تحریک انصاف کا سرخاب، علی امتیاز وڑائچ

پیر 23 نومبر 2020

Hussain Jan

حُسین جان

سیاست دو طرح کی ہوتی ہے ایک انتخابی اور دوسری تنظیمی. جو سیاستدان تنظیمی سیاست سے انتخابی سیاست کی طرف آتے ہیں وہ لوگوں اور کارکنان کے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرسکتے ہیں.
حکومت بنانے کے لیے سب سے پہلے تو ایک عدد سیاسی جماعت کا ہونا بہت ضروری ہے. اس کے بعد اس جماعت کو چلانے کے لیے بہترین دماغوں کی ضرورت پڑتی ہے. ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد بہت سے سیاستدان اپنے کارکنان سے کٹ جاتے ہیں.

ایسے میں تنظیمی عہدےدار پارٹی کی بھاگ دوڑ سمبھالتے ہیں اور کارکنان کو جوڑے رکھتے ہیں.
بدقسمتی سے پاکستان میں میڈیا صرف ایسے لوگوں کی پروجیکشن کرتا ہے جو الیکشن جیتیں ہوں یا ہارے ہوں.

(جاری ہے)

الیکشن جیتنے والوں کے پیچے سینکڑوں کارکنان ہوتے ہیں جن کو تنظیمی لوگ متحرک رکھے ہوتے ہیں. اس وقت پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور اقتدار حاصل کیا ہے تو اس کے پیچھے ایک گمنان ہیرو کا کمال ہے.

اس سرخاب کا نام علی امتیاز وڑائچ ہے جو پنجاب کے جنرل سیکرٹری ہیں.
ایک بات یاد رکھیں سیاسی جماعت کو متحد رکھنا بہت مشکل کام ہے. آبادی کے لحاز سے پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے. علی امتیاز وڑائچ وہ نوجوان ہے جو اس صوبے کے تنظیمی معاملات کو احسن طریقے سے چلا رہا ہے. یہ نوجوان سیاستدان گزشتہ گیارہ سال سے پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہے ہمارا میڈیا اور ورکرز عموما وزراء، ایم این ایزاور ایم پی ایز کے گرد چکراتے رہتے ہیں.

اس کا نقصان حقیقی ہیروز کی ذات کو پہنچتا ہے کہ ان کی محنت مفاد پرستوں کے شور میں دب جاتی ہے.
ایک بات بڑی سیدھی ہے عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی حکومت چلانے میں مصروف ہیں. یہ مصروفیت ان کو وقتی طور پر کارکنان سے دور رکھے ہوئے ہے. اس سے کارکنان میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے. وہ کیا کہتے ہیں کہ اگر گھر کے سربرہ کو گھر میں سکون میسر نا ہوتو وہ کوئی کام بھی یکسوئی سے نہیں سرانجام دےپائے گا.

اس حوالے سے عمران خان خوش قسمت ہیں کہ ان کو علی امتیاز جیسا منتظم نوجوان میسر ہے. کسی بھی سیاسی جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دینا سب سے مشکل عمل ہوتا ہے. پسند نا پسند کے ساتھ ساتھ دھڑے بازی بھی سیاست کا لازمی جز ہے. اس کھچڑی میں بہترین فیصلے کرنا کسی عام آدمی کے بس کی بات نہیں بلکہ اس کے لیے خداداد صحلاحتیں درکار ہوتی ہیں اور یہ خوبیاں اس نوجوان لیڈر میں موجود ہیں.


علی امتیاز وڑائچ نے جس طرح پاکستان تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ ترتیب دے رکھا ہے اس کی مثال نہیں ملتی. میرٹ ان کا اولین نقطہ نظر ہے. یہ نوجوان پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے نوجوانوں کا پسندیدہ لیڈر ہے. کیونکہ اس نے ٹنظیمی سیاست سے سفارش کا قلع قمع کیا. عمران خان کو چاہیے کہ علی امتیاز وڑائچ جیسے نوجوانوں کو آگے لے کر آئیں ایسے نوجوان ہی پاکستان کی تقدیر بدلنے کے اہل ہیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :