وزیرِ اعظم کے چودہ نِکات

پیر 28 دسمبر 2020

Amjad Mahmood Chishti

امجد محمود چشتی

لگ بھگ نوے سال قبل پرانے پاکستان کے بانی قائدِ اعظم نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کئے تھے ۔اسی طرح نئے پاکستان کے بانی اور موجودہ وزیر اعظم نے بھی اپنی مرضی کے چودہ نکات پیش کر ڈالے ۔ ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
1۔ ملک سے موروثی سیاست کا مکمل خاتمہ کیا جائے ۔ یہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ مستقل گھر نہ بسایا جائے ۔ خدا نخواستہ گھر بس جائے تو بچوں کی پیدائش سے احتراز کیا جائے ۔

اگر بچے بھی ہوجائیں تو تسلیم نہ کئے جائیں یا پھر ننھیال کے سپرد کرکے موروثیت سے جان چھڑائی جائے ۔ موروثی سیاست کے قلع قمع کیلئے دنیا میں اس سے بہتر وژن نہیں ہے ۔
2۔ بیری کے باغات لگانا لازم قرار دیا جائے تاکہ مگس بانی کو فروغ مل سکے ۔ اور حاصل ہونے والے شہد سے ملکی قرض اتارنے میں شیخ چلاتی مدد مل سکے۔

(جاری ہے)


3۔ حکومتوں کو اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چائییے جب تک ملک کا بچہ بچہ بھینس آشنا،انڈا پسند،بکری شناس اور مرغی پال نہ بن جائے ۔


4۔ کرونا کی بیماری کا واحد اور موئثرحل یہی ہے کہ کرونا کو ملک کے تمام تعلیمی اداروں کی بڑی بڑی عمارتوں میں دھکیل کر بند کردیا جائے ۔اس طرح ملک کے بازار،مالز،میدان،گھر اور سب کچھ کرونا سے یکسر محفوظ ہو سکتا ہے ۔اگر صرف سکول بند کرنے سے اتنی بڑی کامیابی مل سکتی ہے تو ہم اس سلسلے میں آخری حد تک جائیں گے۔ دنیا کو کرونا کے خلاف جنگ میں ہم سے سیکھنا چاہیئے۔


5۔موٹرویز ،میٹروز اور اورنج جیسی فضول خرچیوں کوہر محاذ پر عوام کے سامنے لا یا جائے ۔ باور کرایا جائے کہ غریب ملک کی غریب عوام صرف بی آر ٹی جیسے کفائیت شعارانہ منصوبوں کی متحمل ہو سکتی ہے کیونکہ یہ تیل کی بجائے لوگوں کے دھکوں سے چلتی ہے جس سے عوامی تفریح اور ورزش کا اہتمام بھی ہوجاتا ہے ۔
6۔ اگر کوئی قوم صرف تقریروں ،خطابوں اور سبز باغوں سے خوش ہوکر بغلیں بجائے تو اس کیلئے خود کو مشقت و اذیت میں ڈال کرکام اور محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔

لہٰذا آسان طریقے کو ہی اختیا ر کیا جائے۔
7۔جرمنی اور جاپان کی مشترکہ سرحدوں کی قانونی و اخلاقی حیثیت کو چیلنج نہ کیا جائے ۔نیز بارہ موسموں کے حقائق بھی تسلیم کئے جائیں ۔
8۔ ہمیشہ ایسے دور اندیش حکمران کا انتخاب کیا جائے جو ملکی انتظام وانصرام کے لئے محض ایک نظام پر اکتفا کرنے کی حماقت نہ کرے بلکہ بیک وقت مدینہ،چین،ملائیشیا،ترکی ،نیوزیلینڈ وغیرہ کے ماڈلز کے آزمانے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔


9۔بیرونی قرضے لینے پہ خود کشی کرنا لازم قرار دے کر آئین کا حصہ بنائے جانے کو قصہ پارینہ سمجھا جائے ۔مزید براں یوٹرن کی اہمیت و ضرورت پر بے جا نتقید سے اجتناب برتا جائے ۔سب سے بڑھ کر عوام اور فوج اپو زیشن کے چینی چور،چینی چور کے نعروں کو سختی سے روکے کیونکہ اس قسم کے نعروں سے ہمارے چینی بھائی ناراض ہو سکتے ہیں ۔
10۔ پنڈی کو اسلام آباد سے الگ نہ کیا جائے اور نہ ہی الگ سمجھنے کی حماقت کی جائے۔

کیونکہ یہ امر سخت مضرِ صحت و زندگی ہے ۔بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد اوپروالے اور اوپر والوں سے عقیدت پختہ ہوئی تو ہم پہ بھی یہ عقدہ عیاں ہوا ،کہ وہی ہوتا ہے جو منظور ،، وہاں ،، ہوتا ہے ۔
11۔وزیر اعظم ہاؤس کو بھینسوں ، کٹوں اور کھٹارا گاڑیوں سے پاک کرکے تہتر سال کا گند صاف کیا جائے ۔
12۔ سابقہ حکومتوں کے سیاہ کارناموں کو عوام تک پوری دیانت داری سے پہنچانے میں کوئی قانونی، غیرقانونی، عسکری ، اخلاقی و غیر اخلاقی کسر باقی نہ چھوڑی جائے ۔

این آر او اور چھوڑوں گا نہیں کے تکیہ ہائے کلام کا ورد حکومت کی بقا کا ضامن ہے ۔ناقدین کو مجھ پر تنقید سے پہلے جارج آرویل کا اینیمل فارم ضرور پڑھنا چاہیئے تاکہ میری مجبوریوں کو سمجھ سکیں۔
13۔ اب مقتدر حلقوں کو سختی سے باور کر ایا جائے کہ بغیرتیار ی اورسیاسی و معاشی سوجھ بوجھ نا رکھنے والوں کے کندھوں پر اقتدار کا بوجھ ہرگز نہ ڈالاجائے ۔
14۔ پاکستانیوں اللہ نے مجھے اقتدار اس لئے بخشا ہے کہ قوم کو صبر و شکر کی مشق کراکر سکونِ قبر اور اجر ِ آخرت کا درس دے سکوں۔لہٰذا ہمارے منشور میں صبر مطلوب اور گھبرانا ممنوع ہے ۔ گھبرانے کو غیر آئینی قرار دینے کیلئے ” گھبراہٹ “ ایکٹ کا نفاذضروری سمجھتا ہوں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :