
تاریخی غیر ملکی قرضہ،لیکن خرچ کہاں ہو رہا ہے؟
بدھ 6 جنوری 2021

احتشام الحق شامی
حقیقتِ حال یہ ہے کہ قرض لینے کے بجائے خود کشی کرنے کے دعویدار کی حکومت میں غیر ملکی قرض 15 ہزار ارب سے تجاور کر گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ مالیاتی خسارہ اور حکومتی شاہ خرشیوں میں بے تحاشہ اضافہ ہے ۔ برامدات میں کمی اورسرکلر ڈیٹ 23 سو ارب سے اوپر پہنچ گیا ہے ۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی میں عمران خان نے جنگ زدہ افغانستان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور کپتان ڈٹ کر کھڑا ہے ۔
وزارت خزانہ کے ترجمان محسن چاندانہ نے حال ہی میں غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو سال میں گیارہ ہزار ارب سے زائد کا قرضہ لیا گیا ہے جبکہ مذید قرضوں کے حصول کے لیئے چین کی جانب دیکھا جا رہا ہے ۔
(جاری ہے)
بیرونی قرضوں کے نیچے دبے ہوئے’’ نیا پاکستان‘‘ میں ڈاکٹرائن سرکار کی حمایت یافتہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے دو سالوں میں 11.35 ٹریلین یعنی گیارہ ہزار ارب سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے لیکن حکومت کی ساری توانائیاں قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے بجائے اپوزیشن کو دبانے پر صرف کی جا رہی ہیں ۔ حالیہ دو سالوں میں اندرونی اور بیرونی ذراءع سے حاصل کیے گئے قرضوں کے نتیجے میں ’’ نیا پاکستان‘‘ کے ذمے واجب الادہ مجموعی قرضوں کا حجم 36.3 تین ٹریلین یعنی چھتیس ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 87 فی صد بنتا ہے ۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اگست 2018 میں اس ملک پر مسلط ہونے سے قبل مسلم لیگ ن کی حکومت نے غیر ملکی قرضوں کا70 فیصد مالیاتی اداروں کو ادا کر دیا تھا اور ن لیگی حکومت آئی ایم ایف کو خیر آباد کہنے کے عمل سے گزر رہی تھی ۔
کٹھ پتلی حکومت عمرانیہ کی جانب سے اضافی غیر ملکی قرض کا حصول ملکی مجموعی قرض میں 45 فی صد اضافہ ہے اور اس قرض کے حصول میں اضافے کی بڑی وجہ مالی خسارہ پورا کرنا ہے ۔ اسی حکومت کی وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق 2024 تک ملک کا مجموعی اندرونی اور بیرونی قرض 45 ہزار 573 ارب روپے ہو جائے گا،جبکہ عمران خان قوم کو اگلے پانچ سال بھی پی ٹی آئی حکومت کے بتا رہے ہیں ۔ خدا خیر کرے ۔ یہاں یاد رہے کہ حالیہ دسمبر کے آغاز میں پاکستان کو 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے فنڈز کی دوسری قسط جاری ہوئی، جس کے بعد قرضے کی مد میں وصول کی جانے والی رقم اب ایک ارب 44 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے ۔
تبدیلی سرکار نے 30 جون 2019 تک آئی ایم ایف سے 5 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض لیا تھا جس نے ملک کے بیرونی قرضوں کو 83 ارب 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچا دیا،تاہم مالی سال 19;2018 کے اختتام تک پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات 106 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا تھا ۔ جبکہ تبدیلی سرکار کی ہی ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جون 2018 سے لے کر جون 2019 تک ملکی قرضہ 11 ارب 7 کروڑ 5 لاکھ ڈالر سے لے کر ایک سو 6 ارب 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا تھا ۔
کٹھ پتلی حکومتِ عمرانیہ نے حالت یہ کر دی ہے کہ اس وقت ملک کا ہر شہری عالمی مالیاتی اداروں کا تقریباً دو لاکھ کا مقروض ہو چکا ہے،اور اس قرض میں اضافہ مسلسل ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری اپنے عروج پر ہے ۔ دیہاتوں کے علاوہ سیف سٹی شہروں میں بھی امن وامان کی صورت حال اس قدر خراب ہے کہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق سے متعلق غیر ملکی ادارے بھی اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں لیکن اگر کپتان صاحب اور کے مالیاتی مشیروں اور وزیروں کے بیانات اور تقریریں سنیں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں رواں دواں ہوں اور عوام چین کی بانسری بجا رہے ہوں ۔
آخر میں سوال پھر وہی جو اب ہر خاص و عام کی زبان پر ہے کہ ملک بھر میں ایک بھی عوامی فلاح کا منصوبہ یا میگا پراجیکٹ سامنے موجود نہیں ، ن لیگ دور کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر فیتے کاٹے جا رہے ہیں توآخر اتنا بھاری غیر قرضہ اور پیسہ کہاں اور کن کن کی جیبوں میں جا رہا ہے؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.