میرا مقدر تیرا مقدر!،،،، بلاول بھٹو ،مریم صفدر

جمعرات 20 جون 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

انتخاب وقت پر ہوں گے یا وقت سے پہلے مقابلہ سخت ہے مریم صفدر اور بلاول زرداری جاتی امرا میں ایک ساتھ بیٹھ گئے ہیں قوم کی آنکھیں تویقیناکھل گئی ہوں گی ،جواپوزیشن کے عمران خان کہا کرتے تھے اور آج تسلیم کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں کل کے دشمن آج کے بہن بھائی ساتھ نکلیں گے پاپا اور پھوپھوپر ہونے والے ظلم وجبر کے خلاف اور ہم سیاسی مزدور ایک بارپھرگزشتہ کل کو بھول جائیں گے مسلم لیگ ن اور پی پی کی حکمرانی اور فرینڈلی اپوزیشن حکمت ِعملی میں جو خون ہوا ارمانوں کا،،، جو خون گرا میدانوں میں،،، توہین ہوئی مزدوروں کی ،،،
 سیاسی مزدور سب کچھ بھول جائیں گے کل کا نعرہ تھامزدوروں کا ۔

بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں ۔مسلم لیگ ن کا نعرہ تھا۔

(جاری ہے)


 پاکستان کی سب سے بڑی بیماری آصف علی زرداری ،مریم بی بی اور بلاول زرداری کی عام اور خاص ملاقات میں کیا پروگرام بنا یہ تو ہر کوئی بخوبی جانتا ہے آنے والے کل کو ہم سیاسی مزدوروں کو پی پی اور مسلم لیگ ن کو نیا نعرہ ملے گا ۔
بلاو ل بھٹو ،مریم صفدر ،میرا مقدر تیرا مقدر اور ہم شخصی نظریاتی غلام یہ نعرہ لگاتے ہوئے انتخابی اور تحریکی سٹیج پر کھڑے مریم صفدر اور بلاول کے آگے پنڈال میں جھوم جھوم کرنئے نعرے کی دھوم پر رقصاں ہوں گے اس لیے کہ عوام اپنے د ماغ سے تو سوچتے نہیں کیوں کہ گزشتہ 43سال کی جمہوری سیاستی میں ہم نے نہ تو پاکستان کو سوچا نہ قائد پاکستان محمد علی جناحکو سوچا۔

نہ قومی مستقبل سوچا اور نہ ہی اپنی بدترین ذلالت کو سوچا ۔دفاع ماؤف ہوچکے ہیں عوام شخصیت پرستی میں اپنی خوداری قومیت اور قوم پرستی بھول چکی ہے ۔ ہم وراثتی سیاست کے علمبردار اور چند خاندانوں کے ذہنی غلام ہیں اگر کوئی کہتا ہے کہ میں نظریاتی ہوں تو یہ فلسفہ نظریات کی توہین ہے ۔
عوام عقل کی اندھی ہوچکی ہے بے شعوری کے کینسر میں مبتلا عوام اپنے وقار اپنے قومی اور مذہبی کردار کو بھول چکی ہے ہم وہ قوم ہیں جس کے متعلق رب کریم کا فرمان ہے کہ جیسی قوم ہوگی ویسے ہی حکمران اُن پر مسلط ہوں گے اور ہم پر مسلط ہیں دنیا جانتی ہے ۔

عوام خود بھی جانتی ہے کہ گزشتہ ادوار کی حکمرانی میں قوم اور عوام کو کس بے دردی سے لوٹا گیا کس بے دردی سے زخمایا گیا کس بے دردی سے لاشوں پر سیاست کی گئی کس بے دردی سے قومی املاک کو جلایا گیا کس بے دردی سے سیاسی مزدورں کو عبرت کا نشان بنایا گیا سب کچھ جانتے ہیں لیکن کچھ بھی نہیں جانتے اگر جانتے ہیں تو صرف اتنا کہ ہم سیاسی مزدور ہیں ہمارا کام ہے نعرے لگانا اور ہمارے قائدین کاکام ہے ہم مزدوروں کے خون پسینے پر اپنے اپنے عیش کدے سجانا اس لیے کہ وہ بڑے احترام سے ہمارا نام لیتے ہیں ہمیں وہ ایک خوبصورت نام دے چکے ہیں غریب ، سیاستدان اور سیاسی ملا کس قدر دلدوز آوازوں میں چیختے اور چلاتے ہیں !!!
 غریبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالاجارہا ہے غریبوں کومہنگائی کے بم سے مارا اور مروایا جارہا ہے حکمران غریب مکاؤ پروگرام پر عمل پیرا ہیں ۔

حکمران چاہتے ہیں کہ غریبی نہیں غریب مکاؤاو رہم ان نعروں ان آوازوں کو ہی اپنے وجود کا حسن سمجھ کر اپنی خوداری قومی اور مذہبی غیرت کو ان نعروں پر قربان کر دیا کرتے ہیں اور ہم ایک نئی تحریک کیلئے ایک نئی قیادت کیساتھ عنقریب سڑکوں پر ہوں گے
قیادت کو کچھ نہیں ہوگا ہم بندوقچی کے نشانہ ہوں گے ہمارے تواں اور ناتواں وجود پر ڈنڈوں کی برسات ہوگی ہم ماربھی کھائیں گے اور نعرے بھی لگائیں گے مریم صفدر اور بلاو ل زرداری کے !! ہم جیل بھی جائیں گے اور اپنے اس پاگل پن میں اپنے بچوں تک کو بھول جائیں گے اپنے والدین تک سے بے پرواہ ہوں گے اس لیے کہ ہم سیاسی مزدور ہیں بے شعور کینسر کے مریض ہیں ہمارے خون پسینے میں تحریک جمے گی ، ہماری لاشوں پر اقتدار کے ایوان سجیں گے اور ہم وہیں رہیں گے اس لیے کہ ہم تو خاصوں کی فہرست میں !! نہ توتین میں ہیں اور نہ تیرہ میں،،
 ہم تو مزدور تھے مزدور ہیں مزدور رہیں گے قیادت تخت ِاسلام پر ہوگی اور ہم غریب مزدور واپس آئیں گے اُن سڑکوں پر جہاں ہمارے ٹھیلے کھڑے ہیں دیہاڑی کی آرزو لے کر گھر سے نکلیں گے سڑک کنارے بیٹھیں گے ۔

دیہاڑی لگی تو خوب ورنہ منہ اُٹھا کر گھر چلے آئیں گے جو ملے گا کھالیں گے اگر کچھ بھی نہ ملا تو پانی پی کر اپنے بھوکے بچوں کیساتھ بھوکے سوجائیں گے اس اُمید پر کہ انشاء اللہ کل دیہاڑی لگے گی تو پیٹ بھر کر روٹی کھالیں گے لیکن ہم بھول جائیں گے کہ جس کے اقتدار کیلئے ہم سڑکوں پر تھے ظلم وجبر کا نشانہ تھے وہ ہمیں بھول گئے
یہ وہ کھیل ہے جو جاری تھاجاری ہے اور جاری رہے گا البتہ کبھی کبھی جب ضمیر انگڑائی لیتا ہے تو ہم سوچتے ضرور ہیں ۔

مریم نواز اور بلاول کو جوکل ایک دوسرے کے اخلاقی دشمن تھے آج جا تی امرا میں ساتھ ساتھ ہیں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف گرینڈ اپوزیشن اتحاد کیلئے !!
 بلاول واقعی!اپنے والد آصف علی زرداری کے نقش قدم پر ہیں ۔آصف علی زرداری بھی میاں نوازشریف کی دعوت پر آئے تھے اور اُن کے اعزاز میں 72مختلف اقسام کے کھانے تھے ،،، بلاول ،مریم نواز کی دعوت پر آئے ہیں لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بلاول کے حضور کن اقسام کے کتنے کھانوں کا اہتمام تھا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :