کشمیر کا محاصرہ کب تلک؟

پیر 27 جولائی 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

یہ قانون فطرت ہے کہ کوئی بھی فرد یا گروہ جتنی بھی کوشش کر لے سچ کو ہمیشہ کے لئے نہیں چھاپا جا سکتا اور شاید یہی سب کچھ مقبوضہ کشمیر میں بھی ہو رہا کہ دہلی کے حکمران ٹولے کی سازشوں اور کوششوں کے باوجود دھیرے دھیرے دنیا پر یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ بھارتی سیکولرازم اور جمہوریت کے دعووں میں زیادہ صداقت نہیں ہے ۔تبھی تو خود بھارت کے اندر سے بھی ایسی آوازیں بلند ہو رہی ہیں جن میں کہا جا رہا کہ اگر بھارتی حکمرانوں نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو ہندوستان اپنی موجودہ شکل میں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ پائیگابلکہ غیرجانبدار اور سنجیدہ حلقوں کا اصرار ہے کہ بھارت اپنی موجودہ شکل میں سو سال بھی پورے نہیں کرپائے گا اور یہ امکان کسی طور بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ ہندوستان کا2047تک اپنی آزادی کو برقرار رکھنا اگر نا ممکن نہیں تو محال ضرور ہے۔

(جاری ہے)


اسی تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ دنیاکے سامنے سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار بتائے کہ نہتے کشمیروں پر ظلم، بربریت، جبری گمشدگیاں، خواتین کی عصمت دری، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو پیلٹ گنوں کے ذریعہ نابینا بنانا کیسی جمہوریت ہے۔ شبلی فراز نے اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہم مسئلہ کشمیر کو تمام بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے۔


 پاکستان حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے یہ بات ایک سیمینار بعنوان ”کشمیر محاصرے“ کے دوران کہی۔ شبلی فراز نے کہا کہ یہ نہرو ہی تھے جنہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں وعدہ کیا تھا کہ کشمیری عوام کی ذاتی رائے جاننے کے لئے رائے شماری منعقد کی جائے گی، لیکن بدقسمتی سے آج تک ایسا نہیں ہوا، کشمیریوں کو ان کا حق دینے کی بجائے ان کے جسم کو گولیوں سے چھید دیا گیا، انہوں نے کہا کہ اب جبکہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کو ایک سال گزر گیا ہے، آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے نہتے کشمیریوں کو بھارتی ظالموں اور بے رحم قوتوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کی ایماء پر بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں محاصرے، لاک ڈاون اور مواصلات کی مکمل بندش اور پرامن کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
 ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں سرچ وارنٹ کے اختیارات عدالتوں کو حاصل ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں تعینات قابض بھارتی فوجیوں کو ایسے کسی سرچ وارنٹ کی ضرورت نہیں وہ جب چاہیں جس کے گھر چاہیے داخل ہو کر مشکوک افراد کی تلاشی کے بہانے وہاں رہنے والوں کی تذلیل کر تے ہیں۔


اسی پس منظر میں وفا قی وزیر اطلاعا ت کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں، ہم نے مسئلہ کشمیر کو تمام بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے اور پاکستان حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی،اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
 اس مو قع پر سیّد فخر امام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، امریکہ میں سیاہ فارم غیر قانونی قتل ہوتا ہے تو دنیا بھر میں احتجاج ہوتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں روز بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیری قتل ہوتے ہیں تو اس پر عالمی برادری کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ اسی تناظر میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ دنیا بھر کے عالمی ذرائع ابلاغ نے بھارت کی حکومت کو فاشٹ قرار دیدیا ہے اور پاکستان کی موجودہ حکومت کی موثر سفارتکاری سے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کی صورتحال دنیابھر میں اجاگر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو نازی ہٹلر اور مودی حکومت کی یکساں پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ صورتحال ہے کہ بھارت کا چھوٹا سا ہمسایہ ملک نیپال بھارت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
 اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انسان دوست حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ دنیا بھر کی موثر قوتیں اس ضمن میں اپنا انسانی فریضہ ادا کرنے کی خاطر آگے بڑھیں گی اور کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کو لگام ڈالنے کے ضمن میں اپنا ٹھو س کردارادا کریں گی ۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو تاریخ ان تمام بالا دست عالمی حلقوں کو ان غیر انسانی مظالم میں شریک ملزم ٹھہرائے گیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :