”چلیں ! کچھ تو ہلچل ہوئی“

بدھ 23 ستمبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

حکومت کے خلاف خیر سے کثیر جماعتی کانفرنس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھ ہی گیا ، مسلم لیگ ن کے شہباز شریف نے شواہد کے ساتھ جامع انداز میں حکومت کی خبری گیری کی ، پی پی پی کے جناب زرداری نے حکومت کی پالیسیوں کو اپنے مخصوص لہجے میں ہد ف تنقید بنا یا مولا نا صاحب بھی اپنے دل کی بھڑاس نکالتے نظر آئے مسلم لیگ ن کے رہبر نواز شریف ” اگلے قدموں “ پر خوب کھیلے ، حزب اختلاف کی اکٹھ میں تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی شرکت اور لفاظی کی حد تک حکومت پر تابڑ توڑ حملوں کو اہل رائے مختلف زاویوں سے دیکھ اور پرکھ کر رہے ہیں ، کچھ دانش وروں کے خیال میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا ” اتحاد “ تحریک انصاف حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر ے گا ان احباب کے خیال میں بکھری حزب اختلاف کے اتحاد کے بعد اب تحریک انصاف کے ” مولوی مدن “ والے مزے بس کم عر صہ کے مہمان ہیں کچھ ناقدین وقت مگر سیاسی جماعتوں کے تازہ بہ تازہ ” جرگہ “ کو چائے کی پیالی میں محض طوفان سے تعبیر کر رہے ہیں ، سیاسی ناقدین کے اس حلقے کے مطابق تگڑی مگر اپنے اپنے مفادات کی اسیر سیاسی جماعتوں کے ” مر بع “ کو اپنے اپنے مفادات عزیز ہیں اگر تگڑی حزب اختلاف سچی مچی تحریک انصاف حکومت کے خلاف سرگرم ہو تی معمولی سی اکثریت سے بنی تحریک انصاف کی حکومت اب تک حزب اختلاف کے ہا تھوں رسوا ہو چکی ہو تی ، اس نکتے سے صریحاً انکار کی جرات سیاست کے نباضوں کے لیے ممکن نہیں ، وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت چند سیٹوں کے بل پر کھڑی ہے اگر مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے رہبر چا ہیں تو با آسانی چند ” پتوں “ کو ادھر سے ادھر کر کے خان حکومت کو کوچہ اقتدار سے رخصت کر سکتے ہیں مگر حزب اختلاف کی دو نوں بڑی سر خیل سیاسی جماعتیں خان حکومت کے ساتھ ” پٹھوگرم “ کھیلنے کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتیں ، کچھ ایسا ہی معاملہ پنجاب کا ہے پنجاب میں بر سر اقتدار تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو ”چلتا “ کر نے میں اگر مسلم لیگ ن سرگرمی دکھا ئے ، بزدار حکومت کے لیے دن میں تارے دکھا نے کا ساماں پیدا کیا جاسکتا ہے مگر مسلم لیگ ن بوجوہ پنجاب میں بزدار حکومت پر ہاتھ ڈالنے گریز پا ہے ، مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی اس ” عجب “ روش سے ان کی ہم نوالہ و ہم پیالہ سیاسی جماعتیں اور اتحادی ناک بھوں چڑھاتے نظر آتے ہیں ، مولانا صاحب حزب اختلاف کے حالیہ ” جرگے “ میں اس نکتے پر بولے اور بغیر لگی لپٹی بے تکان بولے ، کیا تگڑی حزب اختلاف کا اتحاد واقعی خان حکومت کے خلاف میدان سجانے والا ہے ، کیا حزب اختلاف واقعی خان حکومت سے جاں خلاصی کے لیے پر تول چکی ، ، یہ وہ سوال ہیں جن پر سیاست کے گروبھی مغز ماری کر رہے ہیں ، صحافتی پنڈت بھی اسی نکتے پر اپنی توانائیاں صرف کر رہے ہیں ، بے روز گاری اور گرانی سے تنگ عوامی حلقے بھی اسی سوچ بچار کی راہ پر ہیں ، حزب اختلاف زبانی جمع تفریق تک محدود رہتی ہے یا حکومت وقت کے خلاف عملاًسروں پر کفن باندھ کر نکلتی ہے ،آنے والے چند ہفتوں میں حزب اختلاف کے ” قدموں “ سے عیاں ہو جائے گا ، حزب اختلاف کچھ کر تی ہے یا نہیں، خان حکومت کو مگر اپنی پالیسیوں اور اقدامات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ، عوام کو سبز باغ دکھا نے بلکہ سیر کروانے والی خان حکومت جس طر ح سے عوام پر حملہ آور ہے ، حزب اختلاف کچھ جنبش کر ے نہ کر ے عوام اور خان حکومت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ فاصلے بڑھ رہے ہیں ، لگے دوسالوں کی طر ح اگر خان حکومت اسی طر ح عوامی طبقات اور عوام کے حقوق اور مسائل سے لا تعلق رہی ، عوام میں تحریک انصاف کو اپنا سیاسی بھرم اور اپنی سیاسی بقا بر قرار رکھنا مشکل ہو جا ئے گا اگر خان حکومت عوامی حقوق کے باب میں کا مرانیوں کے ریکارڈ قائم کر تی آج گلی گلی شہر شہر حزب اختلاف کے ” جرگہ “ کا چر چا نہ ہوتا، وہ سیاسی جماعتیں جن کی ” باریوں “ سے مایوس ہو کر عوام نے تحریک انصاف کے سر پر اقتدار کی ” پگ “ رکھی تھی ، عوامی امنگوں کی ترجمان وہی تحریک انصاف اقتدار میں آکر عوام کے مسائل اور جذبات سے لا تعلق ہو چکی ہے ، کیا ایک سیاسی جماعت جو عوامی مفادات کو زک پہنچا ئے اسے عوام میں پذیرائی مل سکتی ہے ، جناب خان جن مشیروں پر کامل تکیہ کیے بیٹھے ہیں انہی مشیروں نے اقتدا رے سے رخصت ہو تے ہی جناب خان کو عوامی میدان میں اکیلے سر چھوڑ دینا ہے ، تحریک انصاف اور جناب خان کا بھلا کس میں ہے ، یہ کہ کرایے کے مشیروں پر بھروسہ کر نے کے بجا ئے جناب خان تحریک انصاف سے جڑ ے عوامی نما ئندوں سے مشاورت کر نے کی خو اپنا ئیں اگر جناب خان کو عوام کی سطح پر نیک نامی کمانے کی آرزو ہے ،بہر طور دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی سیاست کون سارخ اختیار کر تی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :