یہودی ایجنٹ کون۔؟

اتوار 27 دسمبر 2020

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

پاکستان میں سیاسی جماعتوں نے اپنے مخالفین کونیچادکھانے اوراپنے اوراپنی پارٹی کوعوام میں مقبول بنانے اورخود کومحب وطن پاکستانی ثابت کرنے کیلئے کبھی کسی کوامریکی ایجنٹ توکبھی اسرائیلی ایجنٹ ثابت کرنے کیلئے اتناآگے چلے جاتے ہیں اورپھرواپسی کاراستہ ختم کربیٹھتے ہیں،مملکت پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے ایک تماشہ لگاہواہے جس میں مولانافضل الرحمن وزیراعظم عمران خان کویہودیوں کاایجنٹ قراردیتے ہوئے نہیں تھکتے اورانہوں نے آج تک عمران خان کے یہودی ایجنٹ ہونے کاکوئی ثبوت بھی نہیں دیااورجواب میں وزیراعظم عمران خان انہیں مولاناڈیزل کہتے ہیں ،گذشتہ کئی ہفتوں سے اس لفظی گولہ باری نے شدت اختیارکرلی ہے اورمتحدہ اپوزیشن یعنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )نے یہ کہناشروع کردیا کہ وزیراعظم عمران خان نے اسرائیل کوتسلیم کرلیا ہے اوردعویٰ کیاگیاوزیراعظم کے مشیرذولفی بخاری اسرائیل گئے تھے(ذولفی بخاری اسرائیل گئے تھے یانہیں اس بحث میں نہیں پڑتے)جس پر وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک اعلان کیا جس میں انہوں نے کہا جب تک فلسطین کامسئلہ حل نہیں ہوجاتااس وقت تک ہم اسرائیل کوتسلیم نہیں کریں گے اورکہاکہ بابائے قوم حضرت قائداعظم محمدعلی جناح نے فرمایاتھاکہ اسرائیل ایک ناجائزریاست ہے ہم کیسے تسلیم کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جب ہم اسرئیل کومانتے نہیں توہماراوزیروہاں جاکرکیاکرے گا؟اسی طرح پاک فوج کے ترجمان نے بھی اسرائیل کوتسلیم نہ کرنے کاواضح اعلان کیاہے۔
اسرائیل کوتسلیم کرنے والے ایشونے اس وقت شدت اختیارکرلی جب مولانافضل الرحمن کی جماعت کے سینئررہنمامولانامحمدخان شیرانی سے جب پوچھاگیاکہ آپ کے خیال میں حکومت اسرائیل کو تسلیم کرے یانہ کرے ؟،جس پر انہوں نے قرآن پاک ایک سورہ کاحوالہ دیتے ہوئے جواب دیاکہ میرے خیال میں اسرائیل کوتسلیم کرلیناچاہئے،اس سے قبل مسلم لیگ کی نائب صدراورسابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی بیٹی مریم نوازنے ایک ٹویٹ (جوکہ مسلم زائنسٹ جس کانام نورداہری ہے کی) ری ٹویٹ کی جس کوبعدمیں ڈیلیٹ کردیاکیونکہ اس ٹویٹ میں نورداہری نے دعویٰ کیاتھاکہ عمران خان کے مشیرنے ایسے ہی اسرائیل کادورہ کیاجس طرح اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف پاکستانی وفود تل ابیب بھیجے تھے اوراسی طرح شہیدمحترمہ بے نظیربھٹو نے بھی اسرائیلیوں سے ملاقاتیں کی تھیں،جب مریم نوازکوکسی نے بتایاکہ آپ نے یہ کیاکردیاہے اس ٹویٹ میں توآپ کے والدکانام بھی لیاجارہاہے جس پرمریم نوازنے فوراََ ٹویٹ کوڈیلیٹ کردیالیکن اس وقت تک اس ٹویٹ کے کئی سکرین شارٹس ہوچکے تھے ،عمران خان کے خلاف کی گئی ٹویٹ اپنے گلے پڑگئی۔


1992ء میں مسلم لیگ (ن) کے دورحکومت میں امریکہ میں پاکستان کی سفیراورپاکستان کی جانی پہچانی سیاسی شخصت سیدہ عابدہ حسین نے ایک انٹرویومیں کہاتھا کہ انڈیااسرائیل کومکمل طورتسلیم کرسکتاہے ،فلسطینی اسرائیلیوں سے مذاکرات کرسکتے ہیں توپاکستان اسرائیل سے مکمل سفارتی تعلقات کیوں قائم نہیں کرسکتا۔۔؟ اسی دورمیں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ شہریارنے امریکی کانگریس کے اراکین سے ملاقات کی اورکہاکہ ہم یہودی آرگنائزیشنزکے کیساتھ ملاقاتیں کرسکتے ہیں اورہم اس کیلئے تیارہیں۔

اسی نوازشریف نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بڑھانے کیلئے کئی ڈیلی گیشن بھیجے۔دسمبر1992ء میں جاپان میں وزیراعظم نوازشریف اوراسرائیل کے وزیرخارجہ شمعون پیریز ایک ہی ہوٹل میں تھے جہاں نوازشریف اسرائیل کے وزیرخارجہ شمعون پیریزسے ملناچاہتے تھے لیکن اس وقت اکرم ذکی نے کہاکہ یہاں ان سے ملنانہایت خطرناک ثابت ہوگاکیوں نہ اگلے سال سوئیٹرزلینڈ میں ملاقات کی جائے۔


17 مارچ 1993ء میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیرنے اس وقت کے اسرائیل کے وزیراعظم رابن سے پاکستانی سفیر جمشید مارکرکی ملاقات کروائی تھی ۔12سے 16فروری1993ء میں نوازشریف ہی وزیراعظم تھے، اس وقت یہودی کانگریس کے نائب صدر 4روزتک اسلام آباد میں رہے اور ملاقاتیں کرتے رہے اسی دوران امریکہ میں پاکستانی سفیربیگم سیدہ عابدہ حسین خصوصی طورپاکستان آئیں انہوں نے یہودیوں کی کانگریس کے نائب صدر کی شہبازشریف سے ملاقات کروائی اوربیگم سیدہ عابدہ حسین 26نومبر1991ء سے 1993ء تک جب تک نوازشریف وزیراعظم رہے اس وقت تک امریکہ میں پاکستان کی سفیر رہیں۔

1998ء میں نوازشریف جب دوبارہ اقتدار میں آئے توان کے بنائے صدررفیق تارڑنے استنبول میں اسرائیلی صدرایزروائزمین سے ملاقات کی اورہاتھ ملایاتھااس دوران صدررفیق تارڑنے ایک جملہ بولاتھاکہ ایک دن ہم ضرورملیں گے۔ایک اسرائیلی اخبارکے مطابق محترمہ بے نظیر بھٹوصاحبہ نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے ڈیلی گیشن بھیجے تھے اور1998ء میں جنوبی افریقہ میں محترمہ بے نظیربھٹونے اسرائیلی صدرایزروائزمین سے ملاقات کی تھی اس ملاقات سے محترمہ بے نظیربھٹوصاحبہ نے انکارکیالیکن اسرائیلی میڈیانے اسے کنفرم کیاتھا۔


یکم ستمبر2005ء میں مشرف دورمیں پاکستان کے وزیرخارجہ خورشیدمحمودقصوری نے بھی اسرائیلی وزیرخارجہ سیلون شیرون سے ملاقات کی تھی اوراسی مہینے میں مشرف نے امریکہ میں یہودی آرگنائزیشن کے ڈنرمیں شرکت کی تھی ۔میاں نوازشریف ،محترمہ بینظیر بھٹواورصدرجنرل مشرف ودیگرسیاستدانوں نے ہمیشہ ہی قوم کواندھیرے میں رکھا۔کس طرح پاکستا ن کے سابق حکمرانوں نے گل کھلائے اورپاکستانی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کرخودباریاں لیتے رہے ہیں ۔

اپوزیشن جماعتیں خاص طورپی ڈی ایم ذولفی بخاری کے معاملہ پرعمران خان پر چڑھ دوڑیں لیکن اپنے گریبان میں جھانکناگوارانہ کیاکہ وہ ماضی میں خودکیاکرتی رہیں ،ہمارا مقصدیہ نہیں ہے کہ ذولفی بخاری کے معاملہ کا نوٹس نہ لیاجائے بلکہ وزیراعظم عمران خان کوچاہئے کہ اس معاملہ کافوری نوٹس لیکر تحقیقات کرائیں۔
22سال پہلے کامعاملہ کا گذشتہ دنوں نوازشریف دورحکومت میں وزیرمذہبی اموراجمل قادری نے سماء ٹی وی میں علی حیدرکے پروگرام میں اس حقیقت کااعتراف کیا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم نے مجھے وفد کیساتھ اسرائیل سے بات کرنے کیلئے بھیجاتھااورمیاں نوازشریف کاروباری شخصیت تھے اوران کے اندراسرائیل سے تعلقات کیلئے ولولہ تھا،ہم نے اسرائیلی وفدکوبتایاکہ فلسطین کی علیٰحدہ ریاست سے متعلق اسرائیل کی اعلیٰ قیادت ہمیں یقین دہانی کرائے اورجسے فلسطینی بھی تسلیم کریں ۔

ہم نے واپس آکروزیراعظم کومشورہ دیاکہ نیشنل سطح پرڈائیلاگ کروائیں ،لیکن اس وقت ملکی حالات کے باعث معاملات آگے نہ بڑھ سکے،اب دیکھنایہ ہے کہ ن لیگ کے سابق وزیرمذہبی اموراجمل قادری اور مولانافضل الرحمن کی جماعت کے سینئر رہنمامولاناشیرانی کی ذاتی رائے کے مطابق اسرائیل کوتسلیم کرلیناچاہئے،سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے اپنی کتاب میں اسرائیلی وزیرخارجہ سے ملاقات تسلیم کی ہے ،اب حقائق سامنے آتے جارہے ہیں، اب دیکھنایہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ذمہ داران کب محترمہ بینظیربھٹوکی ملاقت تسلیم کرتے ہیں۔
دوسری طرف ان تمام حالات وواقعات کی کڑیاں عوام خود ملائیں اور فیصلہ کریں کہ پاکستان میں اسرائیل و یہودیوں کاایجنٹ کون ہے۔۔؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :