کورونا وائرس کا علاج پاکستان میں؟

پیر 2 مارچ 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

کورونا وائرس جس نے ساری دنیا خصوصاً چائنہ، امریکہ جیسے ممالک کو ہلا کر رکھ دیا تھا اس کے پاکستان میں دو کیس سامنے آئے تو الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر قہرام مچ گیا کہ پتہ نہیں کونسی قیامت آ گئی ہے۔ لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت نے ماحول کو خوفناک کرنے کی بجائے طنز و مزاح سے کام لیا گویا عوام کو بھی اپنی مٹی پر یقین تھا کہ ہم ہی اس وائرس کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔

جو مریض متاثر ہوئے تھے ان کے متعلق اچھی خبریں آ رہی ہیں کہ وہ خطرے سے بلکل باہر ہیں اور مکمل صحت یابی کی طرف گامزن ہیں، یہ خبریں سن کر ساری دنیا کے ڈاکٹر اور سائنسدان حیران ہوئے کہ پاکستان نے اتنے کم وقت میں اس وائرس کے مریضوں کو ٹھیک کیسے کر لیا اسی بات کا پتہ لگانے اب 23 ممالک کے سائنسدان 2 مارچ کو کراچی میں ایک اہم اجلاس کرنے آ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کی تصدیق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی کر چکے ہیں۔
 اب اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ سائنسدان پاکستانی سائنسدانوں کی مدد سے اس وائرس کا توڑ نکال لیں گے کیونکہ پاکستان نے تقریباً اس کا علاج دریافت کر لیا ہے۔ اصل حقائق تو ڈاکٹرز ہی جانتے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے کچھ نہ کچھ دریافت ضرور کیا جس کی وجہ سے 23 ممالک کے سائنسدان پاکستان دوڑے آ رہے ہیں۔

حالانکہ اس وائرس سے زیادہ متاثر دوسرے ممالک ہوئے پاکستان میں تو بس دو تین کیس ہی سامنے آئے اور ان پر بھی قابو پا لیا گیا۔ پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر پیاز والا نسخہ تجویز کیا ہوا ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ بات بالکل درست ہو کیونکہ پیاز عام زندگی میں بھی کھائیں تو وہ پیٹ اور معدے کے جراثیم کو کنٹرول کرتا ہے کیونکہ ہمارے دیہات میں آج بھی کچھ لوگ روٹی کے ساتھ پیاز کا استعمال کرتے ہیں تو وہ پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

اور یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستانی ڈاکٹرز نے یہ تجربہ ان مریضوں پر کیا ہو اسی لیے تو اتنا وائرل ہے لیکن اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس کی کسی آفشیل ڈاکٹر یا ادارے کی جانب سے تصدیق یا تردید نہیں ہوئی۔ پاکستان اس میں مکمل طور پر کامیاب ہوتا ہے تو یہ ناصرف پاکستان بلکہ اسلام کیلئے بھی اچھی خبر ہو گی کیونکہ چائنہ میں لوگ حلال و حرام کی تمیز دیکھتے ہوئے کثیر تعداد میں اسلام قبول کر رہے ہیں حتی کہ چینی صدر بذات خود ایک مسجد میں مسلمانوں سے مدد مانگنے گیا کہ آپ لوگ کچھ کریں اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں ہماری مدد کریں۔

 مسلمانوں سے مدد اس لیے مانگی کیونکہ ساری دنیا نے دیکھا جب آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ نے تباہی مچائی تو ساری ٹیکنالوجی بھی ناکام ہو گئی پھر مسلمان آگے آئے اور انہوں نے پیارے آقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق نوافل پڑھے تو اللہ نے بارش کر دی۔ یہ دیکھ کر ساری دنیا کو سبق ملا کہ جس مذہب کو ہم دبانے کی کوشش کرتے رہے وہ کتنا طاقتور اور سچا ہے کہ عام لوگ خدا سے دعا کرتے ہیں اور وہ قبول کرتا ہے اسی لیے چینی صدر بھی مسلمانوں سے مدد مانگنے گیا اور الحمد اللہ اب اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اس وائرس کا بھی توڑ نکال لیا اللہ کی مدد سے اس میں بھی مسلمان سرخرو ہونگے اور اسلام کا بول بالا ہو گا۔

یہ اصول دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی چیز کوجتنی شدت سے دبانے کی کوشش کی جائے وہ اتنی ہی شدت سے ابھر کر سامنے آتی ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے اہل کفار اور یہود و نصاریٰ نے مل کر اسلام اور اہل اسلام کو بدنام کرنے اور دبانے کی بھرپور کوشش کی لیکن اب اسلام کی اہمیت اتنی ہی زیادہ بڑھ کر سامنے آمنے آرہی ہے ۔ آج کفار اپنی حرکتوں سے آگ ، بیماریوں اور وباوٴں کی زد میں آئے تو اسلام اور مسلمانوں کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں ۔ یہی اسلام کی حقانیت اور مسلمانوں کی جیت ہے جو اللہ کی مدد سے ممکن ہوئی بے شک اسلام قیامت تک قائم دائم رہنے والا مذہب ہے اور کفار اپنی مکروہ چالوں میں ہمیشہ ناکام ہونگے یہ اللہ کا وعدہ ہے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :