
وزیراعظم کا قومی اسمبلی سے خطاب
معاملہ سلجھنے کی بجائے مزید الجھ گیا۔۔۔ خیال تھا کہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں وضاحت کے بعد ملک میں پانامہ لیکس کے حوالے سے جو بحرانی کیفیت طاری تھی اس کا خاتمہ ہو جائیگا مگر اپوزیشن نے وزیراعظم کی وضاحت کو قبول نہیں کی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کر دیا ۔ وزیراعظم کی تقریر کے جواب میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے سات سوالات کے جواب میں وزیراعظم نے مزید 70 سوالات پیدا کر دئیے ہیں
جمعہ 20 مئی 2016

خیال تھا کہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں وضاحت کے بعد ملک میں پانامہ لیکس کے حوالے سے جو بحرانی کیفیت طاری تھی اس کا خاتمہ ہو جائیگا مگر اپوزیشن نے وزیراعظم کی وضاحت کو قبول نہیں کی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کر دیا ۔ وزیراعظم کی تقریر کے جواب میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے سات سوالات کے جواب میں وزیراعظم نے مزید 70 سوالات پیدا کر دئیے ہیں اس کے بعد وہ اپنی نشست چھوڑ کر ایوان سے باہر جانے لگے تو پیپلز پارٹی کے ارکان بھی اٹھ گئے اور ساتھی ہی مران خان اور تحریک انصاف کے ارکان بھی باہر چلے گے جبکہ خورشید شاہ کے بعد سپیکر نے عمران خان کو خطاب کا موقع دیا تھا ۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں قیام پاکستان سے قبل 80 سال سے کاروبار کی تفصیلات اتفاق فیکٹری قومی تحویل میں لینے، مشرف کے دور میں ہونے والی زیادتیوں اور جلاوطنی کی تفصیلات کا ذکرکیا ۔
(جاری ہے)
اپوزیشن نے وزیراعظم کے اس دعویٰ کوتسلیم کرنے سے انکار کر دیا لندن کے فلیٹس جدہ میں قائم سٹیل مل 2005 میں فروخت کر کے خریدے گے جبکہ عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن میں پہلا فلیٹ 1993 میں دوسرا 1995 میں تیسرا 1996 میں چوتھا 1998 اس کے بعد پانچواں 2004 میں خریدا گیا ۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز دو آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں ۔ وزیراعظم نے 2011 میں اپنے ڈیکلریشن میں مریم نواز کو زیر کفالت ظاہر کیا اور 2کروڑ 40 لاکھ روپے گفٹ کئے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم نے 1981 سے 1993 تک اپنی ماہانہ آمدنی 22ہزار 6سو ظاہر کی ہے اور پوری مدت میں کل 80 ہزار ٹیکس دیا ایسی صورت میں بیٹی کو اتنی رقم کسے گفٹ کی گئی وزیرواعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ میاں شریف نے دوبئی میں سٹیل مل قائم کی جسے 80 کی دہائی میں فروخت کیا گیا اس سرمایہ سے جدہ میں سٹیل مل لگائی گئی جسے 2005 میں فروخت کر کے لندن میں فلیٹس خریدے گے یہ سوال بے محل نہیں ہے کہ اس مدت میں یہ رقم کہاں رہی دوبئی کے کس بینک میں رہی یا پاکستان لا کر جدہ لئے جائی گئی جبکہ وزیراعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک پیسہ بھی پاکستان سے باہرنہیں گیا ۔وزیراعظم نے اپنے کاروبار ٹیکس کی ادائیگی اورلندن کے فلیٹس وغیرہ کے حوالے سے ثبوت کے طور پر بعض وستاویزات کا ایوان میں ذکر کیا اور یہ دستاویزات اورتصاویر سپیکر کو پیش کیں تاہم انہوں نے سپپکر سے درخواست کی کہ وہ اپوزیشن کی مشاورت سے ایک کمیٹی بنائیں جو احتساب کا ایسا نظام تیار کرے اور اس سلسے میں احتساب کے موجودہ نظام کی کمزریوں کو مد نظر رکھے تاکہ بدعنوانی کرنے والوں کا تعین کیا جائے کمیٹی کو ان کے بیان کی تفصیل اور شواہد بھی فراہم کر دئیے جائیں گے یہ واحد نکتہ ہے جسے اپوزیشن نے مسترد نہیں کیا اور منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں یہ سطور شائع ہو چکی ہوں گی اپوزیشن کا اس حوالے سے مثبت یا منفی رد عمل سامنے آچکا ہوگاتاہم اندازہ یہی ہے اپویشن کمیٹی کی تجویز کو مشروط طور پر قبول کرے گی ایک شرط یہ ہو سکتی ہے کہ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی مساوی نمائندگی ہو ۔ حکومت اکثیریتی پارٹی ہونے کے ناطے آیا زیادہ نمائندگی کا مطالبہ نہ کرے البتہ یہ بات بھی مد نظر رہے کہ حکومت کے اتحادیوں کو بھی اس کمیٹی میں نمائندگی ملے گی اس طرح یہ حکومت اور اپوزیشن کو ون اور ون پوزیشن حاص نہیں ہو گئی فوری طور پر تو یہ لگتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی پارلیمنٹ سے نکل کر سڑک پر آگئی ہے یہ حکومت ہی نہیں اپوزیشن کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ ایسی صورتحال جمہوریت اور جمہوری نظام کے لیے خطرے کی واضح گھنٹی ہے اس لیے ضروری ہے کہ دونوں جانب سے سیاسی تدبر اور جمہوری روئیے کا مظاہرہ کیا جائے۔ اپوزیشن کے واک آوٹ کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن کا طرز عمل غیر جمہوری اور فرار کے مترداف قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا ک اپوزیشن کے پاس وزیراعظم کی جانب سے دئیے بیان کا کوئی جواب نہیں تھا اس لیے راہ فرار اختیار کی۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Wazir e Azam ka Qoumi Assembly Se Khitab is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 May 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.