مہنگائی کا سونامی اور ہمارے حکمران

منگل 7 مئی 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے عوام کی چیخیں نکال کر رکھ دی ہیں ۔ فروٹ سبزیاں اور دیگر اشیائے صرف راتوں رات مہنگے کر دئیے گئے ہیں ۔حالانکہ اس متبرک مہینے میں شہریوں کو نہایت مناسب انراخ پر اشیاء صرف کی فراہمی نہ صرف تاجروں کی بلکہ حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہے ۔ پڑوسی ملک بھارت جو ایک سیکولر ملک کہلاتا ہے کے بارے میں ہمیں مثال تو نہیں دینی چاہیئے لیکن کیا کیا جائے جو سچی بات ہے اس سے آگاہی بھی ضروری ہے ۔

وہاں رمضان المبارک کے مہینے میں اشیاء پر سبسڈی دی جاتی ہے اورقیمتیں کم کر دی جاتی ہیں ۔ تاجروں کو قیمتیں کم کرنے پر باقی رقم حکومت خود ادا کرتی ہے ۔ کچھ یورپی ممالک میں کرسمس اور دیگر تہوراروں پر اشیاء کی قیمتیں کم کی جاتی ہیں تا کہ ہر طبقہ ان تہواروں میں پوری طرح شریک ہو سکے ۔

(جاری ہے)

لیکن ہمارے ہاں جہاں مسلمان بستے ہیں یہاں حالت یہ ہے کہ جونہی رمضان املبارک کا چاند نظر آیا ۔

اشیاء صرف کی قیمتوں کو پر لگ گئے ۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی اس معاملے کو کنٹرول کرنے میں بے بس نظر آتی ہیں ۔فروٹ اور سبزیاں خریدنا عام آدمی کے بس سے باہر ہو گیا ہے۔ تاجروں کو اس ماہ مقدس میں نیکیاں سمیٹے ہوئے کم از کم منافع پر اشیاء فروخت کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہییں کیونکہ منافع تو وہ سارا سال کماتے ہیں اس ماہ مقدس میں اگر وہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کر دیں تو اس سے عام آدمی کا بھی بھلا ہو سکتا ہے لیکن ایسا تو ممکن نظر نہیں آتا ۔

تحریک انصاف کی حکومت جو غریبوں کو ریلیف فراہم کرنے اور چوروں اور ڈاکوؤں سے لوٹا ہوا پیسا واپس لینے کے نعرے پر حکومت میں آئی تھی رمضان المبارک میں عوام کو کوئی خاطر خواہ پیکیج دینے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے ۔پیٹرول کی قیمتیں 100سے بڑھ گئیں ہیں اور 9روپے مزید بڑھانے کے لئے سمری تیار ہو چکی ہے ۔جس کے بعد مہنگائی کا مزید طوفان متوقع ہے۔

سابقہ وزیر خزانہ جب اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ نواز شریف کی حکومت میں پیٹرول 40سے 50روپے فی لیٹر ہونا چاہیئے ۔ لیکن اپنی حکومت میں 100سے بھی بڑھا دیا گیا ۔ شرم مگر تم کو نہیں آتی ۔ اس سے زیادہ کیا کہا جا سکتا ہیے ۔ تحریک انصاف کے پاس ان معاملات کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی پلان فی الحال نظر نہیں آتا ۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو تسلیم کرنے کے لئے بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔

دیکھنا یہ ہے کہ مہنگائی کا جو سونامی تحریک انصاف کی حکومت میں آنے کو ہے اس سے عوام کیسے نبرد آزما ہوں گے ۔ آمدہ بجٹ میں اگر عوام کو کوئی ریلیف نہ دیا گیا تو حکومت کو شدید عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ اپوزیشن بھی عمران خان کی حکومت کو گرانے کے بجائے ان کا تماشا دیکھنے میں مصروف ہے ۔ موجودہ حالات میں اگر بہتر معاشی حکمت عملی تیار نہ کی گئی تو اس کے بد ترین اثرات عوام پر پڑیں گے ۔

پچاس لاکھ گھر بنانے اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے اور حکومت کو شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ حکومت کو رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدمات اٹھاناہوں گے ۔نواز شریف کی حکومت نے اپنی حکومت میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور حکومت کے آخر تک لوڈ شیڈنگ پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا تھا لیکن ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا کر سولہ سے اٹھارہ گھنٹے ہو گیا ہے ۔

پاکستان کے عوام اخر کب تک ان سیاست دانوں کی نادانیوں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے یہ بات ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ سے ستائے ہوئے عوام کسی نوید کے منتظر ہیں لیکن حکمران چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہیں ۔ آزاد کشمیر میں بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے ۔ مسائل کا تذکرہ کیا جائے تو شاید جگہ کم پڑ جائے اور مسائل کم نہ ہوں ۔

شدید گرمی میں پانی کی قلت ۔ لوڈ شیڈنگ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی آنکھیں چندھیاکر رکھ دی ہیں ۔ کوئی ہے جو ان معاملات پر توجہ دے ۔ ہر آنے والا جانے والے کو الزام دے کر بری الذمہ ہو جاتا ہے ۔ اگر جانے والے اتنے ہی برے تھے تو آپ نے کون سی دودھ کی نہریں بہا دی ہیں ۔ محض بھڑکیں مارنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ان کے لئے جامع منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے ۔ ہم ان سطور کی وساطت سے ارباب اقتدار سے یہ کہنا چاہیں گے کہ عوام کی بے کسی پر رحم کرتے ہوئے ایسی حکمت عملی مرتب کی جائے جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آسکے اور اس کے مسائل کم سے کم ہو سکیں بصورت دیگر تمہاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :