کرونا وائرس کا پوسٹ مارٹم

پیر 6 اپریل 2020

Aftab Shah

آفتاب شاہ

کرونا وائرس پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے -ہر کوئی اپنی دماغی اسطاعت کے مطابق اپنے قلم کو چلا کر قائرین کا لہو گرما رہا ہے۔ کچھ ایسے بھی دوست احباب ہیں جو اس کومحض مفروضے اور خیالات کا نام دے رہے ہیں اور اک نئی طرح کی دلیل پیش کر کے اپنے اپ کو عقل قل مجھتے ہوئے دوسروں کوحقیر ثابت کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے۔ میں اپنے پہلے کالم میں کرونا وائرس کی اصلیت ،اس کے پس پردہ حقاق کاپردہ چاک کر چکا ہوں اور اس کے آفٹرشاکس کا سلسلہ ابھی جاری ہے ۔

اور یہ تمام چیزیں میں نے ٹھوس ثبتوں کے ساتھ بیان کر رہا ہوں۔اگر اس کو کوئی محض مفروضہ مجھتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ اسکو آئے روز اردگرد سے نت نئی خبریں سنائی اور دیکھائی نہیں دیتی تو پھر اسکا اللہ حافظ!!!
میں واضح طور پر بتا چکا ہوں۔

(جاری ہے)

وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اسکے ہمنواں کا کردار کرونا وائرس کے حوالے سے واضح ہوتا جائے گااور جرم کی چھوٹی چھوٹی نشانیاں قاتل کا پتہ بتا رہی ہوں گی۔


 مشہور انگلش میگزین The  Economist کا سرے ورک دیکھ لو جس میں ایک ہاتھ میں ایک رسی اور دوسرے سرے سے ایک ماسک پہنا ہوا بندہ ، جس کے گلے میں یہ رسی پڑی ہوئی ہے چل رہا ہے ،اس بات کا واضح پیغام دے رہا ہے کہ ہم نے دنیا کو کنٹرول کر لیا ہے۔اور ایک دوجالی فتنے کی طرف تیزی سے بڑھتی ہوئی دنیا ، جس میں جنت اور دوزخ کاجہنسا دے کر اپنی حکمرانی ثابت کرنا۔

اور اپنی پیروی کروانے پر مجبور کر دینا۔اس دنیا پر نئے ڈان کی آمد اور حکمرانی کا نیا کھیل اور کرونا کا پہلا حملہ ہو چکا !!!
جب کرونا وائرس لیب میں تیار کیا گیا تو اسکی ویکسین بھی تیار کی گی تھی-اسکو کب بطور جرثیمی ہتھیار استعمال کیا جائے گا یہ فیصلہ بھی ساتھ میں کیا گیا۔اس کا ایک اور ثبوت 2011 میں بننے والی  ڈائریکٹر  Steven Soderbergh کی فلم *Contagion * ہے جو اس جیسی بیشمار سپرہٹ فلمیں بنا کرکافی ایوارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔

  ان کو خاص طور پر کرونا وائرس کا پری پیلین ڈرامہ تیار کرنے کے لئے چنا گیا- اور قریب
$60million کی لاگت سے بننے والی یہ پری پیلین کرونا وائرس فلم  130million امریکی ڈالر بنانے میں کامیاب ہوئی ۔
جس میں آج کے ان حالات کو تقریباً نو سال پہلے بڑی خوبصورتی اور چلاکی سے فلمایا گیا ہے معلوم ہوتا ہے جیسے یہ فلم ابھی آج بنی ہے ۔کرونا وائرس کس طرح پھیلتا ہے اور کس طرح لوگ مرتے ہیں -کس طرح دنیا لاک ڈان ہو جاتی ہے ،پھر ڈبلیو ایچ او کا کردار انسان پر اک سکتا سا طاری کر دیتا ہے کہ رائٹر اور فلم کا ڈائریکٹر کمال کا علم نجوم رکھتا ہے کہ اس کو نو سال پہلے معلوم ہو جاتا ہے کہ 2020 میں کرونا وائرس کا سیٹ کیسا ہو گا اور کرونا وائرس کی وجہ سے یوں دنیا لاک ڈان ہو کر رہ جائے گی اور سات سے آٹھ میلین کے قریب ہلاکیتں ہوں گی ۔

خوراک کی کمی ،سینیٹئزر کا استعمال ،ماسک کی کمی ،فوڈ مارکیٹوں کا خالی ہو جانا  اور لوگوں کی دوڑیں اپنے آپ کوکرونا وائرس سے بچانا ،اک حیرت میں  مبتلا کر دیتا ہے-یعنی دنیا کے لاک ڈاؤن کی کہانی حو بحو کیسے فلمائی گی؟چین کی خوفیا ایجنسی دن رات اس کام لگی ہے کہ یہ کرونا کا وائرس کا جن ان کے گھر کیسے پہنچا۔اور اس کا پتا لگانے میں وہ کامیاب ہو چکی۔

بہت جلد اسکی رپورٹ منظر عام ہو گی۔اور کیس عالمی عدالت لے جانے کا اصولی فیصلہ بھی چین کر چکا۔امریکی صدر کا کرونا وائرس کو چینی وائرس کہنا ۔۔۔اور بار بار کہنا!!! اک نئی سازش کی خبر دیتا ہے۔
امریکہ میں اچانک کرونا وائرس کے کیسز کا ساری دنیا سے زیادہ ہونا۔دال میں کچھ کالا ہے۔۔۔۔کی کہاوت سچ ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔اس کالم کے لکھنے کے دوران مجھے بہت سی چیزوں سے گزرنا پڑا-
جب تک میرا کالم پرنٹ اور ڈیجٹل میڈیا کی زینت بنتا بے شمار تحررییں ،وڈیوز میری لکھی ہوئی باتوں کی تعیدکر رہی ہونگی اور کرونا وائرس کی یہ دوجالی “سازش “بے نقاب ہوتی ہوئی اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔

وقت گزرنے کے ساتھ یہ دھندلی تصویر 4K  کے شاندار کلرز میں واضح دیکھائی دے گی ۔یہودیوں کی مذہبی کتاب "تلمود" کے حوالے بھی ہونگےاور باتیں بھی ہونگی۔ میں کچھ مشکل عبرانی ذبان کے الفاظ لکھ کر آپ کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ وقت کی رفتار اور بدلتے حالات خود فیصلہ کریں گے۔ ڈر اور خوف کا یہ پلین کردہ کھیل زیادہ  دیر چلنے والا نہیں ۔حیرت کی بات فلم میں ہانگ کانگ سے شروع ہونے والا کرونا وائرس اورحقیقت میں میں بھی چین کے ایک صوبے میں پھیلانا شروع ہوا۔

یہ کوئی کو انسیڈنٹ نہیں ،اک سوچی سمجھی سازش!!!
چین کی معشیت کو تباہ کرنے کے لئے کیا جانے والا کرونا وائرس کا حملہ ،چین کو اک نئی طاقت اور قوت دے گیا۔چین نہ صرف اس حملے سے بچ نکلا، بلکہ اپنی خدمات کو دوسرے ممالک کے لئے بھی پیش کیا۔انسانی دوست  ہونے کی اعلی مثال قائم کی۔چین نے کرونا وئراس کے اس  حملے کو بڑی ہمت اور حوصلے سے پس پہ کیا ہے۔

ساری دنیا کو ماسک ،ونٹیلیٹر ،ادویات اور دوسرا حفاظتی سامان پہنچا کر اک انسانیت دوست ملک ہونے کا بہترین ثبوت دیا ہے۔نیا ڈان اپنا پیغام دے چکا!!!
ہیکل سیلمانی کی تعمیر,کرنسی کاایک  نیا نظام اور ایک نئے ڈان کا دنیا پرحکمرانی  کا کھیل گرما گرم ہے۔اس کو مقصد دنیا کی معشیتوں کو برباد کر کے اپنا سکہ چلانا ہے۔ ڈر اور خوف کو پیدا کر کے اپنی حاکمیت تسلیم کروانا ہے۔

کرونا وائرس جراثیمی ہتھیار کا استعمال اسکی پہلی گولی ہے۔ دنیا کے باشعور اور اللہ کی وحدانیت پر یقین کرنے والے اللہ کے پیارے سمجھ چکے۔۔۔کہ اصل کہانی کیا اور اس کہانی میں چھپائے گے فریب کے پتے۔۔۔کیا ہیں ؟
کرونا وائرس سے ڈرنے کے بجائے ہوش اور عقل سے کام لیں۔رب تعالی کی بار گاہ میں حاضری دیں۔جو چالوں کو پلٹا دیتا ہے ۔اس ہی سے مدد مانگیں۔۔۔جو میرااورآپ کا رب ہے ۔بادشاہی صرف اور صرف اللہ تعالی  کی ہے۔ہوتا وہی ہے جو میرا اور آپ کا رب چاہتا ہے۔گرد و نوا کا خیال رکھیں۔خوف کی اس فضا سے اپنے آپ کو نکالیں۔ اللہ کے دئیے ہوئے رزق میں سے غریب کی جولی میں بھی کچھ ڈالیں ۔کیونکہ پیکچر ابھی باقی ہے !!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :