پلوامہ واقعہ،بھارت کے غیر انسانی رویے کا شاخسانہ

پیر 18 فروری 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

پلوامہ میں بھارتی فوج کے بھاری نقصان پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بلا تحقیق پاکستان کے اوپر الزامات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کی جانب سے واویلا کیا جا رہا ہے ۔ انسانی جانوں کا ضیاع بلاشبہ ایک بڑا نقصان ہے لیکن اس کے محرکات کو بھی پیش نظر رکھا جا نا ضروری ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے غیر انسانی رویے اور نوجوانوں پر ظلم و ستم کے باعث وہاں کے نوجوانوں میں نفرت کی فضا پیدا ہو رہی ہے ۔ اس حوالے سے پلوامہ واقعے کے مرکزی کردار عادل احمد ڈار کے والد غلام حسن ڈار کا بیان سامنے آیا ہے کہ بھارتی فوج کے غیر انسانی رویے نے میرے بیٹے کو شدت پسند بنا یا ۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق سکول سے واپس آتے ہوئے عادل ڈار اور اس کے دوستوں کو بھارتی فوج نے پکڑ کر ناک رگڑوائے اور ان پر پتھر پھینکنے کے الزامات عائد کئے ۔

آئے روز نوجوانوں کو ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس کے بعد عادل ڈا لا پتہ ہو گیا ۔ انہوں نے اس واقعے کا ذمہ دار سیاسی قیادت کو بھی ٹھہرایا ہے ۔ 
مقبوضہ جموں کشمیر میں پلوامہ واقعے کے بعد ہندو شدت پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جس کے بعد نہ صرف وادی بلکہ جموں میں بھی حالات کشیدہ ہو گئے ہیں ۔

جب تک مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت اپنی پالیسی میں نظر ثانی نہیں کرتا اور مذاکرات کی میز پر آکر کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت کا موقع نہیں دیتا ایسے واقعات تو رونما ہوتے رہیں گے اور بھارت سرکار ایسے واقعات کی آڑ میں اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرتی رہے گی ۔ مقبوضہ جموں کشمیر طویل عرصے سے ایک فوجی چھاونی بنا ہوا ہے اور اس کے مکین امن کے لئے ترس کر رہ گئے ہیں ۔

ہزاروں کشمیری آزادی کی اس جدوجہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔سینکڑوں کشمیری ماؤں بہنوں کی عزتیں قربان ہو چکی ہیں اور نوجوان بڑی تعداد میں معذور ہو چکے ہیں ۔ بھارت کو روایتی انداز میں پاکستان کے خلاف الزامات عائد کرنے کے بجائے کھلی آنکھوں سے حالات کو دیکھنا ہو گا ۔
 دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے تناظر میں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہونے کے بجائے اگر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے راہ ہموار کریں تو طویل عرصے سے جاری یہ جدوجہد بھی اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے ۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت خود مسئلہ کشمیر کواقوام متحدہ میں لے کر گیا اور دونوں ممالک نے کشمیریوں کے خود ارادیت کے حق کو تسلیم بھی کر رکھا ہے ۔ کشمیر جنت نظیر جہاں کبھی امن و سکون کے پھول کھلتے تھے وہاں آج خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔ بھارت کے غیر انسانی رویے کے بعد اب کشمیری نوجوانوں میں پیداہونے والی نفرت کے نتائج کتنے بھیانک ہو سکتے ہیں اس کا اندازہ اب بھارت کو بخوبی ہو جانات چاہیئے ۔

 سیاسی مصلحتوں کی شکار حکومتوں کی جانب دیکھ دیکھ کر آخر کشمیری نوجوان میدان عمل میں آ کر آزادی کی منزل کی جانب سرگراں ہو چکے ہیں اور انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیری آزادی کی نعمت سے بہرہ مند ہوں گے ۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کی پیشن گوئیاں بھی کی جا رہی ہیں لیکن یہ بھارت کی بہت بڑی حمایت ہو گی۔

پاکستان کی جانب سے اس واقعہ کے حوالے سے واضح موقف بھی سامنے آچکا ہے اور پاکستان نے بھارتی سفیر سے بلا تحقیق الزامات عائد کرنے پر شدیدتشویش کا اظہار بھی کیا ہے ۔ موجودہ حالات میں بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک میز پر بیٹھنا ہو گا اور کشمیریوں کو ایک اہم فریق کی حیثیت سے اس مسئلے میں شریک کرنا ہو گا کیونکہ اب کشمیری قوم اپنی آزادی کے حصول کے لئے متحد و منظم ہو چکی ہے اور جب تک آزادی کی منزل مل نہیں جاتی دونوں ممالک کے درمیان یہ کش مکش کسی صورت میں ختم نہیں ہو سکتی ۔

کشمیری نوجوانو ں کے جذبہ آزادی کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے رب جلیل سے دعا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع کرے تا کہ نہ صرف اس خطہ میں بلکہ پورے برصغیر میں امن کا دور دورہ ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :