اب تھوڑا گھبرا لیں جناب

جمعہ 20 مارچ 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں فرمایا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے انہوں نے ٹھیک کہا کہ مسلمانوں کو موت سے گھبرانا نہیں چاہئے،مگر ہمارے ملکی حالات اور حقائق کچھ ایسے ہیں کہ انہیں دیکھ کر مضبوط اعصاب کا آدمی بھی گھبرا جاتا ہے ۔ پاکستان میں جہاں پوری قوم کو یہ سب کھیل تماشا لگ رہا ہے، کچھ چیخ رہے ہیں کہ یہ سب بند کیوں کیا گیا ہے تو کچھ شہر بند ہونے کی خوشی میں دعوتیں کررہے ہیں۔

میں آپ کو بتاؤں اصل خطرہ کیا ہے؟ اصل خطرہ یہ ہے مرض جب بگڑتا ہے تو سوائے وینٹی لیٹر کے کوئی چارہ باقی نہیں رہتا اور وینٹی لیٹر نہ ملنے کا مطلب موت ہے۔دستیاب اعداد وشمار کے مطابق پورے ملک میں کل ملا کر جو وینٹی لیٹر ہیں وہ ڈھائی ہزار سے زیادہ نہیں ہیں۔آپ نے یقیناً یہ تعداد پہلی بار سنی ہوگی سو اب تھوڑا گھبرالیں۔

(جاری ہے)

پنجاب میں سرکاری اور غیرسرکاری ملا کر کل 1700 سو وینٹی لیٹر ہیں، بلوچستان میں کل 49، کے پی میں 150، اورسندھ کے صحیح اعداد نہیں مل سکے لیکن اندازہ ہے کہ یہاں یہ تعداد کل چھ سو سے آٹھ سو کے لگ بھگ ہے۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں ہزاروں پرائیویٹ اسپتال ہیں، ان اسپتالوں کے پاس وینٹی لیٹرز کی کل تعداد 175 ہے باقی تمام اسپتال محض نزلے کھانسی اور بخار کے علاج کے لیے ہیں۔ اب اگر یہ وبا پھیلتی ہے، جو کہ پھیل رہی ہے رات گئے تک مریضوں کی تعداد پانچ سو کے قریب ہوچکی تھی۔ تو ان میں سے ایک خاطر خواہ تعداد کو وینٹی لیٹر درکار ہوں گے۔ یہ ڈھائی تین ہزار وینٹی لیٹر تو اس ملک کی اشرافیہ کی ضرورت کے لیے بھی ناکافی ہیں کجا یہ کہ عام آدمی کو مل جائیں۔

اس لیے اسکول بند کیے، کالج یونیورسٹی بند اور مارکیٹیں بھی بند کردیں۔۔ اب بھی اگر عوام نے سنجیدگی اختیار نہیں کی تو حکومت کرفیو لگانے کا سوچ رہی ہے۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو دباؤ دے کر کاروبارِ زندگی بحال کر لیں گے وہ ذرا ہوش کریں۔ایک لاکھ پچھتر ہزار وینٹی لیٹر ہیں امریکا کے پاس اور وہ خوف سے لرز رہا ہے۔ بھارت جو ہم سے بہت آگے ہے وہ اتوار سے کرفیو نافذ کررہا ہے۔

آسٹریلیا نے اپنے ملک میں داخلہ آج سے بند کردیا ہے۔ چین جیسے ٹیکنالوجی کے سپر پاور نے اس جنگ میں فتح محض لاک ڈاؤن پر عمل کرکے ہی حاصل کی ہے۔ جنوبی کوریا وغیرہ نے لاک ڈاؤن کرکے ہی خود کو بچایا ہے۔مجھے معلوم ہے کہ معاشی نقصان بے حد شدید ہوگا یہاں تاجر سفاک ہے، دوکاندار اپنے ملازم کو بغیر کام کے تنخواہ نہیں دے گا، روز دہاڑی والے مزدور کا چولہا کئی دن سے بند پڑا ہے۔

لیکن اگر یہ نہیں کریں گے، تو تصویر کا دوسرا رخ بھیانک ہے یاد کریں ذرا ہیٹ اسٹروک کو وہ صرف ایک شہر کراچی کی روداد تھی، چار دن میں حشر یہ تھا کہ نہ کفن تھا نہ دفن کرنے والے تھے ۔مردہ خانے بھر چکے تھے نمائش چورنگی پر جے ڈی سی ٹینٹ لگا کر میتیں رکھے بیٹھا تھا۔مزدور اور دہاڑی دار طبقے کے لیے مڈل کلاس اٹھے اور اپنے ساتھ کم از کم ایک خاندان کو ایک وقت کا راشن دلوادے۔

لیکن یہ جو ہدایات ہیں کہ ہاتھ نہ ملائیں، اجتماعات نہ کریں، گھروں میں رہیں۔ بلا سبب گھر سے باہر نہ آئیں ان پر خدارا عمل کریں۔یہ سب مذاق نہیں ہے یہ ساری دنیا پاگل نہیں ہے جو اپنے کاروبار سمیٹ کر بیٹھ گئی ہے، آپ اللہ توکل کریں لیکن اپنے انتظامات کرنے کے بعد ، کیونکہ نبی پاکﷺ کے دور میں ایک بدو اپنا اونٹ نہیں باندھتا تھا ایک دن حضورﷺ نے دیکھا اور پوچھا کہ تم اپنا اونٹ کیوں نہیں باندھتے تو اس نے جواب دیا کہ میں اسے اللہ کی توکل پر چھوڑ دیتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا پہلے اسے باندھ پھراللہ کی توکل پر چھوڑ ۔

یعنی اللہ پر بھروسہ اور توکل کے ساتھ اپنے حفاظتی انتظامات ضرور کریں بلکہ پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور پھر اللہ پر توکل کریں اور دعا کریں وہ آپ کو ہر وباء سے محفوظ رکھے ۔ یہ وقت فیس بک پر میمز بنانے اور ٹویٹر پر عثمان بزدار کو رگڑنے کا نہیں ایک قوم بن کر اس بحران سے نبٹنے کا ہے۔ یہ وباء ہے یہ تیسری عالمی جنگ کے درجے کی ایمرجنسی ہے، اسے سمجھیں اور اپنا کھلنڈرا پن ایک طرف رکھ کر پوری قوم سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

اگر آپ خود گھر میں نہیں بیٹھیں گے تو فوج آپ کو ڈنڈے مار کر گھروں میں رکھے گی۔ اگر آپ وباء کے معاملے میں اللہ پرہی بھروسا کرنا چاہتے ہیں تو پھر رزق کے معاملے میں بھی کریں۔تنگی تو یقیناً ہوگی، غذائی قلت اس وقت سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے کھڑی ہے۔۔ ایسے حالات میں ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمیں خوراک کے معاملے میں محتاط ہونا ہے فضول ضیاع کو روکیں۔ فالتو کی دعوتیں بند کردیں باہر نہیں جاسکتے تو یہ مطلب نہیں کہ ڈیلیوری بوائے سے کھانا منگوا کر کھایا جائے۔ فوڈ کا بحران اس وقت دوسرا بڑا چیلنج ہے ، یاد رکھیں حکومت تنہا اس معاملے سے نہیں نبٹ پائے گی، آپ کو مجھے ہم سب کو مل کر ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :