کامیاب لوگوں کے دو(2) اصول

ہفتہ 27 فروری 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

کچھ لوگ دولت پے ناز کرتے ہیں۔ کچھ لوگ تعلیم اور ہنر پر ، اور کچھ لوگ  خوبصورتی اور خاندان پر ۔ دل میں ایک عجیب کیفیت پیدا ہوئی ۔ جب زندگی میں پہلے دفعہ عمیرہ احمد صاحبہ کا پیر کامل پڑھا۔ اس کے بعد بابا آشفاق احمد کا "من چلے کا سودا " "گڈریا" تلقین شاہ اور زوایہ وغیرہ پڑھا۔ قاسم علی شاہ صاحب کے بہت سے تقاریر اور کتابیں جن میں اپنی تلاش ایک شاہکار کتاب ہے کا مطالعہ کیا۔

جناب عاطف شیخ صاحب کا بہت بڑا فالور بنا اور واصف علی واصف صاحب کو مرشد مانا ۔ لیکن کہی بھی کسی ایک جگہ پر بھی یہ احساس اور خیال نہ آیا کہ یہ لوگ اپنے خداداد صلاحیتوں پر ناز کرتے ہیں۔ فخر کرتے ہیں۔ یا تکبر کرتے ہیں۔ ان سب میں ایک خاصیت مشترک پایا ۔ دوسروں کی بے لوث خدمت اور دین کی پیروی۔

(جاری ہے)

یہ ہو نہیں سکتا کہ بابا آشفاق احمد کچھ بول رہے ہو۔

یا لکھ رہے ہوں اور ان سے مخلوق خدا کا فائدہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ذکر مبارک نہ ہو۔ ایسا ہی جناب واصف علی واصف، اور درو حاضر میں قاسم علی شاہ،  عاطف احمد اور دوسرے مرشد یا استاد کچھ بولے لکھے توان میں یہ دو باتیں  لازمی ہوتی ہیں۔1 خدمت خلق 2 اور اللہ کے دین کی پیروی ۔۔۔۔
اور زندگی میں اگے بڑھنے کامیاب ہونے اور اپنی تلاش کے لیے یہ دو باتیں بہت ضروری ہیں ۔

مثلا ایک شخص دنیا میں پیدا ہوا ۔ بڑا ہوا ۔ تعلیم حاصل کی۔ بہت پیسہ کمایا ۔ بنگلے اور گاڑیاں خریدیں۔ اور عیش و عشرت کی زندگی گزر کے چلا گیا ۔ تو اس کا رول اس کا کردار بس اس کے دنیا میں زندہ رہنے تک تھا ۔ جب کے اس کے مقابلے میں ایک ادمی پیدا ہوتا ہے ۔ بڑا ہوتا ہے۔ لوگوں سے بھیک مانگتا ہے۔ غریب یتیموں کے لیے شیلٹر ہوم بناتا ہے۔ لاورث لاشوں کو دفناتا ہے۔

تو دنیا تا قیامت تک یاد رکھی گی ۔ کہ ایک شخص ایسا تھا ۔ جس نے اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے بھیک مانگا۔ وہ شخص ہمیشہ ایدھی صاحب کے نام سے زندہ و تابندہ رہے گا۔ جب بھی خدمت اور انسانیت کی بات آئی گی ۔ تو ایدھی صاحب کا نام ضرور اس میں شامل ہوگا۔ ایک اور مثال ہمارے لیے جنید جمشید صاحب کا ہے۔ جو اللہ کے دین کے طرف آیا اور رہتی دنیا تک  زندہ و جاوید ہوگیا ۔

علامہ محمد اقبال اور دوسرے بڑے اکبرین جو اپنے اپ میں ایک مثال ہے میں یہ دو خوبیاں اپ کو کوٹ کوٹ کر ملی گی۔۔۔۔
زندگی میں اگے بڑھنا ہے  ۔ کامیابی حاصل کرنی ہے  ۔ سکون کی تلاش ہے ۔  تو خدمت خلق  میں سب کچھ ہے۔ لوگوں کی زندگی  میں اسانیاں لانا شروع کرو ۔ اپ کی زندگی آسان ہونا شروع ہو جائی گی۔ ضروری نہیں اپ کے پاس بہت پیسہ ہو دولت ہو جس سے تم لوگوں کی مدد کرکے ان کی  زندگی آسان بناو۔

بلکہ اپنے دستیاب وسائل میں اپنے توفیق کے مطابق کسی کے ساتھ مدد کرنا ۔ کسی قرض دار کا قرض ادا کرنا ۔ کسی مسکین کو  روٹی کھلانا یا کسی بے کس اور کمزور کا ساتھ دینا یا کسی غریب اور لاچار کو گلے لگانا۔ یا کسی کے بچے کو اپنا بچہ سمجھ کے  نصیحت کرنا اس کو موٹیویٹ کرنا یا کسی سے ہنس کے ملنا اور میٹھا بول بولنا بھی بہت حد تک  لوگوں کی زندگی میں اسانیاں لاتی ہے۔

اور اس سے دلی خوشی ملنا شروع ہو جاتی ہے  ۔۔۔۔
سکون چاہتے ہو۔ تو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طرف او  ۔ نماز پڑھو روزے رکھو۔ معاملات صاف رکھو ۔ اور حرام سے پرہیز کرو ۔ چاہیے بولنے میں ہو۔ دیکھنے میں یا کرنے میں ہو  ۔ حرام سے پرہیز ہی وہ چابی ہے ۔ جو انکھوں اور دل کو وہ کچھ دکھاتی ہے۔ جو نہ کبھی حرام دیکھنی والی انکھ دیکھ سکتی ہے اور نہ حرام کھانے والا دل محسوس۔۔   
دوستوں یہاہی دو اصول اگر ہماری زندگی میں آجائے تو زندگی اور اخرت سنوار جائی گی۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :