‏اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غذاٸی قلت کا فقدان

ہفتہ 2 اکتوبر 2021

Dr Hamza Siddiqui

ڈاکٹر حمزہ صدیقی

اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں سالانہ لاکھوں ٹن گندم ، گوشت ،گنا  چاول بیرون ملک برآمد کیے جاتے ہیں۔ پاکستان گندم پیدا کرنے والا دنیا کا آٹھواں ترین ملک ہے  ایک سروے کے مطابق رواں سال گندم کی پیداوار دو کروڑ بہتر لاکھ تہتر ہزار ٹن رہی، اسی سال گندم کی کھپت کا تخمینہ دو کروڑ  ترنوے  لاکھ ٹن لگایا گیا یوں رواں مالی سال کیلئے بیس سے اکیس لاکھ ٹن گندم کے شارٹ فال کا تخمینہ ہے۔


پاکستان چاول پیدا کرنے والا دسواں ترین ملک ہے  ایک سروے کے مطابق ملک پاکستان سالانہ ستر لاکھ ٹن سے زیادہ کا چاول پیدا کرتا ہے جس میں چالیس لاکھ ٹن برآمد کر دیا جاتا ہے جبکہ باقی ماندہ ملک کے اندر ہی استعمال ہوتا ہے، اسی طرح گنا پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے ایک سروے کے مطابق  پچھلے برس پاکستان میں گنے کی اوسط پیداوا 66.8 ملین ٹن رہی اور اسی سال گنے کی اوسط پیداوا 75.9 ملین ٹن رہی ہے
پاکستان حلال گوشت پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں پانچویں نمبر ہے ایک سروے کے مطابق ملک پاکستان اس وقت بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، عمان اور سعودی عرب کو چوبیس کروڑ پچاس لاکھ سے زائد کا گوشت سالانہ برآمد کر رہا ہے
دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔

(جاری ہے)

ایک سروےکے  مطابق گزشتہ دو سالوں میں ملک  میں دودھ کی پیداوار  اکسٹھ ہزار ٹن رہی ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ اس سب کے باوجود پاکستان ان ممالک کی فہرست میں سب سے آگے ہے، جہاں غذائی قلت دن بدن بڑھتی جارہی ہے پاکستان غذاٸی قلت کا شکار ہونے والا 11 ویں نمبر پر ہے ۔  جہاں بھوک کا شکار لوگوں کا تناسب زیادہ ہے، پاکستان گلوبل ہنگر انڈیکس میں 119  ممالک میں سے چورانوے  نمبر پر ہے، جسے سنگین غذائی قلت کا سامنا ہے
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ، پاکستان کی 43 فیصد آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

. اس تعداد میں سے ، پاکستان میں 18 فیصد لوگوں کو کھانے تک شدید رسائی کا فقدان ہے۔. اس حقیقت سے منسلک ہے کہ ان میں سے بیشتر افراد معاش کے لئے زراعت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ غذائیت کا شکار ترین ملک ہے۔. نیشنل نیوٹریشن سروے کی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے
پختونخوا ،اندرون سندھ اور بلوچستان کی خواتین شدید غذائی کمی کی شکار ہیں۔

امید سے ہونے کی حالت میں اور دودھ پلاتے دوران انہیں خاص خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی خوراک میں فولاد، پروٹین، آئیوڈین، وٹامن اے، اور دیگراشیا ضروری ہوتی ہے۔ خصوصاً مدتِ حمل میں خوراک میں اہم اجزا کی کمی سے پیدا ہونے والے بچے میں نقائص ہوسکتے ہیں اس کی جسمانی اور ذہنی نشونما پر فرق پڑ سکتا ہے۔ ایک سروے کے کےمطابق    بتایا گیا ہے کہ 15 سے 49 سال عمر کی ایک فی صد خواتین شدید اینیمیا یعنی خون میں فولاد کی کمی کا شکار ہیں۔

جن کی سب وجہ ہے کہ خواتین کو معیاری غذا ٕ میسر نہیں ہے
نومولود اوربچوں میں خوراک اور غذائیت کی اہمیت کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بچوں میں غذائی قلت کی ایک بڑی وجہ بچوں کو معیاری خوراک خوراک کے معیار کو میسر نہیں ہے ایک سروے کے مطابق ملک میں پانچ سال سے کم عمر ہر 10 میں سے چار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ پیدائش کے پہلے چھ ماہ میں 48.4 فی صد بچوں کو ماں کا دودھ میسر آتا ہے۔


خوراک اور غذا کی کمی بچوں اور خواتین کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور انہیں مختلف انفیکشن لاحق ہونے کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ یہ خطرہ پوشیدہ ہے، خاموش اور میڈیا کی نظروں سے ماورا ہے۔ کیونکہ ان کے متاثرہ افراد غریب اور مفلوک الحال انسان ہوتے ہیں۔ ان کی آواز آگے تک نہیں پہنچ سکتی اور وہ اوجھل ہی رہتے ہیں۔
دوسری جانب حالیہ آفات، سیلاب اور دیگر حادثات سے لاتعداد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

پھر انڈین دہشتگردی حملوں نےصورتحال مزید خراب کردی اور اس کا نتیجہ شدید غذائی عدم تحفظ کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔
سادہ اور یکساں غذائیت ہر ایک کی ضرورت ہے۔ اس سنگین مسئلے کو حکومت پاکستان کی پوری توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے چار ذیلی اراروں نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ غذاٸی قلت پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کٸے گٸے تو 2030 ٕ تک پاکستان میں بڑے پیمانے پر انسنای ہلاکتوں کا اندیشہ ہے
غربت کی تیز آگ پہ اکثر پکائی بھوک
خوش حالیوں کے شہر میں کیا کچھ نہیں کیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :