ڈھرکی ٹرین حادثہ

بدھ 9 جون 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

پاکستان کی تاریخ میں ہونے والا نہ تو یہ پہلا ٹرین حادثہ ہے اور نہ ہی پہلی مرتبہ دو ایکسپریس آپس میں ٹکرائیں ہیں۔ صبح تین بجے صوبہ سندھ میں ڈہر کے قریب سر سید اور ملت ایکسپریس آپس میں ٹکرائیں جس کے نتیجے میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حادثہ ٹریک پر موجود بوگیوں کی وجہ سے پیش آیا جس کی وجہ سے دونوں ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ٹرین کی رفتار 100 کلو میٹر تھی ڈرائیور نے بریک لگا کر ٹرین کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن بدقسمتی سے ٹرین بوگیوں سے جا ٹکرائی۔ ایسے میں ریسکیو ٹیم اور پاک فوج لوگوں کی مدد کے لیے پہنچی۔ ٹرین کی کچھ بوگیاں ٹریک سے اتر کر دوسرے ٹریک پر چلی گئیں تھیں اور ٹرین خود آگے چلی گئی تھی۔

(جاری ہے)

یہ مناظر بہت دل دہلا دینے  والے تھے۔

حادثہ پیش آنے کے بعد ایسے بھی زخمی تھے جو ٹرین میں موجود تھے جنھیں ہیوی مشینری کی مدد سے باہر نکالا گیا۔ حکومت کی جانب سے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کے لیے امداد کا اعلان بھی کیا گیا ہے لیکن کیا امداد کرنے سے لوگوں کے پیارے لوٹ آئیں گے جو شاید حکومت کی کسی غفلت کے باعث اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ آخر جب بوگیاں ٹریک پر موجود تھیں تو ریلوے انتظامیہ نے کیوں انھیں نہیں اٹھایا؟ ڈی ایس کے مطابق 1 ماہ قبل تحریری طور پر حکام کو ٹریک کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن کوئی بروقت انتظامات نہیں کیے گئے۔

  اگر پاکستان میں ہونے والے ٹرین حادثوں کی بات کریں تو 2018 سے ریلوے حادثات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ جون 2018 میں کراچی جانے والی مال گردار گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں کافی نقصان ہوا تھا۔ اس کے بعد ستمبر 2018 میں خٹک ایکسپریس کی 9 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں تھیں جس کے باعث کافی جانوں کا ضیاع ہوا تھا۔ پھر ستمبر 2018 میں ہی سیہون جانے والی ٹرین کو حادثہ پیش آیا تھا۔ ایسے میں ٹرین حادثات میں اضافے کا ذمہ دار کون ہے؟ آخر کب تک یہ حادثات ہوتے رہے گیں اورکب تب لوگ ایسے ہی اپنے پیاروں کو بچھرتا دیکھتے رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :