
عمران خان صاحب بھاگ جائیں
جمعرات 4 جولائی 2019

ارشد سلہری
(جاری ہے)
نواز شریف،آصف علی زرداری سمیت دیگر سیاسی گرفتاریوں پر عوامی سوچ میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔
چور،ڈاکو اور کرپشن والا خیال بہت کمزور پڑگیا ہے اور گرفتاریوں کو سیاسی انتقام قرار دینے کے ساتھ حکومتی نااہلی کو چھپانے کی کوشش بھی کہا جارہا ہے۔اب وہ بات بھی دم توڑ گئی ہے کہ حکومت کو آئے بھی تھوڑا وقت ہوا ہے۔عوام کا ایک طبقہ اس بات پر کافی سخت موقف رکھتا ہے کہ عمران خان کے دونوں ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔عمران خان کو کچھ کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔عوام کے اس طبقے کا تعلق حکمران جماعت سے ہے مگر کچھ غیرجانبدار حلقے بھی تائید کرتے ہیں کہ حکومت کے پاوں باندھے ہوئے ہیں۔مرضی سے چلنے نہیں دیا جارہا ہے۔حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی سے اعلان لاتعلقی کرنے والے راولپنڈی کے رہنما سے بات چیت ہوئی تو انہوں نے بھی اس امر کا اظہار عقیدے کی طرح کیا کہ پاکستان میں جو کچھ ہوتا ہے۔بالادست قوتوں کی مرضی سے ہوتا ہے۔شمالی پنجاب میں یہ بات عقیدے کی صورت ہی پائی جاتی ہے۔صوبہ پوٹھوہار بنانے کی جدوجہد کرنے والی سیاسی جماعت تحریک صوبہ پوٹھوہار کے رہنماوں کو بھی اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ صوبہ پوٹھوہار جس قوت نے بنانا ہے۔وہ فی الحال نئے صوبوں پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو کے مصداق مسلم لیگ ن کی توڑ پھوڑ اور دیگر سیاسی قوتوں کو زیر کرنے کی پالیسی سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اس تاثرکو حقیقت پرمبنی سمجھا جائے یا پھر دانستہ ایک قومی ادارے کے امیج کوپراگندہ کیا جارہا ہے تاکہ عوامی سطح پر اپنی فیس سیونگ کی جائے اور اپنے کیے کا الزام بھی کسی اور پر تھوپ کرپتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کی جائے۔یہ ایک گندہ کھیل ہے۔اس کھیل کے جو جو بھی کھلاڑی ہیں۔وہ ملک و قوم کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔بظاہر حکمران منتخب ہوکر آئے ہیں۔اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے تو انہیں ڈر کس بات کا ہے۔پارلیمان کے فورم کو آگاہ کریں۔اگر وہ ایلیت نہیں رکھتے ہیں تو پارلیمان سے مشاورت کریں۔درپیش ملکی مسائل سے نجات پارلیمان کے علاوہ کوئی دوسرا فورم نہیں ہے۔اس لئے حکمرانوں کو مسائل کو چھپانے کی بجائے پارلیمان کے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔اس امر سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ سیاسی قوتوں کے خلاف مقدمات اور گرفتاریاں حکومت کے لئے مزید مشکلات کا باعث تو بن سکتی ہیں۔مگر کسی بھی صورت میں حکومت کی مضبوطی کا تاثر قائم نہیں کرسکتی ہیں۔یہ وہ عہد بھی نہیں ہے۔جس سیاسی مخالفین کو دباکر حکومتیں اپنا وقت گزار لیتی تھیں۔یہ عہدمیڈیا کی آزادی،شخصی آزادیوں اور انسانی حقوق دینے کا عہد ہے۔روگردانی سے کام نہیں چلے گا۔عمران خان کی سابقہ پہچان بھی یہی ہے کہ وہ انسانی حقوق،شخصی آزادیوں کے قائل ہیں۔کڑا حتساب کریں۔کرپشن کیخلاف اقدام ضرور کریں۔مگر طریقہ درست اپنائیں۔یہ آمرانہ طرز حکمرانی ہے جوپاکستان کے عوام اب قبول نہیں کریں گے۔عوام ترکی،ایتھوپیا اور سوڈان کے واقعات سے سبق سیکھ چکے ہیں۔ہوش اور حکمت عملی سے کام لیں۔بصورت دیگر بھاگ جائیں اقتدار سدا نہیں رہتا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.