باؤلاپن اور تعویذ گنڈہ

پیر 31 مئی 2021

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ" ہر بیماری کیلئے دوا ہے۔ جب دوا بیماری کے موافق آ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریض صحت یاب ہو جاتا ہے۔(صحیح بخاری،حدیث2204)۔جامع ترمذی سے ایک روایت ہے کہ آپ سے صحابہ کرام نے علاج معالجے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کے بندو تم علاج کراؤ بلاشبہ اللہ نے سوائے بڑھاپے کے کوئی ایسا مرض پیدا نہیں کیا جسکا علاج نہ ہو بہت سے امراض ایسے ہیں جن کو لاعلاج قرار دے دیا جاتا ہے مگر اس حدیث کے مطابق ہر بیماری کا علاج موجود ہے ۔

صرف ایسا ہے کہ ابھی تک انکا علاج دریافت نہیں ہو سکا مگر جن امراض کا باقاعدہ علاج موجود ہے انکا علاج کروانے کا حکم نبی اکرم ﷺ نے دیا ہے ۔کئی مواقع پر نبی کریم نے خود بھی علاج کروایا اور کئی مرتبہ سینگی(ایک قدیم طریقہ علاج) بھی لگوائی۔

(جاری ہے)

اس طرح علاج کروانا بھی سنت ہے۔ کچھ دن قبل رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں منڈی بہاؤدین میں ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا ۔

ایک نوجوان کو پاگل کتے نے کاٹا ،اسکے لواحقین اسے کسی آستانے پر لے گئے یہاں اسے دم وغیرہ کیا جاتا رہا ،جب حالت زیادہ خراب ہو گئی تو اسے ہسپتال لے جایا گیا مگر پھر بھی ویکسین لگوانے سے انکار کرتے رہے۔ آخر وہ جوان اس دنیا فانی سے کوچ کر گیا۔ قارئین کرام، کلام پاک کا ایک ایک حرف شفاء اور ہدایت ہے سورة الفاتحہ ایک ایسی سورة ہے کہ اگر اسے مردے پر پڑھ کر دم کیا جائے تو بعید نہیں کہ مردہ اٹھ کھڑا ہو جائے۔

ہمارے ایک سپہ سالار حضرت خالد بن ولید جنہیں سیف اللہ کا خطاب دیا گیا وہ اسلامی فوج کیلئے فتح کی علامت کہلاتے تھے ایک مرتبہ انہیں زہر ڈال کر پانی دیا گیا وہ بھی سیف اللہ تھے ،سازش سمجھ گئے پھر انہوں نے پیالہ اٹھایا اور باآواز بلند پہلے تعوذ پھر تسمیہ پڑھی اور پانی پی لیا۔ دشمن آپ کے گرنے کا انتظار کرتے رہے مگر آپ مسکراتے رہے۔ یہ سب کہنے کا مطلب ہے کہ کلام اللہ اثر کرتا ہے مگر زبان سیف اللہ کی ہونی چاہیے۔

اسی طرح ایک مرتبہ چند صحابہ کرام نے سورة الفاتحہ سے سانپ کے کاٹے کا علاج بھی کیا۔ہمارے وطن عزیز میں بھی بے شمار اولیاء اللہ آج بھی موجود ہیں مگر اس وقت میں جعلی پیروں اور عالموں کی بات کر رہا ہوں۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے پورے پاکستان میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جو یہ کاروبار کرتے ہیں اور تو اور انکے اشتہارات آئے روز ملک کے بڑے بڑے اخبارات میں بھی دیکھے جاتے ہیں۔

میرا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں۔ میں صرف عوام سے اتنی گذارش کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو اسے بے شک دم بھی کروائیں مگر اسے علاج کیلئے ہسپتال ضرور لائیں ۔انسانی زندگیاں بہت قیمتی ہیں اور علاج کروانا سنت ہے۔ ڈاگ ریبیز ایک قابل علاج مرض ہے اسکی ویکسین ہر بڑے سرکاری ہسپتال میں موجود ہے۔ اب اسکا طریقہ علاج وہ پرانا نہیں رہا جس میں ناف کے گرد چودہ ٹیکے لگائے جاتے تھے۔

اب صرف ایک ٹیکے سے اسکا علاج مکمل ہو جاتا ہے اپنے پیاروں کی زندگی سے پیار کریں۔اگر کتا کاٹ لے تو کچھ ممکنہ علاج کے تمام ٹیکے ہسپتال سے مفت میں فوراََ لگوانے چاہیں ویسے تعویذ کا استعمال زمانہ قدیم سے محبوب کو قابو کرنے کیلئے ضرور کیا جاتا رہا ہے ۔بقول شاعر
مرشد تعویذ جعلی نکل آیا ۔۔۔
محبوب قدموں کی جگہ گلے پڑ گیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :