تبدیلی تو آئی ہے جناب

جمعرات 6 فروری 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

عمران خان وہ شخص ہے جسے پاکستان کا ہر بے ایمان، چور، دو نمبری کا عادی اور کرپٹ شخص منہ پھاڑ پھاڑ کر گالیاں دے رہا ہے۔ مگر پھر بھی یہ دنیا میں پاکستانیوں کو عزت دلوانے کیلئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے۔ ملائیشیا کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستانی ورکر ملائیشیا میں جاں بحق ہو جائے تو ملائیشین حکومت اس کے گھر والوں کو پاکستان میں پینشن پہنچائے گی۔

اور پھر ترکی کے صدر طیب اردگان نے پاکستان آنے کا اعلان کر دیا ہے اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دے دیا ہے کہ پاکستانی اور ترک حکومت ڈبل شہریت کا معاہدہ طے کریں گے۔
 یعنی ساری پاکستانی عوام تر کی شہریت اور ساری ترکی عوام پاکستانی شہریت حاصل کر سکیں گے۔ دراصل پاکستان اور ترکی نے خلافت عثمانیہ کی بحالی کی بنیاد ڈال دی ہے، یاد رہے کہ ترکی کی خلافت عثمانیہ جسے جبری طور پر سو سالہ معاہدہ کر کے ختم کر دیا گیا تھا وہ اب 2023ء میں معاہدہ ختم ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انگریزوں نے خلافت عثمانیہ توڑ کر چالیس چھوٹے اسلامی ملک بنا دیے تھے جنہیں بعدمیں آج تک اوپر اٹھنے ہی نہیں دیا گیا ۔ بلکہ وہاں ابھی تک خانہ جنگی کی صورتحال قائم رکھی ہے یہ معاہدہ ختم ہونے سے پہلے ہی ترکی نے اپنے پر پھیلانے شروع کر دیے ہیں ، اس وقت بھی برصغیر کے مسلمانوں نے ترکی کی خلافت عثمانیہ کی خاطر تحریک خلافت چلائی تھی اور آج بھی پاکستان سب سے پہلے ترکوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔

 اب آپ خود اندازہ کریں کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے دنیا کی نظر میں پاکستان اور پاکستانیوں کو کتنی توجہ ملی ہے۔ ترکی نے اتنے اسلامی ممالک میں سے صرف پاکستانیوں کو اپنی شہریت دینے کا اعلان کیا اور ساتھ میں یہ بھی اجازت دی کہ وہ ترکی کی شہریت لینے کیلئے انہیں پاکستانی شہریت منسوخ نہیں کرنی پڑے گی بلکہ ڈبل شہریت رکھیں۔ 
یہ پاکستان کی عزت اور سبز پاسپورٹ کی عزت صرف ایک شخص کی بدولت بڑھی اور اس کا نام عمران خان ہے۔

آپ اس سے انکار کریں یا اختلاف مگر یہ حقیقت ہے اور حقیقت کبھی بدلی نہیں جا سکتی۔ ہاں مہنگائی اور دیگر اندرونی معاملات خراب ضرور ہیں ان پر ایک حد تک تنقید ضرور کرنی چاہیے مگر جو عزت ہمارے ملک کو اس شخص کی وجہ سے مل رہی ہے اس کا بھی تو کریڈٹ دینا چاہیے۔ہمارا معاشرہ دوہرے میعار سے کام لے رہا ہے برائی اور تنقید تو دل کھول کر کی جا رہی ہے مگر تعریف کرنے میں بخل اور کنجوسی سے کام لیا جا رہا ہے ۔

 اس سے بڑی کیا تبدیلی ہو گی کہ پہلے دنیا آپ کو حقارت کی نظر سے دیکھتی تھی اور آپکے موقف کی سنوائی کسی پلیٹ فارم پر نہیں ہوتی تھی اور آج ساری دنیا کی نظریں آپکے ملک پر ٹکی ہوئی ہیں ۔ کشمیر جسے دو ملکوں کا مسلہ سمجھ کر منہ پھیر لیا جاتا تھا آج عالمی دنیا میں زبان زدعام ہو چکا ہے ، پُر امن سیاحتی ممالک میں پاکستان پہلے نمبر ہے ، لاہور جرائم کی روک تھام کے حوالے سے یورپی ممالک سے بھی آگے نکل گیا ۔

پی آئی اے جسے سابقہ حکومت بند کرنے کا منصوبہ بنائے بیٹھی تھی وہ منافع کما رہی ہے ، چالیس سال بعد امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان میں اپنا فلائٹ آپریشن بحال کر دیا ۔ پاکستان پر جو بلیک لسٹ ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی اب خبریں آ رہی ہیں کہ پاکستان کو اگلے ایک دو ماہ میں گرے لسٹ سے بھی نکال دیا جائے گا ، جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور معیشت بھی مضبوط ہو گی ۔

اگر حکومت اتنی نا اہل ہے تو کیا عالمی ادارے اور ممالک بھی اندھے ہیں جو پاکستان کے متعلق اچھی رپورٹیں دے رہے ہیں اور پاکستان پر سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد کر رہے ہیں ؟ یہ معصومانہ سوال پاکستان کے سارے میڈیا پرسنز اور اینکر پرسنز سے ہے جو ٹی وی چینل کے علاوہ اپنے سوشل اکاوٴنٹس سے بھی عوام میں مایوسی پھیلانا اپنا صحافتی حق سمجھتے ہیں ۔ مہنگائی کی ساری ذمہ داری حکومت پر ڈال کر مافیا،ذخیرہ اندوزوں اور کرپٹ عناصر کی پردہ پو شی کی جا تی ہے ، مگر کیوں ؟ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :