
انقلاب اکتوبر،قیادت اور عہد کی اخلاقیات
بدھ 7 اکتوبر 2020

ارشد سلہری
شادیانے کچھ یوں بھی ہیں کہ پنجاب بول اٹھا ہے۔پنجاب جاگ رہا ہے۔ پنجاب جاگ اٹھا ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جمہوریت اور مزاحمت کی تحریک پنجاب سے ابھر رہی ہے۔بائیں بازو کے نرم دل حلقے یہ کہتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ ہمیں نوازشریف کو سپورٹ کرنا چاہیئےہیں۔
(جاری ہے)
نوازشریف اب وہ والا نہیں رہا ہے۔اے پی سی سے خطاب نوازشریف کو مزاحمت کار اور انقلابی ظاہر کررہا ہے۔
کامریڈز نوازشریف اب ہمارا ہے۔ماضی کو بھول جائیں ۔ماضی پلٹ کر نہیں آتا ہے۔نوازشریف زخم خوردہ ہے۔نوازشریف اب انقلاب کی بنیاد بنے گا۔سچ ہے کہ نوازشریف کے جارحانہ خطاب سے پنجاب میں تھرتھلی تو مچی ہے۔لیگی رہنماوں کےخلاف غداری کے مقدمات نے تیل پر جلتی کا کام کیا ہے۔میاں صاحب کے نوجوان فالورز مریم نواز کی قیادت میںشعلہ جاوید بنے ہوئے ہیں۔ویش زلمیان بھی اپنے کام میں جت گئی ہے۔ اخبارات میں کالم ،مضامین ،اداریے ،انقلابی شاعری عروج پر ہے۔اس کےلئے سوشل میڈیا پر نمونے ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔
بورژوازی پیچ وتاب کھاتے ہوئے نواز شریف پر تنقید کررہی ہے۔مگر طلوع ہوتے سویرے کو اب کوئی نہیں روک سکتا ہے۔روک سکو تو روک لو۔پرولتاریہ،نوجوان ،طالب علم اور دیگر ورکنگ فورسز سمیت انقلاب پسندوں کے سٹڈی سرکل اور برانچز صبح وشام اور رات دن جاری ہیں۔کیڈربلڈنگ کے مظاہرویڈیوز،ٹویٹ اور فیس بک پرپوسٹوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انقلاب تیزی سے ابھر رہا ہے۔رد نقلابی منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔خاص کر تبدیلی کے ہرکارے تو دم دبائے کہیں غائب ہیں۔جو کبھی خود بھی آج سے بڑھ کر انقلابی ہوا کرتے تھے۔
عہد کے انقلابی رہنماکے سگے بھائی اور دست راست جوشیلے انقلابی جنہیں رد انقلابی فورسز نے فوری گرفتار کرلیاہے۔موصوف جیل میں مذاکرات کی میز سجائے بیٹھے ہیں اور چومکھی کھیل رہے ہیں۔نظریاتی اختلافات کی خبریں بھی گرم ہیں۔ادھار کھائے بورژوا کالم نویس اور خبرنگار وں کا کہنا ہے کہ ش کے نام سے الگ دھڑے پر مشاورت میں تیزی ہے۔ان کے منہ میں خاک ان کے خواب ادھورے رہیںگے۔انقلابی متحد ہیں ۔وفاکے پتلے ہیں۔غداری کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔بڑے بھائی پر جان چھڑکتے ہیں۔
میدان عمل میں انقلاب اکتوبر کے قائدین نے پی ڈی ایم کے منعقدہ اجلاس میں انقلابی فیصلے کرتے ہوئے وسیع تر انقلابی مفاد میںقائد انقلاب نے تحریک کی قیادت پاکستان کے ایسے صوبے کے حوالے کردی ہے کہ جس میں انقلاب کی زیادہ ضرورت ہےاور انقلابی لہر پیدا کی جائے اور انقلاب کو منظم کیا جائے۔یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ پنجاب چونکہ انقلاب کا گڑھ بن چکا ہے لہذا تحریک کا آغاز ثور اور خمینی انقلاب کی ہمسائیگی سے کیا جائے تو زیادہ اچھے نیائج برآمد ہوسکتے ہیں۔تحریک کی شروعات بوجہ 18 اکتوبر تک موخر ہیں ۔
بورژواطبقات بوکھلاہٹ میں گھٹیا الزامات پر اتر آئے ہیں کہ انقلابیوں نے جان بوجھ کر تحریک کی قیادت چھوڑی ہے اور جیل جانے کو بھی پلان بی قرار دے رہے ہیں۔پنجاب کے دل لاہور کو انقلابی تحریک کا مرکز بنانے کی بجائے کوئٹہ جانا بھی سازش کا حصہ کہا جارہا ہے۔دل جلے کہہ رہے ہیں کہ انقلاب کا نعرہ لگانے والوں نے راہ فرار کی ہے اورپیچھے چھپ گئے ہیں۔
بورژوا نقید سے گھبرانا نہیں۔گلے پھٹ جائیں پروا نہیں ،گلے کو تیل لگا ئیں اور پھر میدان میں اتریں۔نئے نئے انقلابی نعروں کی اختراع کریں۔کہتے ہیں کہ انقلابات عہد کے ہوتے ہیں۔حقیقت ہے کہ اکتوبر 2020 کے انقلاب کا بھی اپنا عہد ہے۔عہد کی قیادت ہے۔عہد کی اخلاقیات ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.