ء سے ہوا تھاجب امریکی کانگریس نے ایک بل منظور کیا کہ ہمارے ہاں والدہ،والد کا دن تو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے لیکن ان دونوں یعنی والدین کا عالمی دن ابھی اتنے اہتمام سے نہیں منایا جاتا ۔

اسی طرح 25جولائی کو ہر سال والدین کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اس کا مقصد والدین کو خراج تحسین پیش کرنا ہے ۔مجھے کہنا یہ ہے کہ صرف دن منا لینے سے کیا ہوتا ہے؟ جب تک ہم حقیقت میں والدین کی خدمت نہ کریں ۔ اس کو جاننے کے باوجود کہ ہمارے اسلام میں والدین کی نافرمانی کو شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے ۔
 قرآن پاک میں سورة بنی اسرائل کی آیات کا مفہوم ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہو اور نہ ان کو جھڑکوبلکہ ان سے نرمی سے بات کرو اور اپنے بازوں کو نرمی اور عاجزی سے ان کے سامنے پھیلا ؤ اور ان کے لیے یوں دعا کرو ۔

اے میرے رب تو ان پر اس طرح رحم فرما جس طرح ان دونوں نے بچپن میں مجھ پر رحمت اور شفقت کی ( آیت 32 تا 42 ) اور بہت سی احادیث میں زیادہ تر والدین کا ذکر آیا ہے یعنی ماں اور باپ دونوں کا۔ اسلام میں والد ین کے حقوق و فرائض اور احترام پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے ۔
 افسوس کا مقام ہے ہم دین اسلام کے فرائض سے بھی دور ہوتے جارہے ہیں ان میں سے ایک والدین سے حسن سلوک بھی ہے کہ مغرب کی اندھا دھند تقلید میں ہمارے ہاں بھی اولڈ ہاؤس بن رہے ہیں والدین کو اولاد ان کے گھر سے نکال رہی ہے یا خود ان کو چھوڑ کر الگ ہو جاتی ہے ۔

اور اس بے حسی ،ظلم ،پر ذرا بھی شرمسارنہیں ہے ۔موجودہ عہد میں والدین سے بد سلوکی،بد زبانی،طعنے اوردل دکھانے والی باتیں تو معمول بن چکا ہے۔ اولاد اتنی مصروف ہو گئی ہے ان کے پاس ماں باپ کے پاس بیٹھنے،باتیں کرنے کا وقت تک نہیں ہے۔ہمارے ہاں بھی اپنے والدین کو اس وقت اکیلا چھوڑ دیا جاتاہے۔ جب ان کو ہماری ضرورت ہوتی ہے ۔حالانکہ انہوں نے تو اپنی تمام خواہشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہماری ہر خواہش کو پورا کیا ہوتا ہے۔

جب ہماری عمر ہوتی ہے کہ انہوں نے ہمارا خیال رکھنا ہوتا ہے وہ رکھتے ہیں۔ ان کی اسی محبت خدمت ،اولاد کی پرورش وغیرہ کو خراج تحسین،قدر دانی ،شکریہ کے اظہار کے لیے مغرب میں 25 جولائی کو والدین کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔
مغرب میں اولاد اپنے ماں باپ کو اولڈ ہومز میں داخل کروا دیتے ہیں یہاں ان کو گھر میں تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے ، اولڈ ہومز میں تو بوڑھے اپنے دکھ درد ،داستان حیات سنا سنا کر وقت گزاری کرتے ہیں۔

لیکن ہمارے ہاں ان کی باتیں سننے کا وقت کسی پاس نہیں ہوتا ۔جن والدین کو لوگ کیا کہیں گے ڈر سے ان کی اولاد اولڈ ہاوسزز میں نہیں چھوڑتی ان کا ان کی آخری عمر میں کیا حال ہوتاہے؟ ان کو کتنی ذہنی اذیت دی جاتی ہے؟ اس کو ثابت کرنے کی کیا ضرورت ہے اپنے اردگرد دیکھ لیں کیا پتا ہم بھی ان نافرمانوں میں شامل ہوں ۔
 عموماََجب انسان بوڑھا ہو جاتا ہے تو وہ بات بات پہ ضد کرتا ہے جس کی وجہ سے ان کی اولاد کو یہ بات ناگوار گزرتی ہے اور اس وجہ سے ان کا رویہ والدین کے ساتھ ٹھیک نہیں رہتا۔

