
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غذاٸی قلت کا فقدان
ہفتہ 2 اکتوبر 2021

ڈاکٹر حمزہ صدیقی
پاکستان چاول پیدا کرنے والا دسواں ترین ملک ہے ایک سروے کے مطابق ملک پاکستان سالانہ ستر لاکھ ٹن سے زیادہ کا چاول پیدا کرتا ہے جس میں چالیس لاکھ ٹن برآمد کر دیا جاتا ہے جبکہ باقی ماندہ ملک کے اندر ہی استعمال ہوتا ہے، اسی طرح گنا پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے ایک سروے کے مطابق پچھلے برس پاکستان میں گنے کی اوسط پیداوا 66.8 ملین ٹن رہی اور اسی سال گنے کی اوسط پیداوا 75.9 ملین ٹن رہی ہے
پاکستان حلال گوشت پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر ہے ایک سروے کے مطابق ملک پاکستان اس وقت بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، عمان اور سعودی عرب کو چوبیس کروڑ پچاس لاکھ سے زائد کا گوشت سالانہ برآمد کر رہا ہے
دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔
(جاری ہے)
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ، پاکستان کی 43 فیصد آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔. اس تعداد میں سے ، پاکستان میں 18 فیصد لوگوں کو کھانے تک شدید رسائی کا فقدان ہے۔. اس حقیقت سے منسلک ہے کہ ان میں سے بیشتر افراد معاش کے لئے زراعت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ غذائیت کا شکار ترین ملک ہے۔. نیشنل نیوٹریشن سروے کی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے
پختونخوا ،اندرون سندھ اور بلوچستان کی خواتین شدید غذائی کمی کی شکار ہیں۔ امید سے ہونے کی حالت میں اور دودھ پلاتے دوران انہیں خاص خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی خوراک میں فولاد، پروٹین، آئیوڈین، وٹامن اے، اور دیگراشیا ضروری ہوتی ہے۔ خصوصاً مدتِ حمل میں خوراک میں اہم اجزا کی کمی سے پیدا ہونے والے بچے میں نقائص ہوسکتے ہیں اس کی جسمانی اور ذہنی نشونما پر فرق پڑ سکتا ہے۔ ایک سروے کے کےمطابق بتایا گیا ہے کہ 15 سے 49 سال عمر کی ایک فی صد خواتین شدید اینیمیا یعنی خون میں فولاد کی کمی کا شکار ہیں۔ جن کی سب وجہ ہے کہ خواتین کو معیاری غذا ٕ میسر نہیں ہے
نومولود اوربچوں میں خوراک اور غذائیت کی اہمیت کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ بچوں کو معیاری خوراک خوراک کے معیار کو میسر نہیں ہے ایک سروے کے مطابق ملک میں پانچ سال سے کم عمر ہر 10 میں سے چار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ پیدائش کے پہلے چھ ماہ میں 48.4 فی صد بچوں کو ماں کا دودھ میسر آتا ہے۔
خوراک اور غذا کی کمی بچوں اور خواتین کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور انہیں مختلف انفیکشن لاحق ہونے کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ یہ خطرہ پوشیدہ ہے، خاموش اور میڈیا کی نظروں سے ماورا ہے۔ کیونکہ ان کے متاثرہ افراد غریب اور مفلوک الحال انسان ہوتے ہیں۔ ان کی آواز آگے تک نہیں پہنچ سکتی اور وہ اوجھل ہی رہتے ہیں۔
دوسری جانب حالیہ آفات، سیلاب اور دیگر حادثات سے لاتعداد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ پھر انڈین دہشتگردی حملوں نےصورتحال مزید خراب کردی اور اس کا نتیجہ شدید غذائی عدم تحفظ کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔
سادہ اور یکساں غذائیت ہر ایک کی ضرورت ہے۔ اس سنگین مسئلے کو حکومت پاکستان کی پوری توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے چار ذیلی اراروں نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ غذاٸی قلت پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کٸے گٸے تو 2030 ٕ تک پاکستان میں بڑے پیمانے پر انسنای ہلاکتوں کا اندیشہ ہے
غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے کالمز
-
دو زبانوں پر مبنی ہمارا تعلیمی نظام
منگل 8 فروری 2022
-
صدیق اکبر ؓ کا سہنری دورِ خلافت
پیر 31 جنوری 2022
-
محمد علی جناح، ملت کا پاسباں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
سقوطِ ڈھاکہ، شیخ مجیب کا کردار
اتوار 19 دسمبر 2021
-
حسد، معاشرے کا رستا ہوا ناسور!
جمعرات 11 نومبر 2021
-
تندرستی ہزار نعمت ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
سوشل میڈیا اور قلمکاری
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
میڈیا کا کردار
منگل 12 اکتوبر 2021
ڈاکٹر حمزہ صدیقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.