
نہ عرب نہ عجم صرف مسلم
منگل 18 اگست 2020

میر افسر امان
تم سبھی کچھ ہو بتلاؤمسلمان بھی ہو
(جاری ہے)
یہ خرابی پہلے صلیبیوں نے لارنس آف عریبیہ کی سازش سے شروع کی۔ ترک اور عرب قومیت کی کشمکش شروع کرائی۔ پھر تین براعظوں پر پھیلی عثمانی خلافت ہاتھ سے نکل گئی۔دوسری غلطی شاہ سعود سے ہوئی کہ حجاز کی فتح کے بعد حجاز کی اسلامی پہچان کو عرب قومیت پر مبنی سعودی عرب کی طرف موڑ دی۔ مسلمانوں نے اپنے مسلم ہونے پر فخر کی بجائے قومیتوں پر فخر کرنے لگے، جو آج تک جاری ہے۔ جب ہماری پہچان مسلم تھی تو ساتویں صدی سے چودھویں صدی تک دنیا کے ایک بڑے حصے پر ۱۳/سو سال سے زیادہ عرصہ حکومت کرتے رہے۔ مدینہ کی اسلامی ریاست۔ خلفائے راشدین کی حکومتیں۔ بنو امیہ ،بنو عباس اور آخر میں عثمانی خلافت تک۔ یہ اس لیے تھا کہ اس وقت ہماری پیچان مسلم تھی۔ جب ہم قومیتوں میں بٹے اور تارک قرآن ہوئے تو اللہ نے مسلمانوں کو ثریا سے زمین پر دے مارا۔ یعنی ہم سے اقتدار چھین لیا۔ بقول شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبال:۔
اور تم خوار ہے تارک قرآن ہو کر
مسلمانوں کو ہمیشہ اندر سے تکلیف پہنچی ہے۔ باہر سے تو کفر مسلمانوں سے ہمیشہ اور اب بھی خوف کھاتا ہے۔ برعظیم ہند پاک میں صلیبی تجارت کے نام سے داخل ہوئے تھے ۔ پھر میر جعفر اور میر صادق کے کرداروں سے ساز باز کر قابض ہو گئے تھے۔اسی طرح تاتاریوں کو بھی اندر کے لوگوں نے راستے دکھائے تھے۔ ایسی ہی حرکت متحدہ عرب امارت نے کی ہے۔ یہ تو ابتدا اُسی وقت سے ہو گئی تھی جب طاقت کی بنیاد پر بلفورس معاہدہ ہوا تھا۔ جس کے تحت صلیبیوں نے یہودیوں کو فلسطین میں داخل کیا۔ پھر ساری دنیا کے یہودی فلسطین میں آتے گئے۔ سرزمینِ فلسطین کے اصلی باشندوں سے ظلم اور زیادتی کر کے ان کے گھروں سے نکال دیا۔ مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضہ کر لیا۔ فلسطینیوں کی مہاجر بستیوں کو بمباری کر تباہ کیا گیا۔ غزہ میں لوگوں کو جیل میں بند کیا ہوا ہے۔ اب ارد گرد باقی علاقوں پر قبضہ کی شروعات ہو گئیں ہیں۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ پر یہ الفاظ کندہ ہیں” اے اسرائیل تیری سرحدیں نیل سے فرات تک ہیں۔ اس میں مکہ مدینے کی سرزمین بھی شامل ہے۔
یہودیوں کے غلبے کی داستان کچھ اس طرح ہے کہ صلیبیوں کو جنگوں کے دوران پیسے یہودی فراہم کرتے رہے ہیں۔ صلیبیوں کی صنعت و تجارت اسلحے کے کارخانے،بنک اور میڈیا سب کچھ یہودیوں کے قبضے میں۔ یورپ اور امریکا میں بظاہر حکومتیں تو عیسائیوں کی ہیں مگر ہر جگہ حکم یہودیوں کا چلتا ہے۔اسی کی وجہ شاعر اسلام حضرت علامہ شیخ محمد اقبال نے اپنے ایک شعر میں بیان کر دی تھی:۔
فرنگ کی رگِ جاں پنجہ یہود میں ہے
نیل کے ساحل سے لے کر تاباخاک کاشغر
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.