
23 ستمبر یوم قتل انصاف :عافیہ86 سالہ قیدی
پیر 23 ستمبر 2019

میر افسر امان
(جاری ہے)
دنیا کو دکھانے کی لیے امریکا میں عدالتی کاروائی کی گئی۔
اور بلا آخر23 /ستمبر2010ء کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی ،حافظہ قرآن،بچوں کی تعلیم میں پی ایچ ڈی اعلی تعلیم یافتہ اور مبلغہ اسلام کو امریکا ایک عدالت کے ایک متعصب یہودی جج نے بغیر ثبوت اور گواہوں کے امریکی عدالتی نظام پر بلکہ سارے دنیا کے عدالتی نظام پر تعصب کا دھبہ لگاتے ہوئے 86 سال کی قید سنائی ۔اسے اگر” یوم قتل انصاف“ کہا جائے تو بے جا نہیں ہو گا۔2008 ء میں امریکا کے صدارتی امیدوار اور دو دفعہ امریکی سینیٹ کے منتخب ہونے والے سینیٹر جناب مائک گریول نے پاکستان کے دورے کے دوران کہا تھا کہ عافیہ کو ناجائز سزا دی گئی ۔ سزا سے پہلے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔قید تنہائی میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔جو کہ ایک جرم ہے۔پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ اوبامہ انتظامیہ کو عافیہ کی رہائی کے تحریری مطالبہ کرے۔ اسی طرح ایک اور سابق امریکی اٹارنی جرنل رمزے کلارک صاحب نے پاکستان کے دورے کے دوران کہا تھا کہ عافیہ بین لاقوامی سیاست اقتدار کی دوڑ کی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔ میں نے زندگی میں ایسی بے انصافی نہیں دیکھی۔ مظلومہ عافیہ پر قید میں تین دفعہ گولیاں چلائی گئیں۔یہ قانون کی کھلی خلاف دردی ہے۔ میں امریکا میں عافیہ کی رہائی کے لیے آواز اُٹھاؤں گا۔ممتاز امریکی دو شہریوں کے یہ بیانات اس کا ثبوت ہیں کہ عافیہ کے ساتھ نانصافی گی گئی۔عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ عافیہ موومنٹ چلا رہی ہیں ۔ اس کی ترتیب دی گئی ویب سائٹ http://aafiamovement.comپر مذید معلومات دیکھی جاسکتی ہیں۔عافیہ نے تو کوئی جرم نہیں کیا تھا اورعدالت بھی کوئی جرم بھی ثابت نہ کر سکی۔ مگر بے انصاف یہودی جج نے عافیہ کو ۸۶ سال کی قید سنائی۔ فیصلہ کے وقت ایکامریکادانشور نہیں ریمارکس دیے تھے۔ یہ سزا عافیہ کو نہیں سنائی گئی۔ یہ سزا اسلام کو سنائی گئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے والا ریمنڈ ڈیوس نے دن دھاڑے لاہور کی سڑکوں پر دو پاکستان کو شہید کیا اور دوسر کرنل جوزف جو اس جرم میں شریک تھا کوپیپلزپارٹی کے دور حکومت میں قصاص کا مقدمہ بنا کر عدلالتی کاروائی کے ذریعے قید سے رہا گیا ۔ پہلے سے موجود لاہور ایئر پورٹ پر گھڑے امریکی جہاز میں بیٹھا کرامریکہ روانہ کر دیا۔ یہ انصاف کہ ایک عورت جس نے کسی کو نہ قتل کیا نہ دہشت گردی کے کسی مقدمے میں ملوث ہے ،کو ۸۶ سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عافیہ نے امریکا کی رزویل جیل میں اپنے ساتھ روا ظلم کی داستان کو امریکا میں پاکستان کے کونصل جنرل کو بیان کی مگر اس سے پاکستان میں عافیہ کے اہل خانہ کو معلومات نہیں دی گئیں۔ اس کے بعد چھ ماہ ہوگئے ہیں جیل میں جاکر قوم کی بیٹی عافیہ سے حالات معلوم کرنے کے کی کوشش نہیں کی۔ کسی ملک کے کونصل جنرل کا اپنی شہری کے ساتھ ایسا رویہ مناسب نہیں لگتا ہے۔عافیہ نے مدد کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم کے وزیر اعظم جناب عمران خان کو خط لکھا ۔اس بات کو بھی ایک سال ہونے کو ہے۔ عافیہ کی والدہ شدید بیمار ہے ۔ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے۔ بیماری کی وجہ کافی عرصہ سے عافیہ کے متعلق آگائی نہ ہونے کی وجہ سے بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔۲۰۰۳ء میں عافیہ کو ایک بیٹی اور بیٹا تو پیپلز پارٹی کے دور میں رحمان ملک صاحب کی کوشش سے مل گئے تھے۔ مگر ایک بچہ جو اس وقت چھ ماہ کا تھاسلیمان، کا ابھی تک اتا پتہ نہیں معلوم کہ زندہ ہے یا پھر وفات پا چکا ہے۔ عمران نے خان نے میڈم مریم ریڈلے کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کر کے بگرام کی جیل کی قیدی نمبر۶۵۰ عفایہ کی چیخیں تو دنیا کے سامنے بیان کی تھی مگر اب عمران خان حکومتی کاموں اور سیاست میں اس طرح مصروف ہو گئے ہیں کہ عافیہ کو بھول گئے ہیں۔ آج عمران خان صاحب امریکا پہنچ گئے ہیں۔ ۲۷ ستمبر کو اقوام متحدہ میں پاکستانی لباس اور قومی زبان اُردو میں کشمیر کا مسئلہ دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ اللہ سے دعا ہے ۴۸ دنوں سے کرفیو کی سختیاں برداشت کرنے والے کشمیریوں پرکرفیو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ اے کاش! کہ وہ صدر امریکا ڈونلڈ ٹرپ صاحب سے بات چیت کر واپس پاکستان آتے ہوئے قوم کی بیٹی عافیہ کو بھی ساتھ لائیں۔ اس سے پاکستان کیا پوری دنیا میں عمران خان کی مقبولیت کا گراف آسمان کو چھونے لگے گا۔
دوسری طرف پوری قوم بھی عافیہ کی رہائی کے لیے دعائیں کر رہی ہیں۔ لوگ اپنے اپنے طور پر عافیہ کی متعلق ظلم کی داستان شیئر کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں عافیہ موددمنٹ سول سوسائٹی پاکستان نے بھی ہمیں دو صفحہ کا خط ورلڈ آیپ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے دنیا کہ ملک اپنے اپنے پھنسے ہوئے لوگوں کو کوششیں کر کے رہائی دلا لے لیتے ہیں کہ ہمارے پاکستان میں مشکل کی گھڑی میں حکومت کے کارندے کسی شہری کے کام کے نہیںآ تے۔ انہوں نے واضع کیا کہ عیسائی آسیہ مسیح عیسائی، ہندو لال پری دیوی کو ہندو، افغانستان والے شربت گلہ کو اور امریکا والے کرنل جوف اور ریمنڈ ڈیوس کو چھڑا کر لے گئے۔ مگر افسوس ہوتا ہے پاکستان پر کہ وہ قوم کی بیٹی عافیہ کو ابھی تک رہا نہیں کر وا سکے۔ بلکہ کوئٹہ کے ایک بہادر کانسی کو پاکستان نے امریکا کے حوالے کیا تھا تو امریکا کے ایک وکیل نے پاکستان کے منہ پر تمانچہ مارتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان والے پیسے کے لیے اپنے ماں تک فروخت کر دیتے ہیں۔ اے اللہ پاکستان کے حکمرانوں کی غیرت کب جاگے گی، کہ وہ عافیہ کو رہائی دلا سکیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.