لگتا ہے بے نظیر کے بے بھائیوں کا ضمیر مرگیا ہے

ہفتہ 17 اکتوبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اپوزیشن پارلیمنٹ میں ناکام ہوکر مہنگائی کا رونا روتے اقتدار پرست مقاصد کے حصول کے سڑک پر آگئی اور پاکستان کی عوام جوتے ہاتھوں میں لئے اقتدار پرستوں کی شاہانہ سواریوں کے ساتھ دوڑنے کے لئے سیٹی کے انتظار میں ہیں آج کی اپوزیشن اور گزشتہ کل کی حکمران جماعتیں وہ ہی رونا رو رہی ہیں جو ان کے دور اقتدار میں ان کے مخالفین روتے رہے ۔

پولیس حکمران جماعت کے احکامات پر اپنے فرائض سر انجام دیتی ہے پیپلز پارٹی کے دور میں پولیس کی لاٹھیاں مسلم لیگ ن کے سیاسی مزدورو ں پر برس رہی تھیں اور مسلم لیگ ن کے دور اقتدار میں پیپلز پارٹی او ر تحریکِ انصاف کے سیاسی مزدوروں پر برس رہی تھیں وہ ہی کھیل آج کھیلا جا رہا ہے جو اپوزیشن کے دورِ اقتدا رمیں کھیلا جاتا رہا ، ہر دور میں لاٹھیاں سیاسی مزدورر ہیں کھاتے ہیں ان کا خون ہوتا ہے ان کی لاشیں گرتی ہیں گو نواز گو نعرے کی علم بردار پاکستان پیپلز پارٹی میں محمد نواز شریف اور ابو بچاؤ تحریک میں اپوزیشن الیون کے احتجاجی جلسے میں گجرانوالہ جارہی ہے اس جلسہ عام پر کسقدر مالی اخراجات اٹھیں گے اس سے بے پروا غریب کی غربت کو تماشہ بنانے والوں اور مہنگائی کا رونا رونے والوں کو سیاسی مزدوروں نے کھبی بھی اپنے دماغ سے خود کو نہیں سوچاشخصیت پر ست عقل کے اندھوں کے ساتھ سیاست میں یہ ہی کچھ ہوتا ہے یہ مار کھاتے ہیں اور ان کے وجود سے کھیلنے والے چوری کھاتے ہیں جو کچھ ہو رہا ہے صاحبِ شعور لوگوں کے لئے نیا نہیں لیکن وہ نہ تو اپنا سوچتے ہیں نہ اپنے پاکستان کا اگر سوچتے ہیں تو اپنے نظریاتی قیادت کو جو ان کو اپنے ذاتی اور خاندانی مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں ان ہی سیاسی مفاد پرستوں کے لئے ہم لکھا کرتے ہیں کہ سیاسی مخالفت اس قدر بلندی پو نہ جایا جائے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ ن سے محبت کے لئے آج کہہ رہے ہیں کہ میاں فیملی سے محبت میں اس قدر مت گر جاؤ کہ کل اٹھنا مشکل ہو جائے ۔

(جاری ہے)

دو سال قبل پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی قیادت پر انتہائی توہین آمیز لفظوں کی گولہ باری کرتی رہی اور آج ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جارہی ہیں ان کے حضور سلام پیش کیا جار ہا ہے لگتا ہے بے نظیر کے بے بھائیوں اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کا ضمیر مرگیا ہے ، جانے مسلم لیگ ن کے جھنڈے کے سائے میں بھنگڑے ڈالنے والے کیوں بھول گئے ہیں کہ میاں فیملی نے اپنے دورِ اقتدار میں پیپلز پارٹی کی قیادت اور جیالوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا وزیرِ اعلیٰ میاں محمد نواز شریف کے حکم پر پولیس کی گولیوں سے شہید ہونے والوں کے سا تھ زخمی جیالوں کے وجود کے زخموں سے تو خون آج بھی رس رہا ہے لیکن اقتدار پرست قیادت کی آنکھوں میں شرم وحیا کا پانی خشک ہو گیا ہے!!
 پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی واحد وطن اور عوام دوست سیاسی جماعت تھی گوادر سے گلگت بلتستان تک پیپلز پارٹی کا طوطی بول رہا تھا آج بھی وہ ہی طوطی ہے لیکن بول نہیں رہا خاموش ہے اس لئے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے شہید جیالوں کے ساتھ اس قیادت کو بھی دفن کر دیا ہے جس کو اپنے وقت کا عا مر اپنے تمام ترظلم وستم کے با وجود دفن نہیں کر سکا تھا وہ شہداء جمہوریت جو جسمانی طور پر تو دفن ہوئے لیکن جیالوں کے دلوں میں دھڑک رہے تھے وہ ان دلوں کی دھڑ کنوں میں آج بھی دھڑک رہے ہیں لیکن اپنی موجودہ قیادت کی خود پرستی سے مایوس اور خاموش ہیں پیپلز پارٹی سے محبت ان کے خون میں شامل ہیں لیکن شہید قیادت پر ظلم کرنے اور ظلم کرنے والوں کے ساتھ نہیں چل سکتے!
پیپلز پارٹی کی قیادت عوام کے کندھوں سے اتر کر مسلم لیگ ن کے کندوں پر سوار ہو گئی ہے اور خون دینے والے مجنوں جیالوں کی غیرت یہ بے غیرتی گوارہ نہیں پیپلز پارٹی کے نظریاتی لوگ مصلحت کے تقاضوں کے پیشِ نظر قیادت کے ساتھ ہیں لیکن پیپلز پارٹی اپنے مقام سے گر گئی ہے اگر پارٹی کی قیادت نے مسلم لیگ ن سے راستے الگ کر لئے اور عوام پر اعتماد کر کے عوام کے پاس آئی تو اپنے پہلے مقام پر پارٹی کا جھنڈا لہرانے سے کوئی زمینی طاقت اسے روک نہیں سکے گی!!۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :