اپوزیشن بھول گئی ،طاقت کا سرچشمہ عوام

بدھ 2 اکتوبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

سعدیفرماتے ہیں جو بازو اور منصب رکھتا ہواس کو مخلوقِ خدا کے مال میں لوٹ کھسوٹ نہیں مچانی چاہیے ۔نگلنے کو تو ہڈی نگلی جاسکتی ہے لیکن اگر ناف میں پھنس جائے تو پیٹ پھاڑ کر رکھ دیتی ہے بدبخت ظالم خود تو سدا زندہ نہیں رہتا لیکن اس پر اس کے کیے ہوئے ظلم کی لعنت رہتی دنیا تک باقی رہتی ہے ۔یزید ونمرود اور فرعون طاقتور تھے لیکن مخلوقِ خدا پر اُن کا ظلم دنیا نہیں بھلاسکتی آج اگر اُن پر لعنت برستی ہے تو یہ اُن کا وہ کردار ہے جو پروردگار کو پسند نہیں تھا۔

اللہ کوراضی رکھنا ہے تو مخلوقِ خدا سے محبت ہی کسی دیس کے حکمران کی اصل حکمرانی ہے ۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہم کشمیریوں کیساتھ اللہ کی رضا کیلئے کھڑے ہیں یہ ہوتی ہے حاکمیت کی مذہبی سوچ!۔
نوشیروان عادل شکار گاہ میں شکار کیے جانور کے گوشت کاکباب بنوانے لگے تو نمک موجود نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

ایک غلام کو پاس کے گاؤں میں نمک لانے بھیجا اور ہدایت کی کہ نمک قیمت دے کر لانا تاکہ رسم نہ پڑجائے اور گاؤں برباد نہ ہوجائے ۔

وزیر نے کہا کہ اتنی سی بات سے کیا فرق پڑتا ہے ۔نوشیروان عادل نے کہا کہ دنیا میں ظلم کی بنیاد اوّل اوّل تھوڑی تھی پھر جو حکمران آیا اُس نے اس پر کچھ بڑھایا ۔
نوشیروان عادل نے غلط نہیں کہا تھا ۔سرزمین پاک میں یہی کچھ ہوتا رہا ہے آج اگر سابق حکمران آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف اپنے درباریوں اور خاندانوں کے دوسرے افراد کیساتھ زندگی کے عذاب سے دوچار ہیں تو یہ مکافاتِ عمل ہے ۔

30سالہ دورِحکمرانی میں انہوں نے اپنے خاندان ،اپنی ذات اور درباریوں ہی کو اہمیت دی پاکستان اور پاکستان کی عوام کو نظر انداز کیا ۔بھول گئے تھے کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے جانتے تھے کہ جب کوئی فرعون مخلوقِ خدا کو بھول جائے اور زمین پر خود کو خدا جان لے تو پھر اللہ رب العزت موسیٰ کو اُس کے گھر میں پروان چڑھاکر اُسی کے ہاتھوں کیفرِ کردار تک پہنچا دیتا ہے ۔


جب تک مخلوقِ خدا کے دلوں کو خوش نہیں کروگے خالقِ کائنات کی رضا حاصل نہیں کی جاسکتی ۔کل کے حکمران اور آج کی اپوزیشن کیساتھ یہی کچھ ہوا ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے منشور میں لکھا اسلام ہمارا دین ہے طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور جمہوریت ہماری سیاست لیکن اقتدار کی ہوس اور نشے میں آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف سب کچھ نظر انداز کرتے گئے ۔

جب طاقت کا سرچشمہ عوام کی آنکھ کھلی ،وطن اور انسانیت سے محبت جاگی تو ووٹ کی طاقت سے حکمرانی سے نکال باہر کیا اور ایک ایسے حکمران کو ان پر مسلط کر دیا جو صرف اور صرف پاکستان کی عوام ،دین مصطفےٰ اور شمع رسالت کے پروانوں سے محبت کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی رضا کے بغیر ہمارا ایمان ہے کوئی پتہ تک نہیں ہل سکتا ۔وزیر اعظم پاکستان سابق دورِحکمرانی کا اگر حساب لے رہا ہے تو یہ دنیا میں خود پرست حکمرانوں کا یومِ حساب ہے آج اگر سابقہ دورِحکمرانی کے نشے میں انسانیت کے مذہبی تقاضوں کو بھول گئے تھے تو اُسی کا حساب دے رہے ہیں اُنہی مقدمات میں زیر حراست ہیں جو انہی کی دورِحکمرانی میں ایک دوسرے کو بلیک میل کرنے کیلئے درج کیے گئے تھے اور احتساب عدالت میں وہی مقدمات زیر سماعت ہیں
وزیر اعظم پاکستان پر اُنگلی اُٹھانے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جو کام جس سے خدا لینا چاہتا ہے اُسی کو عزت اور توقیر سے نوازتا ہے ۔

27ستمبر کو اگر اقوامِ عالم کے دربار میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے یہودیت کو للکارتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطین کی آزادی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے تو یہ عمران خان میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی قوت تھی وہ گھبرا یا نہیں اُس نے کہا کہ اگر کوئی گستاخِ رسول ،شانِ رسولمیں کوئی گستاخی کرتا ہے تو درد ہم اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں ۔عمران خان نے مخلوقِ خدا کشمیری عوام کا مقدمہ جس غیرت اور دلیری سے لڑا اُس کی مثال نہیں ملتی ۔

سروری اور بربادی فقط خدا ہی کو زیبا ہے جو جرم دیکھتا ہے پھر بھی روزی قرق نہیں کرتا اگر آج عمران خان کی حاکمیت میں گزشتہ کل کے حاکم روزی کھارہے ہیں تو اپنے خالق اور رازق کا شکر ادا کریں ۔مخلوقِ خدا کو پریشان مت کریں پاکستان اور پاکستان کی عوام پر رحم کریں قومی یکجہتی کامظاہرہ کریں اللہ کے حضور جھک جائیں اپنی غلطیوں اور گناہوں کی معافی مانگیں اس یقین کیساتھ کہ اگر معاف کردے تو دنیا کی کوئی طاقت اُن کو زیر نہیں کرسکتی لیکن اگر معافی نہیں ملتی تو مولانا فضل الرحمان کا دھرنا اُن کے کسی کام کا نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :