کون ہو تم؟

ہفتہ 21 ستمبر 2019

Ahmad Khan Lound

احمد خان لنڈ

تم کون ہو،کیا اوقات ہے تمھاری؟تمھاری اتنی جرت کیسے ہوئی کہ تم ہم لوگوں پر تنقید کرو۔کیا تم نہیں جانتے میں کون ہوں؟ہاں تو سنو! میں ایک ڈاکٹر ہوں ۔میں جب ڈاکٹر بنا تھا تو میرے پاس صرف ایک سائیکل تھی لیکن میں آج چار امپورٹڈ لگژری گاڑیوں کا مالک ہوں۔ میرے چار نوکر ،تین ڈرائیور اور دو ذاتی گارڈز ہیں۔میں اپنی ڈیوٹی کے اوقات کار میں ائیر کنڈیشنڈ آفس میں بیٹھتا ہوں۔

میرے آفس کے باہر اٹینڈنٹ ہمیشہ موجود رہتا ہے جوتم سے زیادہ تنخوا پاتا ہے تم کیا ہوں۔تم ایک صحافی ہو؟تم صحافیوں کی اوقات کیا ہے؟تم لوگ چند ٹکوں کے لیے مارے مارے پھرنے والے لوگ ہو۔تم لوگ اگر ہمارے خلاف مضامین لکھ لوگے تو کیا ہوگا۔ہم ڈاکٹرز ہیں اور ہم اتنے بہادر ہیں کہ ہم ہسپتالوں کی اوپی ڈی اورایمرجنسی تک بند کردیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لوگ ہمارے سامنے تڑپتے اور مرتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی ہم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

تم ہماری طاقت کو نہیں جانتے۔پورا ملک جانتا ہے کہ ہم دوا ساز کمپنیوں سے دوائیاں لکھنے کا کمیشن کھاتے ہیں، بطورکمیشن کمپنیوں سے لگژری گاڑیاں اور غیر ملکی دورے حاصل کرتے ہیں،لیکن کوئی ہمارے خلاف بات نہیں کر سکتا ،کیونکہ میں ڈاکٹر ہوں۔ہاں میں ڈاکٹر ہو ں۔ہاں میں ڈاکٹر ہوں ۔ اس قدر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی ہم ڈاکٹرز اس قدر اعلیٰ ظرف ہیں کہ ایک ڈاکٹر کی طرف سے مریض سے بد تمیزی کی ویڈیوں بنانے پر چند ہزار تنخواہ پانے والے ایک نیوز چینل کے کیمرہ مین پر تشدد کر سکتے ہیں ۔

ہم تمام ڈاکٹر مل کر ایک کیمرہ مین کی پٹائی کرسکتے ہیں۔کیمرہ مین کو پولیس کی موجودگی میں کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھ سکتے ہیں۔ہم ڈاکٹر ہیں ،ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔اس قدر تشدد اور ہراسگی کے بعد بھی احتجاج کر کے ہم اس کیمرہ مین پر پرچہ درج کروا سکتے ہیں۔
ہم ڈاکٹر یونین والے لوگ ہیں۔ حتی کہ ہم ڈیرہ غازیخان کے سرکاری اسپتال میں صحافیوں کا داخلہ تک ممنوع قرار دے سکتے ہیں اور سرِ عام اس کے اشتہار تک لگا سکتے ہیں۔

 ہم ڈاکٹر لوگ ہیں اور ہم مسیحا کہلاتے ہیں،لیکن ہماری یہ مسیحائی رتبوں اوررقوم سے ماخذ ہے۔اوئے دو ٹکے کے لکھاریوں ! جاؤ تم ہمارے خلاف خبریں لگاؤ۔ہم پر مضامین لکھوں لیکن تم ہمارا بال بھی بیکا نہیں کر پاؤ گیں ۔ہم تم صحافیو ں کی پٹائی بھی کریں گیں۔ہم تمھارے خلاف مقدمات بھی درج کروائیں گیں۔ہسپتالوں میں تمھارے داخلے پر پابندی بھی لگائیں گیں۔

مریضوں سے بد تمیزی اور ان کے لواحقین سے جھگڑے بھی کریں گیں۔ہم دوا ساز کمپنیوں سے سوم درجہ کی ان کی دوائیاں لکھنے کے عوض گاڑیاں بھی وصول کریں گیں،دواساز کمپنیوں کے خرچ پر سیر سپاٹے بھی کریں اور شاپنگ کا فریضہ بھی انجام دے گیں۔سنو !دنیا والوں سنو ہم ڈاکٹر ہیں ،ہم ڈاکٹر ہیں۔ریاست کے اندر ہماری اپنی ریاست ہے۔کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

اب تم بتاؤ دو ٹکے کے صحافیوں ،دو ٹکے کے لکھاریوں تم ہم ڈاکٹروں کا بگاڑ لوں گے۔اب بتاؤ تم کیا ہو ۔ کون ہوں تم؟
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
 اے چاند یہاں نہ نکلا کر
بے نام سے سپنے دکھلا کر
 اے دل ہر جا نہ پھسلا کر
 یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
 اے چاند یہاں نہ نکلا کر
نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں 
 ہاں ، کہنے کو وہ خادم ہیں
یہاں الٹی گنگا بہتی ہے 
 اس دیس میں اندھے حاکم ہیں
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
 اے چاند یہاں نہ نکلا کر
یہاں راقم سارے لکھتے ہیں
 قوانین یہاں نہ ٹکتے ہیں
ہیں یہاں پر کاروبار بہت
 اس دیس میں گُردے بکتے ہیں
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
 اے چاند یہاں نہ نکلا کر
امید کو لے کر پڑھتے ہیں
 پھر ڈگری لے کر پھرتے ہیں
جب جاب نہ ان کو ملتی ہے
 پھر خُودکش حملے کرتے ہیں
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
 اے چاند یہاں نہ نکلا کر
وہ کہتے ہیں سب اچھا ہے 
 اور فوج کا راج ہی سچا ہے
کھوتا گاڑی والا کیوں مانے
 جب بھوکا اُس کا بچہ ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :