کرایہ داری ایکٹ !! ایسا تو کھاریاں میں بھی ہوا تھا لیکن!

پیر 29 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مشیر اور کالم نگار کی گرفتاری پر اپوزیشن اور صحافت کے علمبردار سراپا احتجاج ہیں،کرایہ دار جاوید اقبال کو ائف دینے میں ناکام رہا اوراسلام آباد پولیس نے مالک مکان عرفان صدیقی کو بھی گرفتار کر لیا ۔مسلم لیگ ن کی مریم اورنگزیب کیساتھ صحافی بھی بول پڑے یہ ظلم ہے لیکن جانے یہ لوگ کیوں نہیں سوچتے اگر آج معاشرتی خوبصورتی کیلئے قانون کو احترام دیا جارہا ہے تو احتجاج کیوں ۔

قانون سب کیلئے ایک ہے لیکن اگر کوئی قانون کو عام اور خاص کیلئے الگ الگ سوچ رہا ہے تو اُس کی سوچ اور کردار پر ماتم ہی تو کیا جاسکتا ہے ۔
سراپا احتجاج لوگ کہہ رہے ہیں کہ عرفان صدیقی صحافی ،شاعر ،کالم نگار اور مصنف ہونے کیساتھ نوازشریف کا دوست ہے ۔

(جاری ہے)

راقم السطور گل بخشالوی بھی تو صحافی، کالم نگار ،شاعر اور مصنف ہونے کیساتھ پی پی کا جیالاتھا اگر عرفان صدیقی کی گرفتاری پر ماتم ہے تو اس لیے کہ وہ خاص ہے اور راقم کے خلاف مقدمہ پر خاموشی اس لیے کہ وہ عام تھا ۔

اگر عرفان صدیقی میاں نواز شریف کا مشیر اور مسلم لیگ ن کا ساتھی ہے تو راقم بھی پی پی ضلع گجرات کا ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات تھا ۔پی پی کے ترجمان چوہدری قمرزمان کائرہ برسرِعام کہتے ہیں بابائے صحافت اور پی پی کا جیالا (راقم) میرے بابا کے دوست تھے ۔پی پی کیلئے انہوں نے خون دیا لیکن قمر زمان کائرہ بھی تومیرے حق میں نہیں بولے اور نہ کھاریاں کی صحافی برادری میں کسی کو خیال آیا اس لیے کہ راقم معاشرے کا عام آدمی تھا خاص ہوتا تو ہر کوئی بولتا ۔

کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر کھاریاں پولیس نے بھی کھاریاں میں کرایہ داروں کو گرفتار کیا تھا جن میں کچھ نذرانہ دے کر حوالات سے گھر آگئے اور جو نذرانہ نہ دے سکے وہ جیل گئے اور ضمانتوں پر رہا ہوگئے ۔پولیس کی اس کارروائی پر سیاست اور صحافت خاموش رہی شاید اس لیے کہ کھاریاں پولیس نے صرف کرایہ داروں کو گرفتار کیا تھا مالک مکانوں کو نہیں ۔

اسلام آباد پولیس بھی اگر کرایہ دار جاوید اقبال کو گرفتار کرتی تو کوئی نہ بولتا اس لیے کہ عام آدمی تھا۔
 قانون کے مطابق مالک مکان ہی اصل مجرم ہے ۔اسلام آباد پولیس نے مالک مکان عرفان صدیقی کو گرفتار کیا تو شور اس لیے اُٹھا کہ عرفان صدیقی خاص ہے اور ویسے بھی مسلم لیگ ن کی جیل سے باہر کی قیادت کاپارہ ہائی ڈگری پر ہے ۔میاں نواز شریف ،خواجہ سعدرفیق ،سلمان رفیق،حمزہ شہباز اور راناثناء اللہ جیل میں ہیں میاں نواز شریف ضمانت پر ہیں بھڑکیں مارنے کیلئے ۔

وطن عزیز میں قانون کی حکمرانی صرف عام شہریوں کیلئے تھی پہلی بار ایک کمزور حکومت کے حکمران نے قانون کی بالادستی کیلئے پاکستان کے طول وعرض میں وہ شمع جلائی ہے جس کی روشنی میں عام اور خاص دونوں ایک نظر آرہے ہیں ۔سابقہ دورِحکمرانی میں تو دوبڑی جماعتو ں نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر حکمرانی کی اگر قانون بولا بھی تو عام آدمی کے خلاف بو لتا تھا۔خاص آدمی کیلئے تو کبھی بولا نہیں لیکن جس طرح آج بول رہا ہے اس کا تو کبھی انہوں نے سوچا تک نہیں تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :