
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشہ ختم ہوگا
وسط اکتوبر میں آبپارہ والی سرکارکے نئے جانشین کا تقرر طے تھا۔چاند کی انہی تاریخوں کےآس پاس مرکزی خانقاہ کے چار عارفین بھی اگلی ذمہ داریوں کے لیے رخت سفر باندھنے والےہیں۔وفاق میں بیٹھی سرکاریہ خواب دیکھ رہی تھی
اجمل جامی
جمعرات 28 اگست 2014
(جاری ہے)
صوفی نے عالم استغراق میں سر اٹھایا اور گویا ہوئے۔"تحقیق کہ آبپارے والی سرکار ابھی جد امجد کے نقش قدم پر ہی ہے، شجاع و دانش کے پیکر ابھی بھی قومی منظر نامے کا حصہ ہیں۔" طالب علم کو تشویش میں مبتلا دیکھ کر وہ دوبارہ گویا ہوئے، اور اب کی بار قدرے اختصار کے ساتھ فرمایا "سوچنے کا مقام یہ ہے کہ آخر حبس کے موسم میں جنتا کے ہجوم کو بیچ چوراہے لا کھڑا کرکے، کس نے مجبوراً اپنے کارڈز شو کر دیے؟ ہیچ آرزو مندی۔ طالب علم مگر پھر بھی لاعلم رہا۔ مزید استفسار کی جسارت نہ ہو سکی۔ خامشی میں ہی عافیت جانی کہ سرکار جلالی واقع ہوئے ہیں۔
اسلام آباد والوں کی خبر لی تو معلوم ہوا کہ میاں جی اب کے بار انکاری ہیں۔ سیاسی شہادت قبول مگر غیروں کی شجاع سے 'پاش پاش' ہونے والے ہرگز نہیں۔ مرکزی خانقاہ کے سرکار بظاہر کوشش کر رہے ہیں کہ میاں جی کے ہم قدم رہا جائے ، لیکن کیا کیجیے کہ آبپارے والے اور خانقاہ میں اکثریت میاں جی سے فیض یاب ہونے کو تیار نہیں۔ گو کہ آبپارے والی سرکار اپنے قیام میں توسیع کے متمنی ہیں۔ اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ چار نئے خلیفے میاں جی کی بجائے ان کی اپنی منشاسے تعینات ہوں۔ تا کہ میاں جی سرکار کل واقع نہ ہوسکیں۔ اسی کارن وسط اکتوبر سے پہلے پہلے پتے دکھانے پڑ گئے۔ اورمیاں جی کی چال پر پل باند ھ دیئے گئے۔دس لاکھ آ جاتے اور ذرا سا بھی خون بہہ جاتا تو اب تک منظر نامہ صحرا کی مانند "خاکی" ہوتا۔ اسی 'پیچے 'میں میاں صاحب سرکار نے دیگر گدیوں کی حمایت بھی حاصل کر لی۔ جس سے منظر نامہ مزید دھندلا ہو گیا۔ اب قبلہ ہیں اور کپتان ہیں۔" اٹ کتے دا ویر ،میاں جی دے نال۔" اور تاریخ پر تاریخ کا سلسلہ جاری ہے۔
تشنگی مزید بڑھی تو مقامی خانقاہ کا رخ کیا، وجد دھمال میں محو ایک ملنگ گویا ہوا؛ "سات کا ٹولہ ہے ، ثبوت وفاق والے اپنے پاس رکھتے ہیں، حالیہ دنوں پنڈی والی سرکار سے بھی ان کی شرارتوں کا ذکر شر ہوا، جس پر انہوں نے ٹولے کے سربراہ سے کہا کہ حضور آیئے اور کچھ جواب دیجیے۔" معلوم ہوا کہ شکایت کے جواب میں ابھی خاموشی ہے۔ اور وفاق والے تو شاید اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ؛
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں
چلتے چلتے وزیر اعظم کی بھی سن لیجیے جوآج بعد مدت کے ایوان سے بھی مخاطب ہوئے۔ چند ایک گزارشات کیں،جمہوریت کے استحکام کے لیے ایوان کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔ باتوں باتوں میں ایک جملہ کہہ گئے، کہا؛ "جناب سپیکر،موجودہ سیاسی ہلچل کے محرکات پربھی بحث ہونی چاہیے۔" یہ بحث کب ہوتی ہے، اور حاصلِ بحث کیا ہوتا ہے، رام جانے۔ ہم تو فقط یہی کہہ سکتے ہیں؛
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشہ ختم ہوگا
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Yeh Aqdah Tab Khulley Ga is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 August 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.