
احساسِ محرومی !!!
جمعہ 19 جولائی 2019

عائشہ نور
(جاری ہے)
بیرک گولڈ نے یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانا تھا، سو اس نے 2012 میں عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ دسمبر 2012 میں عالمی عدالت نے ریکوڈک کا 14میں سے صرف ان پاکٹس پر حق تسلیم کیا جن کی ایکسپلوریشن کی تھی، باقی پر پاکستان کا حق قرار دیا، تاہم بیرک گولڈ کی اپیل منظور کرلی کیونکہ انہوں نے ڈھائی سو ملین ڈالرز کی انویسٹمنٹ کرکے ایکسپلوریشن مکمل کی تھی اور معاہدے کے تحت انہیں لائسنس جاری ہونا تھا۔ یوں ہم عالمی عدالت میں یہ مقدمہ دسمبر 2012 میں ہار چکے تھے۔ تاہم جرمانے کا تعین کرنے کیلئے عالمی عدالت نے ابھی مزید وقت لینے کا فیصلہ کیا۔ پھر مزید کارروائی ہوتی گئی۔ بیرک گولڈ نے پاکستان پر 11 بلین ڈالرز کا ہرجانہ کیا تھا جو کہ پچھلے سال اکتوبر میں منظور ہوجاتا لیکن پاکستان کے وزیرقانون فروغ نسیم نے لندن میں اپنی ٹیم کے ذریعے جواب داخل کیا جس پر مزید تین مہینے کی مہلت مل گئی۔ بالآخر 12 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے 11 بلین ڈالرز کی بجائے تقریباً چھ بلین ڈالرز کی اپیل منظور کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت کی کہ یہ رقم بیرک گولڈ کو مہیا کرے۔
کئ پہلوؤں سے جائزہ لیں توسابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخارچوہدری کا ریکوڈک کیس کےمتعلق فیصلہ مناسب اور بہترین قومی مفاد میں تھا۔
بیرک گولڈ کے اپنے تخمینے کے مطابق اگلے 30 برس میں اسے ریکوڈک سے 240 سے 260 ارب ڈالرز کی آمدن متوقع تھی جبکہ پاکستان کے حصے سوائے دو فیصد رائلٹی کے، اور کچھ بھی نہیں آنا تھا۔ یہ دو فیصد رائلٹی بھی خام مال پر تھی، جبکہ بیرک گولڈ کا منافع ریفائنڈ پراڈکٹ پر تھا۔ چنانچہ پاکستان کے حصے سالانہ 10 سے 20 ملین ڈالر ہی آنا تھا اور بیرک گولڈ کے ہاتھ 8 سے 10ارب ڈالرز۔
وال سٹریٹ جرنل کی چند سال قبل شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ریکوڈک سے حاصل ہونے والی معدنیات کا تخمینہ بیرک گولڈ نے کم بتایا تھا، اصل میں یہ تخمینہ 400 سے 600 بلین ڈالرز ہے۔ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق یہاں ایک سے تین ٹریلین ڈالرز کی معدنیات موجود ہیں۔ عالمی عدالت میں جو جرمانہ ہوا , ابھی ہم اس کے خلاف اپیل میں جائیں گے، جس میں مزید دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔
لہذا ہمارے پاس اب بھی کچھ کرنے کا وقت موجود ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت ریکوڈک معاملے کا ازسرنو جائزہ لےکر منصوبے کےلیے نئی سرمایہ کاری تلاش کرے اور نسبتاً بہتر شرائط پرکسی دوسری کمپنی سے نیا معاہدہ کرے , جس سے بالخصوص بلوچستان اور بالعموم پاکستان کو مالیاتی فائدہ ہوسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ نور کے کالمز
-
میرا حجاب ، اللہ کی مرضی!!!
منگل 15 فروری 2022
-
غلام گردش!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
صدائے کشمیر
اتوار 23 جنوری 2022
-
میرا سرمایہ ، میری اردو!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی
بدھ 29 دسمبر 2021
-
ثقافتی یلغار
پیر 20 دسمبر 2021
-
"سری لنکا ہم شرمندہ ہیں"
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
چالاکیاں !!!
ہفتہ 27 نومبر 2021
عائشہ نور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.