
یوم آزادی اور سیاحت
بدھ 19 اگست 2020

میاں حبیب
(جاری ہے)
سب سے بڑھ کر یہ خطہ ہمارے عظیم دوست چین سے ہمیں ملاتا ہے اس لیے اس کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے پاکستان کی کایا پلٹنے والا سی پیک روٹ یہیں سے شروع ہوتا ہے اس لیے یہ حساس ترین علاقہ ہے یہاں کے لوگ بڑے محب وطن امن پسند اور محبت کرنے والے ہیں .
پاکستان میں سب سے کم کرائم ریٹ اس علاقے کا ہے چوری نہ ہونے کے برابر ہے اور شرح خواندگی سب سے زیادہ 90 فیصد ہے پورے گلگت بلتستان میں 24 گھنٹے ٹریولنگ کی جا سکتی ہے . یہاں کے لوگوں نے خود جنگ لڑ کر اپنے آپکو آزاد کروایا اور پاکستان میں شامل ہوئے پاکستان کے دشمن خصوصی طور پر بھارت اس علاقے کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے وہ یہاں دہشت گردی اور فرقہ واریت کا بیج بو کر یہاں کے حالات خراب کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے بھاری سرمایہ لگا رہا ہے. لیکن داد دیں پاکستان کی عظیم فوج کو جنھوں نے دشمن کی دال نہیں گلنے دی اس علاقے کی حساسیت اور اہمیت کے پیش نظر افواج پاکستان نے خصوصی اقدامات کر رکھے ہیں جن کو بغور ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا قانون نافذ کرنے والے اداروں فوج اور محب وطن مقامی افراد دشمن کی درجنوں چالیں ناکام بنا چکے ہیں. جس کی بدولت آج بھی یہ علاقہ پاکستان کا محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے انتظامیہ نے بھی علاقے کو پرامن رکھنے میں دن رات ایک کر رکھا ہے جہاں تک بات ہے ان علاقوں کی سیاحت کی تو میرے خیال میں پاکستانی سیاحوں کو بیرون ملک جانے کی بجائے گلگت بلتستان ایک بار ضرور جانا چاہیے لیکن یہاں سیاحوں کی دلچسپی پیدا کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑے گا خاص طور پر اس کیلیے حکومت کو سفر کی آسانیاں پیدا کرنا ہوں گی. مقامی لوگوں کو روزگار دینا ہوگا جھیلوں اور وادیوں تک راستوں کو تعمیر کرنا ہوگا یہاں ایک اچھے اور بڑے ایئرپورٹ کی ضرورت ہے سیاحتی مقامات کی ملکی وبین الاقوامی سطح پر تشہیر کرنی چاہیے ہمارے گلگت بلتستان کے وزٹ کے اسباب پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ نے پیدا کیے اور ہم سیاحت کے دلداہ نکل کھڑے ہوئے یہ تنظیم اپنے پلیٹ فارم سے مختلف طبقات کو جوڑنے کی کوشش میں سرگرداں ہیں اورصحافیوں کے اندرون اور بیرون ملک درجنوں ٹور کروا چکے ہیں جس سے نہ صرف یکجہتی کو فروغ حاصل ہوتا ہے بلکہ معاملات کو سمجھنے اور مشاہدہ کے ساتھ ساتھ بہترین تفریح کا بھی سبب بنتا ہے . ہمارے اس ٹور میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر حنا خالد، ڈپٹی سیکرٹری توانائی پنجاب محمد آصف اقبال، اینکر پرسن عمر حسین چوہدری، قرات العین عینی ،مہرین فاطمہ، لیلہ، دعا شاہ، عبدالوحید، شہباز افضل، اور فوٹوگرافر طارق شامل تھے. ہم نے ناران، کاغان سے لے کر گلگت بلتستان کی سڑکوں پر لوگوں کو جوش و خروش کے ساتھ یوم آزادی مناتے دیکھا جو کہ ایک زندہ قوم کی دلیل ہے اور ثابت کرتی ہے کہ ہم ایک ہیں جس طرح ہم نے لوگوں کو اپنی گاڑیوں پر پاکستانی پرچم کے ساتھ سیاحتی مقامات پر جشن آزادی مناتے دیکھا ایسے لگ رہا تھا جیسے یوم آزادی اور یوم سیاحت ایک ساتھ منایا جا رہا ہے لوگ ویسے بھی کرونا کے باعث قید ہو کر رہ گئے تھے یوم آزادی پر اتنا رش تھا کہ ناران کاغان اور بابو سر ٹاپ میں تو ٹریفک جام ہو گئی.ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں حبیب کے کالمز
-
سیاسی عدم استحکام
بدھ 16 فروری 2022
-
پاکستان افغانستان اور دہشتگردی
منگل 15 فروری 2022
-
پاکستان افغانستان اور دہشتگردی
منگل 8 فروری 2022
-
صدارتی نظام کا شور کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
حکومتی اکثریت برقرار کیوں؟
پیر 17 جنوری 2022
-
واہ ری سیاست
منگل 28 دسمبر 2021
-
صحت کارڈ اور سیاست
پیر 20 دسمبر 2021
-
بھارت کی اندرونی تقسیم
منگل 14 دسمبر 2021
میاں حبیب کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.