کچھ بیوی کا بھی ہاتھ ہوتا ہے اس میں ،کچھ ترقی یافتہ ممالک کی صف میں بھی ہم شامل ہونا چاہتے ہیں
ہمارے ہاں بھی اکثریت ایسے والدین کی ہے جن کی زندگی درگوں ہے ۔ ایسے بھی واقعات اخباروں میں پڑھنے کو ملتے ہیں جس میں بیٹے ماں،باپ کو جائیداد کیلئے قتل کر دیتے ہیں۔یہ کسی اور ملک کی نہیں ہمارے اپنے ملک کی کہانیاں ہیں ۔اکثر لوگ ماں ،باپ کے احسان کو بھول کرا ن کی محنت اور محبت کو فراموش کردیتے ہیں ۔

بعض لوگ اپنے والدین کے اخراجات خوشی سے اٹھاتے ہیں لیکن ان کیلئے وقت نہیں نکال پاتے ۔دوسری طرف والدین کے اخراجات چار چار بیٹے مل کر نہیں اٹھا سکتے۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”اس کی ناک خاک آلود ہوئی (ذلیل ہوا) یہ بات آپ نے تین دفعہ فرمائی۔ لوگوں نے پوچھا اے رسول اللہ کون ذلیل ہوا؟ آپ نے فرمایا ”وہ شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان دونوں میں سے ایک یا دونوں کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہ ہوا“(مسلم)
ایک اہم بات کی جانب میں توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ ہمارے تنقید کرنا آسان ہے ۔

میرے ماں کے عالمی دن کے حوالے سے یا باپ کے عالمی دن کے حوالے سے لکھے گے کالم پر چند افراد نے اعتراض کیا کہ والدین کی خدمت و محبت اسلام میں فرض ہے ۔آپ نے مغرب کی نقالی میں ان دنوں کے بارے میں لکھا ہے ۔اس کے علاوہ آپ نے دیکھا ہے کہ ایسے کسی بھی دن پر ہمارے ہاں ایک شور اٹھتا ہے کہ والدین سے محبت کا ہر دن منانے چاہیے وغیرہ وغیرہ ۔ایسے تمام افراد سے گزارش ہے ۔

آپ کو کس نے روکا ہے ۔آپ ہر روز والدین کا دن منائیں ۔یہ کالم تو ان کے لیے جو اس فرض کو بھولے ہوئے ہیں ۔دوسری بات ایسا اعتراض کرنے والے اس دن خاص طور پر والدین کے پاس جاتے ہیں ان کی تصویر لیتے ہیں ،ان کے بارے میں پوسٹ لکھتے ہیں ۔والدین کی شان میں احادیث پوسٹ کی جاتی ہیں ،شاعر حضرات شاعری کرتے ہیں ۔جن کے والدین وفات پا چکے ہوں وہ اس دن قبر پر جاتے ہیں ۔

دعا کرتے ہیں ۔آپ ایسا ہر روز کیوں نہیں کرتے ۔کیا آپ کی محبت کسی خاص دن کی محتاج ہے ۔کیا آپ صبح شام والدین کے پاس جا کر چند منٹ گزارتے ہیں ؟۔کیا آپ اپنے فرض کو پورا کر رہے ہیں ؟۔ کیا آپ کے والدین آپ سے خوش ہیں ؟۔اگر ایسا ہے تو آپ اللہ کا شکر کریں ۔ایسا نہیں ہے تو فکر کریں ۔
میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس دن کو منانا چاہیے ۔اس سے وہ اولاد جو پورا پورا سال والدین کو فون نہیں کرتے خاص طور پر اس دن فون کرتے ہیں ۔

اس سے دہرائی ہوتی ہے ۔ہم کو ہر روز اپنے والدین کو تھوڑا سا وقت دینا چاہیے ان کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے ، ان سے پیار ،محبت اورنرمی سے بات کرنی چاہیے ۔مغرب کی طرح سال میں کوئی ایک خاص دن منانے کی بجائے اللہ کی خوشنودی کے لیے اس دن کوہر روز منانا چاہیے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

waldain ki nafarmani, shirk ke baad sab se bara gunah ! is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 July 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.