
قوم اپوزیشن کی سوچ سوچنے کی محتاج نہیں
منگل 31 دسمبر 2019

گل بخشالوی
وزیر اعظم پاکستان کے نئے آرڈینس کوجہاں پاکستان میں تاجر برادری کی حوصلہ افزائی کی سوچ کے حامل لوگوں نے کو سراہا ہے وہاں اپوزیشن ک نے مشترکہ طور پر نئے آرڈیننس کو عمران خان کی اقرباء پروری قرار دے کر نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ سپریم کورٹ میں نئے آرڈیننس کی منصوحی کیلئے درخواست دائر کردی ہے ۔
(جاری ہے)
اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک انصاف کو اپنی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے کئی ایک چیلنجز کاسامناہے لیکن قوم کا باشعور طبقہ جانتا ہے اپوزیشن کے دورِ حکمرانی میں وہ قومی اور ذاتی زندگی کی خواہشات کا خون دیکھ چکے ہیں ۔ عمران خان اپنی ہر قومی تقریر میں کہتے ہیں کہ وطن عزیز کی عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے مانتاہوں عوا کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن شاہراہِ ترقی پر ایسے مسائل ومشکلات کو نظر انداز کر کے اپنے قومی خوبصورت کل کیلئے آگے بڑھنا ہوگا قومی لٹیروں او ر یہود نواز قوتوں کی سوچ اور آواز کو نظر انداز کرنا ہوگا ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے نہ صرف تاجر برادری بلکہ قومی سرکاری اداروں کے افسرانِ اعلیٰ کو بھی نیب سے محفوظ کرلیا ہے ۔ نظامِ حکمرانی میں بیوروکریسی کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ انتظامی کوتاہیوں اور اختیارات سے تجاوز جیسے معاملات پر نیب ادارے کے فردواحد کو ملزم ومجرم نہیں ٹھہراسکے گی ۔
در اصل سابق دور کے خود پرست حکمران گزشتہ کل کے احتساب سے خوفزدہ ہیں ۔ حکومت کے ہر اقدام پر تنقید ان کا شیوا بن چکا ہے ۔ اپوزیشن نیب کو کالا قانون قرار دیتی رہی ۔ نیب پر اختیارات سے تجاوز کا الزام تھا اور جب حکومت نے اپوزیشن کی خواہشات پر نیب کے اختیارات محدود کردئیے تو حکومت کے اقدام کو اقرباء پروری کہہ کر آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔ بلاول بھٹو تسلیم کرتے ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے اگر حکومت نے آصف علی زرداری کی سوچ اپنائی تو تنقید کیوں ؟لیکن اگر بلاول بھٹو یہ چاہتے ہیں کہ ایک زرداری سب پہ بھاری ہوجائے تو
-- یہ کیسے ہوسکتا ہے ۔
پی پی کی یہ منطق سمجھ سے بالا تر ہے بلاول بھٹو عمران خان کو وزیر اعظم تسلیم نہیں کرتا اُن کی نظر میں وہ سلیکٹڈ ہیں مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کی تیمارداری کیلئے اپوزیشن لیڈر کیساتھ برطانیہ میں ہے ۔ مریم اورنگزیب کہتی ہیں عمران خان نالائق وزیر اعظم ہیں اور پی پی کے سعید غنی کہتے ہیں کہ اگر نیب ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی نہیں اور حکومت سمجھتی ہے کہ یہ قانون ٹھیک نہیں ترمیم ہونی چاہیے تو حکومت اپوزیشن کیساتھ بیٹھے اور اس قانون میں پارلیمان کے ذریعے ترمیم کرلیں کہتے تو سعید غنی ٹھیک ہیں لیکن پارلیمان میں تو یہ لوگ اپنے خلاف احتساب پر ماتم کیلئے آتے ہیں ۔ شورمچاتے ہیں گالیاں دیتے ہیں ۔ قراردادیں پھاڑ دیتے ہیں قانون سازی کیلئے تو کبھی انہوں نے سوچا تک نہیں لیکن جس پوزیشن میں اپوزیشن حکمران جماعت کیساتھ بیٹھنا چاہتی ہے وہ حکومت نہیں چاہتی حکومت کہتی ہے احتساب عدالت میں اپنے دامن پر لوٹ مار کے داغ دھوکر صاف ستھرے قومی لباس میں پارلیمان آءو اور قومی تعمیر وترقی کیلئے مشاورت سے قانون سازی کرو ۔ حکومت کا یہ مءوقف اپوزیشن کو گوارہ نہیں اسلیے آرڈیننس لانا تو حکمران جماعت کی مجبوری ہے ۔ بیورکریٹس کو اپنے دائرۃ اختیار کے معاملات میں فیصلوں کا اختیار دینا ان کا حق ہے جوکہ نئے آرڈیننس سے یقینا اُن کو مل گیا ہے ۔ نیا آرڈیننس برقرار رہے یا منسوخ ہوجائے دونوں صورتوں میں اپوزیشن کی شکست اور عمران خان کی جیت ہے اسلیے کہ قومی سوچ اپوزیشن کی سوچ کی محتاج نہیں اور یہ وقت ثابت کرے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.