موروثی سیاستدانوں سے نجات کا واحد راستہ صدارتی نظام

ہفتہ 4 مئی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق پارلیمانی نظام پارلیمنٹ بھی ختم نہیں کر سکتی اور نہ ہی تبدیل کر سکتی ہے ۔جسٹس عظمت سعید نے قرار دیا تھا کہ آئین کی نمایاں خصوصیات تبدیل ہوں گی اور نہ ہی اس میں ترمیم ہوسکتی ہے ۔عدالت ِاعظمیٰ نے پارلیمانی نظام کو بنیادی خصوصیات کا حصہ قرار دیا تھا۔
جانے ہماری بڑی عدالتیں کیا کہہ رہی ہیں کون سے آئین کا ذکر کر رہی ہیں اگر 1973ء کے آئین کا ذکر ہے اور اگر 1973ء کے آئین میں نمایاں خصوصیات میں پارلیمانی نظام کا ذکر ہے تو 1973ء کے آئین کو نظر انداز کر کے جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کا مارشل لاء بھی پارلیمانی نظام تھا اگر نہیں تو آج پھر وضاحتوں کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے آج 1973ء کے آئین کا ذکر کیوں ہورہا ہے شاید اس لیے کہ پاکستان کے طول وعرض سے صدارتی نظامِ جمہوریت کی گونج سنائی دے رہی ہے اور پاکستان کی نام نہاد جمہوریت نواز اپنے سیاسی مستقبل کیلئے پریشان ہیں یہ لوگ تو پیشہ ور لٹیرے ہیں ۔

(جاری ہے)

نظامِ جمہوریت کو تو یہ لوگ گھر کی لونڈی مانتے ہیں ۔
جمہوریت نام ہے مساوات کا برابری کے حقوق کا لیکن موجودہ نظامِ جمہوریت میں تو امیر امیر تر ہورہا ہے اور غریب غریب تر !! البتہ امیر طبقے کا غریب پر یہ احسان ضرور ہے کہ وہ غریب کی غربت کا رونا رو کر غریب کو لوٹ رہا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موروثی سیاستدان بظاہر ایک دوسرے کے جانی دشمن لیکن پس پردہ ایک دوسرے کے وفادار اور دلدار ہیں ۔

کل کی فرینڈلی اپوزیشن اور حکمرانی کے کرداروں کے چہرے تو آج کی حکمرانی میں بے نقاب ہوچکے ہیں ۔باری کے حکمران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا دور اقتدار قوم نے دیکھا وہی قوم آج دونوں بڑی جماعتوں کے گزشتہ کل کو سوچتے ہوئے یہ سوچ رہی ہے ،لگتا ہے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ہمیں بے وقوف بنارہی تھیں اور واقعی قوم جوسوچ ہی ہے وہ ایک ایسا سچ ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا یہ سیاستدان شرافت کے نقاب میں دراصل وہ قومی لٹیرے ہیں جو لوٹتے ہیں لیکن نشان تک نہیں چھوڑتے ۔

غریب کا خون چوستے ہیں لیکن غریب کے وجود پر دانتوں کا داغ تک نہیں چھوڑتے یہ موروثی اور پیشہ ور سیاستدان ہیں ۔چڑھتے سورج کے پجاری ہیں یہ لوگ پارٹیاں تبدیل کرتے ہیں او رہر دور کی حکمرانی کے مزے لوٹتے ہیں ۔عام انتخابات میں چند ہی چہرے نئے کامیاب ہوتے ہیں منتخب ہونے سے قبل قوم اور عوام کے بڑے وفادار ہوتے ہیں لیکن جب لٹیروں کی محفل میں بیٹھتے ہیں تویہ ہی خربوزے دوسرے خربوزوں کو دیکھ رنگ پکڑ لیتے ہیں اپنا کل بھول جاتے ہیں اور آنے والے کل کو سوچتے ہوئے عوام اور پاکستان کو لوٹنے لگتے ہیں ۔


پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں پچانوے فیصد ممبران اسمبلی پہلی بار نہیں کئی بار منتخب ہوچکے ہیں لیکن مختلف سیاسی جماعتوں کیساتھ یہ لوگ کسی کے وفادار نہیں ہوتے اور نہ ہی قیادت سے مخلص ہوتے ہیں ذاتی مفاد کو سوچتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں قوم کو لوٹتے ہیں لیکن شرماتے نہیں اس لیے کہ ان کے ضمیر مرچکے ہیں ۔پاکستان کے دانشور جانتے ہیں الیکشن 2002ء میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 140ارکان اسمبلی تھے جو مسلم لیگ ق میں حکمرانی کے مزے لوٹنے لگے الیکشن 2008ء میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کو پیپلز پارٹی نے کیش کیا پاکستان کی عوام کی ہمدردیاں پیپلز پارٹی کیساتھ تھیں اس لیے پاکستان مسلم لیگ ق کے تقریباً 89اراکین اسمبلی نے پیپلز پارٹی کا پرچم ہاتھ میں اُٹھالیا۔


الیکشن 2013ء میں مسلم لیگ ن کا گراف بلند تھا اس لیے پاکستان مسلم لیگ ق کے 121ارکان مسلم لیگ ق کو خیرباد کہہ کر پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے ۔آج تحریک انصاف برسرِ اقتدار ہے تو عمران خان کیساتھ بیشتر وہ ہی عوامی نمائندے ہیں جو کل دوسری جماعتوں کے گیت گارہے تھے ۔قومی سیاست او رحکمرانی پر قابض تقریباً 200سے زائد اراکین اسمبلی ہیں جن کو ہم قومی سیاست کے ناسور کہہ سکتے ہیں ہر دور اقتدار میں بہروپ بدل کر آتے ہیں ایسے سیاسی بہروپیوں کیساتھ اگر کوئی فرشتہ سیرت قیادت بھی دعویٰ کرے کہ وہ قومی سیاست کا قبلہ درست کر دے گا تو یہ اُس کی غلط فہمی ہے لٹیروں اور مغربی آقاؤں کے پرستاروں کے جھرمٹ میں فرشتہ سیرت قیادت چاہے بھی تو نظام حکمرانی کو تبدیل نہیں کر سکتا ۔

ان سیاسی شعبدہ بازوں سے نجات کا واحد راستہ وطن عزیز میں صدارتی نظام ہے صدارتی نظام میں خود پرست شعبدہ باز سیاستدانوں سے قوم نجات حاصل کر سکتی ۔وزیر اعظم وزیر اعلیٰ کی حکمرانی میں وزراء اور وزراء کے مشیروں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔پاکستان اور پاکستان کی عوام کو موروثی سیاستدانوں ،انگوٹھا چھاپ عوامی نمائندوں ،زرداروں نقاب پوش شریفوں اور وڈیروں سے نجات کا واحد راستہ صدارتی نظام ہے سپریم کورٹ اور افواجِ پاکستان اگر واقعی!پاکستان میں نظامِ حکمرانی سے مخلص ہیں و قوم پر احسان کریں کوئی راستہ نکالیں ۔پاکستان اور پاکستان کی عوام کو موروثی سیاستدانوں اور یہودیت کے پرستاروں سے نجات دلائیں یہ سپریم کورٹ اور افواجِ پاکستان پر ان کا احسان عظیم ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :