حضور! ذرا جواب دیجئے

بدھ 20 مارچ 2019

Ahmed Khan

احمد خان

سیاست کو خدمت گرداننے والوں نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل اتنی سرعت سے متفقہ طور پر منظور کر لیا کہ عوام انگشت بدنداں ہیں ، وہ عوامی اور جمہو ری فورم جہاں عوامی مفادکے حامل بل پہلے تو کو ئی پیش کر نے کی جسارت نہیں کر تا اگر سہواً عوام کی نظروں میں سر خرو ہو نے کے لیے کو ئی رکن اسمبلی مفاد عامہ کا بل اسمبلی میں پیش کر بھی دے تو وہ سالوں سرد خا نے میں پڑا رہتا ہے ، طر فہ تماشا ملاحظہ کیجئے ، سیاست کے میدان میں جن کے درمیاں جو توں میں دال بٹتی ہے ، جب معاملہ اپنی ذات کے سنورنے اور جیبوں کے بھر نے کا آیا ، کیسے سب یک جان ہو ئے ۔

کیا حزب اختلاف کیا اہل اقتدار ، سب نے بل پاس کر نے میں دیر نہ لگا ئی ، نہ کسی رکن نے نکتہ اعتراض اٹھا یا ، نہ کسی معزز رکن نے واک آؤٹ کیا ، نہ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی گئیں ، نہ ایوان میں شور شر ابا بر پا ہو ا ، نہ معزز اراکین میں تو تو میں میں کا ماحول پیدا ہو ، ہنسی خوشی سب نے بل پاس کے لیے مثالی یگانگت کا ایسا عظیم مظاہرہ کیا جس کی مثال شاید پاکستان کی سیاسی تاریخ پیش کر نے سے قاصر ہے ، ایسے حالات میں جب خزانہ خالی ہے کا کو رس حکومتی سطح پر گا یا جارہا ہے ، کسانوں کو سبسڈی نہ دو کہ خزانہ خالی ہے ، کھا دیں مہنگی کر و کہ خزانہ خالی ہے، بجلی کی قیمتوں کو آگ لگا دو کہ خزانہ خالی ہے تیل کی قیمتوں کو آسمان تک پہنچا ؤ کہ خزانہ خالی ہے ، گیس کی قیمتوں کو بڑ ھا وا دو کہ خزانہ خالی ہے ، سرکاری اسپتالوں کی فیس بڑھا دو کہ خزانہ خالی ہے ، رو ٹی ، آٹا ، چینی ، دال چاول عوام کی پہنچ سے دور کر دو کہ خزانہ خالی ہے ، غریب کی تنخواہ نہ بڑ ھاؤ کہ خزانہ خالی ہے ، بچت کے نام پر روزگار فراہم نہ کر و کہ خزانہ خالی ہے ، گویا معیشت میں بہتری کے نام پر حکومت عوام کا خون چوس رہی ہے ۔

(جاری ہے)

 ترقیاتی کا م اور منصوبے ٹپ کر دیے گئے ہیں ، انصافین حکومت کے چند ماہ کے اقتدار کے دورانیے میں مہنگائی کا جن پوری طرح بوتل سے باہر آچکا ہے ، آئے روز اشیا ء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے پر اضافہ ہو رہا ہے ، اور تصویر کا دوسرا رخ ملاحظہ کیجئے ، پنجاب اسمبلی کے ” غرباء “ کی تنخواہوں اور مراعات میں بڑھوتری کی نوید سنا دی گئی ، اس سارے معاملے میں ہر ایک سیاسی جماعت کا بھر م بھی عوام کے سامنے خوب کھلا ،عوام کے غم میں ہر دم گھلنے والی مسلم لیگ ن کیوں اس سارے قصے پر خاموش رہی ، مزدوروں اور نچلے درجے کے ملازمین کی خیر خواہ پی پی پی کو اس موقع پر کیوں سانپ سونگھ گیا ، تحریک انصاف جو ہر وقت نچلے طبقے کو اوپر اٹھا نے کا نعرہ لگا تی رہی ہے ، وہ کیوں عوام کو بھول گئی ، اس سارے قصے سے کیا عیاں ہوا ، یہ کہ تحریک انصاف ہو ، مسلم لیگ ن ہو یا قوم کی پیاری پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعیتں محض عوام کو الو بنا نے کے لیے ایک دوسری کی ” کلاس “ لیا کر تی ہیں ، جہاں کہیں معاملہ ذاتی مفاد کا آئے آپ کی تمام سیاسی جماعتیں اور سیاست داں ایک دوسرے کے دوست اور ساتھی بن جا تے ہیں ۔

 پی پی پی ہو ، مسلم لیگ ن ہو یا اب عوام کی راج دلا ری تحریک انصاف عوام کی پرسان حال اور خیر خواہ کو ئی نہیں ، اسی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکین میاں صاحبان کے لیے نعرے بھی لگا تے ہیں ، واک آؤ ٹ بھی کر تے ہیں ، اسپیکر کا گھیراؤ بھی کر تے ہیں ، دوسری جماعتوں کے ساتھ ہا تھا پا ئی بھی کر تے ہیں ، مجال ہے مگر لگے آٹھ ماہ میں سنجیدہ طور پر مسلم لیگ ن نے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہو ، کچھ ایسی صورت پی پی پی کی بھی ہے ، جماعتی مفاد پر پی پی پی کے ارکان خوب آوازیں بلند کر تے ہیں ، مگر عوام کے مفاد میں پنجاب اسمبلی میں پی پی پی کے احباب نے کیا کار ہا ئے نما یاں انجام دیے ، جواب ندارد ، اس سارے قصے میں زیادہ گلہ تحریک انصاف سے بنتا ہے ، وہ سیاسی جماعت جس نے ” صاف چلی شفاف چلی “ کے نعرے کے تحت عوام سے ووٹ بٹورے تھے ۔

 جس نے غر یب عوام کے دن بدلنے کے دعوے کیے تھے ، جس نے طبقہ اشرافیہ کے مفادات پر قد غن لگا نے کی نو ید قوم کو سنا ئی تھی ، وہ سیاسی جماعت اقتدار میں آنے کے بعد اتنی جلدی بدل گئی ، اپنے منشور کا کو ئی نکتہ تحر یک انصاف کو یاد نہ رہا ، مگر عر ض کیے دیتے ہیں کہ اقتدار چار دن کی چاندنی ہے ، پانچ سال پل بھر میں گزر جا ئیں گے اور پانچ سال بعد اسی عوام کے پاس تحریک انصاف نے جانا ہے ، اگر انصافین حکومت کے یہی چلن رہے ، دیکھ لیجئے عوام نے اس جماعت کے ساتھ بھی وہی سلوک کرنا ہے جو ن لیگ اور پی پی پی کے ساتھ عوام نے کیا ، سو تحریک انصاف کی خدمت اقدس میں عر ض کیے دیتے ہیں کہ ا ہر لحظہ عوام کا مفاد مقدم رکھیے اگر پاکستان کی سیاست میں زندہ رہنا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :