ہندو انتہاء پسند مودی کا جنگی جنون۔پاکستان کاامن اور انسانیّت کا پرچار

جمعرات 7 مارچ 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

14فروری کو پلوامہ میں فدائی حملے کے بعد یہ سوچے سمجھے بغیر کہ یہ فدائی حملہ کس نے کیا کیوں کیا کیسے ہوا اس نہج تک حالات کیسے آ گئے کہ کشمیری نوجوانواں کے دلوں سے موت کا خوف اور بھارتی سینا کا ڈر ختم ہو گیا بغیر تحقیق اور تفتیش کے پردھان منتری مودی نے پاکستان کو حملے کا ذمہ دار قرار دے کر اس کے خلاف جنگ کا طبل بجا دیا مگر پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان صاحب نے مودی کے جارحانہ،تکبّرانہ اوررعونت پسندانہ لہجے کو نظر انداز کرتے ہوئے صبر و تحمل ،بردباری اور متانت سے مودی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس فدائی حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ایسے حالات میں جب پاکستا ن مثبت اور تعمیری سوچ و فکر کے ساتھ نہ صرف اقوام عالم سے اپنے روابط کومضبوط کر رہا ہے بلکہ اپنی کمزور معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے دوست ممالک سے تجارتی حجم کو کو بڑھانے ،نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے ان کو قائل کر رہا ہے اور دوسرا یہ کہ ایسے وقت پرجب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز پاکستا ن کے دورے پر ہیں پاکستان کیسے ایسا کر سکتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایسی کاروائی پر کسی مجاہد یا کشمیری کو اکسائے جو پہلے سے معاشی مسائل میں گھرے وطن عزیز کے لئے مزید مسائل پیدا کرے اس کے باوجودسیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر جنگی جنوں کے خبط میں مبتلا مودی نے عمران خان صاحب کے مدبّرانہ اور حکمت پسندانہ خطاب کو نظر اندازکر کے پھر سے وہی رٹ لگانا شروع کر دی کہ پاکستان کو پلوامہ حملے کا جواب دینا ہو گا اس سے پوری پوری باز پرس ہوگی اور دھمکیاں دینا شروع کر دیں کہ پاکستان اب ہماری ضرب کا انتظار کرے پاکستان نے پھر بھی صبر کے دامن کو نہیں چھوڑا البتہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سے جنگ نہیں چاہتے ہم ہمسائیوں کے ساتھ امن ،سکون اور چین سے رہنا چاہتے ہیں اور اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیّت کا ارتکاب کیا یا پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی گھناؤنی کوشش کی تو ہمارا جواب انتہائی سخت ہو گا ہم مودی سرکار کو ایسا سرپرائز دیں کے کہ اس کی آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی ہم نے پچھلے 70سال سے بھارت کو ہی دشمن کے روپ میں دیکھا ہے اسی کو پڑھا ہے اسی کو سنا ہے اور اسی کے لئے فوجی ایکسرسائز کی ہیں اسی کی انتہاء پسندی ،جارحانہ عزائم اور توسیع پسندانہ نظریے کو سامنے رکھ کر اپنی فوجی صلاحیتوں کو منظم کیاہے انڈیا کی ہی شرمناک ، مکروہ سوچ اور ناپاک منصوبو ں کو تہہ تیغ کرنے کے لئے ہم نے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر جوہری صلاحیّت حاصل کی ہے اس کے باوجود ہمارا نظریہ امن ،سلامتی اور علاقائی استحکام ہے اور اگر ہندوستان نے ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھ کر کوئی مس ایڈونچر کیا تو اس کو جواب میں ایسا سر پرائز ملے گا کہ جس کا انڈیا نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو گا بھارت کی اتنی کپیبیلیٹی نہیں کہ وہ ہم کو سرپرئز دے سکے لیکن الحمد للہ ہم میں اتنی سکت اور ہمت ہے کہ ہم اس کو حیران و پریشا ن کر سکیں۔

(جاری ہے)

امن کے اس فلسفے اور ترقی و خوشحالی کے اس نظریے کے باوجود بصیرت اور سیرت سے محروم جنگی جنون کے موجد مودی کی سینانے 27فروری کی رات کو در اندازی کر کے پاک وطن کی حرمت کو ٹھیس پہنچائی اور پاک سر زمین پر بم پھینک کر رات کی تاریکی میں بھاگ کھڑے ہوئے د ن کے اجالے میں انڈین پائلٹ پھر سے ناپاک ارادوں کی تکمیل کی خاطر پاکستا ن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تو وطن عزیز کے جانبازوں نے بھارتی جنگی طیاروں کو ہٹ کر دیا ایک پائلٹ جہنم واصل ہو گیا تو دوسرا پکڑا گیا امن کے داعی اور علاقائی ترقی و خوشحالی کے متمنی پاکستان نے اعلیٰ ظرفی اور بڑے پن کا مطاہرہ کرتے ہوئے ابھی نندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر انڈین پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ علاقائی امن برقرار رہے اور مودی سرکار شرمندہ اور پشیمان ہو مگر نا عاقبت اندیش مودی نے پاکستا ن کے جذبہ خیر سگالی کو پاکستان کی کمزوری سے تعبیر کیا اور جب بھارتی پائلٹ کو واہگہ بارڈر پر ہندوستانی فوج کے حوالے کیا جا رہا تھا خوشبوئے امن سے فضاء معطر تھی اس وقت بھی انڈیا کی جانب سے نفرت،تعصّب اور پاکستان دشمنی کی بو آ رہی تھی ہندوستانی سینا شہری و دیہاتی آبادی پر فائرنگ کر کے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہی تھی مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے اوپر وحشّت و بربریّت کے سارے قاعدے اپلائی کئے جا رہے تھے ظلم و ستم کی ساری شقیّں ان پر لاگو کی جا رہی تھیں اور جب ظلم انتہاء کو پہنچ جائے تو سینوں میں بغاوت جنم لیتی ہے دلوں سے موت کا خوف نکل جاتا ہے پھر انسان انتقام کی آگ میں اندھا ہو جاتا ہے وہ یہ نہیں دیکھتا کہ آگے ولا کون ہے سامنے والا کس قدر ظالم،جابر،وحشی اورکتنا طاقتور ہے کشمیر میں فدائی حملہ اسی انتقام کاایک چھوٹا ساپلے تھا ۔


جب واہگہ بارڈر پر ابھینندن کو رہا کیا جا رہا تھا تو اس وقت پورا عالم دیکھ رہا تھا کہ کون امن کا داعی ،انسانیّت کا خیر خواہ اور انسانی ترقی و خوشحالی کا پیامبر ہے اور کون امن کا دشمن ،انسانیّت کی تباہی اور علاقائی تعمیر وترقی کو انتہاء پسندی کی بھینٹ چڑھا کر سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر خطے کو جنگ میں جھونکنے پر تلا ہوا ہے مگر بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے ہمارے وزیراعظم نے اقوام عالم کو یہ بنا دیا ہے کہ اخلاق کیا ہے اخلاص کس کو کہتے ہیں انسانیّت کی معراج کیا ہے اور انسانی عظمت کی علمبرداری کس کو کہتے ہیں اصول کیا ہے اور اقدار کیا ہیں امن کا حقیقی دعویدار کون ہے اور کون امن کا نام لیکر دنیا کو گمراہ کر رہا ہے لیکن ہم کو مودی کے اس شرمناک رویے پر ذرا بھر افسوس نہیں کہ وہ امن دسلامتی کو اپنی انتہاء پسندی کی بھینٹ کیو ں چڑھانا چاہتا ہے وہ اس لئے ،،،،کہ جو آدمی مالک ارض و سمٰوات کو نہ جان سکا دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کے ربّ کو نہ پہچان سکا خالقِ کائنات کی وحدانیّت کا اقرار نہ کر سکا وہ کیا جانے کہ انسانیّت کیا ہوتی ہے انسانی اقدا ر کیا ہوتی ہیں انسانیّت کی عزت و تکریم کیسے کی جاتی ہے اصول کیا ہیں اقدار کس چیز کا نام ہے ،،،،،،
یہ اور بات ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک اپنے معاشی مفاد کی خاطر انتہاء پسند مودی کے ظالمانہ اور وحشیانہ رویے کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں اور ہماری معاشی کمزوری کی وجہ سے ہمارا امن اور سلامتی کا ایجنڈا اپنی وقعت اور افادیت سے محروم ہے مگر اس کے باوجودہمارے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں ہمارے امن کے فلسفے میں کوئی جھول نہیں اور ہم کو امید ہے کہ آئندہ کچھ سالوں بعد ہماری آواز ،ہماری صدا سب سے زیادہ مقدم سمجھی جائے گی اور یہ اسی وقت ہو گا جب ہم معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط و مستحکم ہوں گے ،انشاء اللہ وہ وقت اب قریب ہے ہمارا خالق و مالک ہمارے وزیر اعظم کو صحت و تندرستی دے اور انہیں اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے۔


جہاں تک مودی کی اکڑ،گھمنڈ تکبر اور رعونیّت کی بات ہے تو اس کے جواب میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ امن کا دشمن مودی اپنی کس عسکری قوت پر اتراتا ہے جس کو ہر بار وطن عزیز کی پاک دھرتی پر مر مٹنے والوں نے دھول چٹائی ہے 1965میں جب ہندوستان نے لاہور میں چائے پینے کے اپنے ناپاک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پاک سر زمین پر اپنے غلیظ قدم رکھے تو پور ی فضاء ،،اللہ اکبر،،کے نعروں سے گونج اٹھی اور پاکستانی قوم نے اپنے جذبے ،ولولے اور جوش سے اپنی پہادر اور دلیر فوج کے ساتھ ملکر دشمن فوج کو اس کے جارحانہ ،ناپاک اور توسیع پسندانہ عزائم کو مٹی میں ملا دیا اور مودی کی سینا بھاگ کھڑی ہوئے 1999میں کارگل جنگ میں بھی ہند کے دو عسکری طیارے پاکستانی جوانوں نے فنا کردیے تھے ایک پائلٹ جہم واصل ہوا تھا دوسرا پکڑ لیا تھا اس وقت بھی بھارتی دماغ میں بہت رعونیّت اور فوجی برتری کا گھمنڈ تھا جس کو پل بھر میں پاکستا ن نے خاک میں ملا کر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلا دی تھی اب کی بار پاک فوج کے جوانوں میں مودی کو سبق سکھانے کا ولولہ اس قدر شدید تھا اور وہ چاہتے تھے مودی کی روز روز کی بک بک کو ہمیشہ کے لئے بند کردیا جائے مگر مودی کو احسان مند ہونا چاہیے پاکستان اور وزیراعظم عمران خان صاحب کا کہ انہوں نے امن ترقی اور پاک وطن کی خوشحالی کے لئے انہیں روکے رکھا وگرنہ آج مودی کی فوج رنڈی ،ائیر فورس بدواہ اور بحریہ بیوہ ہوتی اور تینوں بہنیں سفید ساڑھی پہن کر مندروں میں پوجا پاٹ کر رہی ہوتیں مودی جی کو کوس رہی ہوتیں کہ مودی تیرا ستیا ناس ہو ،تو نرگ میں جائے تیری نفرت،تعصب کی لگائی ہوئی آگ نے ہمیں ہی بھسم کر ڈالاکیونکہ پاکستانی فوج نے انڈیا کے فوجی ہیڈ کورٹر کو اپنے نشانے پر لے لیا تھا مگر عمران خا نے ان کو ایسا کرنے منع کردیا کیونکہ اس سے حالات مزید بگڑتے اور پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آ جاتا اور جنگوں میں تباہی ہی تباہی ہوتی ہے ہنستے بستے گھر اجڑ جاتے ہیں انسانوں کے گھر غیر مرعی مخلوق (جن اور بھوت)کی آماجگاہ بن جاتے ہیں جہاں ننھے ننھے بچے اور بچیوں کی معصوم شراتوں سے رونقوں اور خوشیوں کے بسیرے ہوتے ہیں وہاں سے آہوں ،سسکیوں اور ہچکیوں کی صدائیں آناشروع ہو جاتی ہیں جوانوں کی جوانیاں لٹ جاتی ہیں بزرگو ں کے سہارے اور سپنے ٹوٹ جاتے ہیں گلی محلوں اور بازاروں میں بیساکھیو ں کی دکانیں کھل جاتی ہیں اسی لئے تو جنگ کو انسانیّت کی تباہی سے تعبیر کیا گیا ہے ۔

جب تم نے 5ایٹمی دھماکے کر کے طاقت کے توازن کو اپنے حق میں کیا تو پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم جناب محمد نوازشریف نے 7سات ایٹمی دھماکے کرکے تیرے برتری کے خمار کے بخیے ادھیڑ دیے 27فروری کو تو پاکستان نے تیری جارحیّت کے جواب میں اپنی قوت اور طاقت کا ایک چھوٹا سا تحفہ تم کو دیاتھا اور تو پھر بھی کہتا ہے کہ یہ پاکستا ن کے لئے پائلٹ پراجیکٹ ہے اصل کرنا ابھی باقی ہیں مودی باز آ جا ضد چھوڑ دے پاکستان کے امن کے فلسفے کو اپنی انتہاء پسندی کی بھینٹ نہ چڑھا وگرنہ تیری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں ۔

۔یہ پاکستان ہے ان بیس کڑوڑ لوگوں کا مسکن جو کہتے ہیں کہ سر جاتا ہے تو جائے لیکن دستار نہ جائے ۔یہ بنگلہ دیش،سری لنکا،نیپال،مالدیپ یا میانمار نہیں جو تیری دھمکیوں یا گیدڑ بھبھکیوں سے مرعوب ہو جائے۔۔
وہ اور ہی ہوں گے کم ہمت جو ظلم و تشدّد سہہ نہ سکے
شمشیرو سناں کی دھاروں پہ روداد صداقت کہہ نہ سکے
یہ چشم فلک نے دیکھا ہے طاقت میں جو ہم سے بڑھ کر تھے
توحید کا طوفاں جب اٹھا وہ مد مقابل رہ ہ سکے
جنرل قمر جاوید باجوہ کے ان لفظوں کی گہرائی اور وسعت کوسمجھ۔

۔،،کہ وطن کے دفاع،وقار اور عزت وآبرو سے بڑھ کر کوئی چیز مقدّس نہیں پاک فوج دھرتی ماں کی تحریم و تکریم کے لئے ہر وقت تیار ہے ،،،یعنی ہم شہادت کے منصب جلیلہ پر فائز ہونے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔یہی ہماری آرزویہی ہماری خوہش اور یہی ہماری زندگی ہے۔۔جہاں تک 1971کی جنگ کا تعلق ہے اور جس پر تو فخر کرکے اتراتا بہت ہے وہ جنگ نہیں پاکستان کے خلاف ہندو کی ایک سازش تھی جس کو ہندو اتہاء پسند تنظیم آر ایس ایس نے بنگالیوں سے مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا اور تو خود اس بات کااقرار بنگلہ دیش کی ایک تقریب میں جو تیری پالتو حسینہ واجد نے تیرے اعزاز میں منعقد کی تھی کر چکا ہے۔


مودی تو کس فوج پر ناز کرتا ہے تیری سرکار کون سی سینا پر گھمنڈ کرتی ہے جو جھوٹی سٹرائیک کے دعوے کرتی ہے جو جھوٹے اور ان دیکھے ایڈونچر کا اعلا ن کرکے ثبوت کے طور پر ماچس کی ڈبیا پر بنی ہوئی ایف 16 تصویر کو عالمی میڈیا کے سامنے پیش کرکے خود کے لئے رسوائی اور بدنامی کا سامان پیدا کرتی ہے جس کو دیکھ کر دنیا ششدر رہ جاتی ہے اور تیری پروفیشل فوج پر ہنستی ہے اس بات کا ادراک تم کو خوب ہے کہ تیری فوج میں ان جونواں سے لڑنے کا کتنا دم خم ہے جو شہادت کو زندگی پر ترجیح دیتے ہیں ۔

اور یہ بھی سن لے۔کہ ہم ۔۔
ہجوم دیکھ کر راستہ نہیں بدلتے ہم
کسی کے ڈر سے اپنا اصول نہیں بدلتے ہم
ہزار زیر قدم راستہ ہو خاروں کا
جو چل پڑیں تو ارادہ نہیں بدلتے ہم
 اس سے پہلے کہ کشمیر کے مسئلے پر جنگ ہو دنیا کا امن تباہ و برباد ہو پلوامہ فدائی حملے جیسے اور انسیڈنٹ ہوں اقوام عالم کو کشمیر کے ایشو کو حل کرانا ہو گا اورکشمیریوں کو ان کا غصب شدہ جمہوری و آئینی حق دلوانا ہو گا اور یہ تحریک جو ستر سالوں سے بھارتی فوج کے ہر طرح کے ظلم و ستم سے ختم نہ ہو سکی وہ اب مودی کے وحشیانہ اور ظالمانہ ہتھکنڈو ں سے کیسے ختم ہو سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :