جنگیں حکمت ِعملی سے جیتی جاتی ہیں

پیر 2 ستمبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان آرمی نے نہ صرف ملک بچایا ہے بلکہ انڈیا کی گھناؤنی سازش کا منہ توڑ جواب دیا ہے ۔عمران خان کے دورئہ امریکہ کے دوران جب صحافیوں نے سوالات کیے تو قوم کو اندازہ ہوگیا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ عمران خان کو کیا کہنے جارہا ہے کشمیر سے متعلق ٹرمپ کی بات دراصل چنگاری کو پھونک دینے کے مترادف تھی یہ ایک شوشہ چھوڑا گیا تھا جسے پاکستان کے بے لگام میڈیا نے اُچھال کر ٹرمپ کے گیت گائے ۔


ایسے گیت پاکستان کی قیادت اور میڈیا اُس وقت بھی گاتی رہی جب باراک اوباما امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے میں اُس وقت امریکہ میں تھا میں نے اپنی کتاب ”جادیکھا تیرا امریکہ“کے دیباچے میں اُس وقت بھی لکھا تھا کہ باراک اوباما کو باراک حسین اوباما لکھ کر اُس کے گیت گانے والو !!
 اوباما پہلے امریکی صدر ہیں وہ امریکہ کے مفاد کو پہلے سوچے گا اور پھر اگر ضرورت پڑی تو دنیا کو سوچے گا لیکن اپنی قوم اور عوام کو مایوس نہیں کرے گا اور دنیا نے دیکھ لیا تھا اُس کی صدارت میں دنیائے اسلام پر اُس نے کیا کیا ستم ڈھائے آج بھی امریکہ اپنے مفاد کیلئے کشمیر کاز پر دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے اس لیے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی اٹھارہ سال تک کی جنگ افغان طالبان سے ہارچکا ہے اس جنگ میں پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سرحدیں تک ہل چکی ہیں ۔

(جاری ہے)

قوم پردہشت گردی کا ایک اذیت ناک دورگزرا ہے شہادت کے نام پر قوم کے خوبصورت جوانوں کو امریکہ کے ذاتی مفادات کیلئے قربان کیا جاچکا ہے امریکہ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے محفوظ راستے کی تلاش میں ایک گھناؤنی سازش کھیلی جارہی ہے ۔بھارت کے مودی سرکار کو دئیے جانے والے امن کے تمغے ایسے موقع پر جب کشمیرمیں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے قوم جانتی ہے کہ اس گھناؤنی سازش کے پیچھے کون لوگ ہیں کون کون سے ممالک ہیں امریکہ بھارت اسرائیل اور وطن عزیز میں کچھ یزید صفت قوم دشمن اپنے اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کیلئے حکمران جمات کو اُلجھائے ہوئے ہیں ۔

محب وطن قوم بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان اپنے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے لیکن پاکستان کی دوبڑی شکست خوردہ سیاسی جماعتیں ذاتی مفادات پر قومی استحکام اور اجتماعی مفاد کو قربان کرکے کشمیر کے معصوم لوگوں کی لاشوں پر سیاست کررہی ہے ۔ان تمام تر حالات کے باوجود حکمران جماعت کے وزیر اعظم ثابت قدم ہیں ۔امریکہ اور مودی گٹھ جوڑ کی پالیسی کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور افواجِ پاکستان کے چیف کمانڈر جان چکے ہیں امریکہ اور مودی کو یہ یقین ہی نہیں تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم قوت ِایمان کے مظاہرے میں نہ صرف پاکستان کی عوام بلکہ دنیائے اسلام کیساتھ مغربی دنیا کو بھی کشمیر کے مسئلے پر صدائے حق مین ساتھ ر کھیں گے ۔


امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات میں پاکستان کے کلیدی کردار کیلئے امریکہ نے جو خواب دیکھا تھا وہ خواب شرمندئہ تعبیر ہونے والا نہیں پاکستان کے وزیر اعظم اور چیف کمانڈر نے دنیا پر واضع کر دیا ہے کہ پاکستان یہ جنگ قوت ِایمان سے لڑکے گا کشمیر آزاد تھا آزاررہے گا کشمیر پربھارت کی سیاست دم توڑ چکی ہے کشمیری عوام آزادی کی جنگ میں ناقابل تسخیر قوت بن کر بھارتی سورماؤں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہے بھارت کا خواب تھا کہ وہ کشمیر میں بھارتی افواج کی تعداد بڑھا کر کشمیر کو قید خانے میں تبدیل کردے گا تو پاکستان کے مسلمانوں کی غیرت چا گے گی وہ افواجِ پاکستان پر کشمیر کی آزادی کیلئے دباؤ ڈالیں گے افواجِ پاکستان مجبور ہو کر کشمیر میں بھارتی فوج پر حملہ آور ہوگی اور بھارت دنیابھر میں شور مچادے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ ہوگا اس لیے کہ کشمیر پر حملہ کی صورت میں معصوم کشمیری اور جنت نظیر وادی کشمیر برباد ہو گی۔


پاکستان کے حکمران اور افواجِ پاکستان بخوبی جانتی ہے جنگیں حکمت ِعملی سے جیتی جاتی ہیں ۔پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں بہترین حکمت ِعملی سے سفارتی جنگ جیت لی ہے لیکن اگر بھارت نواز اپوزیشن کی بے لگام زبانیں واقعی بے لگام ہیں تو قوم جانتی ہے کہ اگر ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے تو مسئلہ اُن گاجروں کا ہے جو کھاچکے ہیں ۔ قوم اپوزیشن اُن کے درباریوں ،پٹواریوں اور میڈیا کے لفافہ نواز صحافیوں کی غیر منطقی باتوں پر توجہ نہیں دے رہی اس لیے کہ اُن کے پیش نظر پہلے پاکستان اور آزاد کشمیر ہے جس کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے قوم 1965ء میں قومی جذبے کی یادتازہ کر رہی ہے ۔پاکستانی قوم گفتار کی نہیں کردار کی غازی ہے اور دنیا یہ تسلیم کر چکی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :