کوروناویکسین خریداری۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے تحفظات

جمعہ 26 مارچ 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (TI) عالمی سطح پر کام کرنے والا سب سے بڑا اینٹی کرپشن نیٹ ورک ہے۔ TI ایک بین الاقوامی، غیر سیاسی، غیر جماعتی، غیر منافع بخش، غیر سرکاری تنظیم ہے جس کا صدر مقام برلن، جرمنی میں واقع ہے۔ اس کے دنیا بھر میں 90 سے زائد National Chapter کام کر رہے ہیں۔Transparency International Pakistan کراچی میں واقع ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے National Chapter میں سے ایک ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق انکا ایک وژن ہے جس میں حکومت، سیاست، کاروبار، سول سوسائٹی اور عوام کی روز مرہ زندگی بدعنوانی سے پاک ہوں۔انکے مقاصد میں ”ہمارا مشن پاکستان میں بدعنوانی سے نمٹنے اور حکومت، سیاست اور کاروبار کے ایک موثر اور شفاف نظام کے قیام کے لئے اداروں، قوانین اور طریقوں کو فروغ دینے اور ان کی ترقی کے لئے ایک شراکت دار سماجی تحریک کی تخلیق اور تقویت ہے“۔

(جاری ہے)

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان مئی 2002 میں پاکستان ٹرسٹ ایکٹ 1882 کے تحت ایک این جی او کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔22 مارچ بروز سوموار
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط ارسال کیا اور اس خط میں وزیراعظم پاکستان سے کہا ہے کہ وہ کوڈ 19 ویکسین کی نجی درآمد کی اجازت دینے کی پالیسی پر نظرثانی کریں، اور اسے مکمل طور پر منسوخ کریں، پوری دنیا میں حکومتیں اپنے شہریوں کو ویکسین کی خریداری اور اس کا انتظام مفت کررہی ہے کیونکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

لکھے گئے خط میں، ادارہ کی چیئرپرسن، ریٹائرڈ جسٹس ناصرہ اقبال نے نشاندہی کی کہ پاکستان نجی ممالک کو کوڈ 19 ویکسین درآمد اور فروخت کرنے کی اجازت دینے والے پہلے ممالک میں شامل ہے، اور اس سے کرپشن کا دروازہ کھلنے کے امکانات موجود ہیں کہ حکومت کی ویکسین نجی اسپتالوں کو فروخت کی جاسکتی ہے۔خط میں، پاکستان میں نجی شعبے کی طرف سے 50,000 خوراکوں پر مشتمل سپوتنک - V کی خریداری کا حوالہ دیا گیا ہے، اور اطلاع دی گئی ہے کہ وفاقی کابینہ نے دو خوراکوں کی روسی ویکسین Sputnik-Vکی زیادہ سے زیادہ قیمت8,449 روپے مقرر کی ہے جبکہ چین کی Conividecia کی فی انجیکشن قیمت  4,225روپے اور دو خوراکوں کی قیمت 8,450 روپے بنتی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں  روسی ویکسین Sputnik-V کی  قیمت  فی خوراک $ 10 ہے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح روسی ویکسین Sputnik-V کی دو خوراکیں $ 20 پر دستیاب ہیں۔ تاہم پاکستان میں اس کی تجارتی فروخت کی منظور شدہ قیمت بین الاقوامی قیمت کے مقابلے میں 160 گنا زیادہ رکھی گئی ہے۔ یہ نشاندہی کی جاسکتی ہے کہ ہندوستان میں کرونا ویکسین Gamalya Centre/Sputnik-V ایک خوراک کی قیمت INR734 سے بھی کم ہے۔

زر مبادلہ کے شرح تبادلہ کے ریٹ کے مطابق پاکستان میں Sputnik-V کی قیمت 1,500روپے ہونی چاہئے۔ جسٹس ر ناصرہ اقبال نے اپنے خط میں مزید روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان میں ویکسین کی قیمت بین الاقوامی منڈی کی قیمت سے 150 گنا سے زیادہ ہے۔ایک طرف ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل حکومت پاکستان کے کرونا ویکسین کی نجی کمپنیوں کے ذریعہ سے پاکستان میں درآمد اور مہنگے داموں فروخت پر اپنے تحفظات کااظہار کررہا ہے جبکہ دوسری جانب کرونا ویکسین درآمد کندہ کمپنیاں حکومت وقت پر کرونا ویکسین کی حکومت کی طرف سے مقررہ قیمت کو اس قیمت سے بھی زیادہ کرنے کے لئے شدید دباوٗ ڈال رہی ہیں۔

پاکستان کے بڑے میڈیا گروپ جیو نیوز کی ویب سائٹ پر موجود ومعلومات کے مطابق ”حکام نے بتایا کہ روسی Sputnik-V ویکسین کے درآمد کنندہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ کمپنی کی مطلوبہ قیمت حکومت کی طرف سے مقرر نہیں کی گئی تو وہ  50,000خوراکیں پاکستان لائے ہیں تو انکو واپسی کے بارے میں سوچا جائے گا۔امپورٹر نے یہ بھی کہا کہ کھیپ کو کسی دوسرے ملک کو فروخت کرنا ان کی مصنوعات کا ''اگر مناسب قیمت طے نہ کی گئی ہو تو'' ایک آپشن ہے۔

وفاقی حکومت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو ڈاٹ ٹی وی کو بتایا۔“نجی کمپنی جس نے Sputnik-V کی 50,000خوراکیں درآمد کیں،اس کمپنی نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے ان کی مطلوبہ قیمت طے نہیں کی ہے تو اس کھیپ کو دوبارہ برآمد کریں گے۔ DRAP  (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) کی ڈرگ پرائسنگ کمیٹی نے ویکسین کی دو خوراکوں کے لئے جس قیمت  کی سفارش کی تھی وہ درآمد کنندہ کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔

عہدیدار کا کہنا ہے کہ زبانی بات چیت کے دوران، درآمد کنندہ نے دھمکی دی کہ ان کے پاس یہ مناسب متبادل ہے کہ و ہ ان ویکسینز کو دوبارہ برآمد کریں یا کسی اور ملک کو فروخت کردیں۔ (۔https://www.geo.tv/latest/341246-sputnik-v-importer-threatens-to-re-export-the-shipment-if-desired-price-is-not-fixed-officials)
آخری اطلاعات کے مطابق ایک درآمد کنندہ کمپنی کی جانب حکومت کی طرف سے طے شدہ قیمت پر اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے DRAP کو روسی کورونا وائرس ویکسین کی خوردہ قیمت پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔


(https://www.geo.tv/latest/340971-govt-to-review-russian-vaccine-price-after-importer-raised-reservations)
درج بالا سطور کو لکھتے ہوئے بس ایک بات کی سمجھ آرہی تھی کہ ہم کتنے بے حس ہوچکے ہیں، کرونا جیسی عالمی وباء جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، دنیا کے چلتے پھرتے نظام کو درہم برہم کردیا ہے، پوری دنیا کی حکومتیں کچھ تو کرونا ویکسین بنانے کی تگ و دو میں لگ پڑی اور جس میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک کامیاب بھی ہوگئے، اور بہت سے ممالک نے ترقی یافتہ ممالک کی بنائی گئی ویکسین کو اپنے اپنے ممالک میں لانے کے بندوبست کرنا شروع کردیئے۔

کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا کی ایک کمپنی نے برطانوی اور انڈیا ہی کی تین کمپنیوں نے روسی ویکسین تیار کرنے کے معاہدے کرلئے ہیں۔ جب کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پیارے وطن عزیز کی بات کی جائے تو یہ خبریں سننے دیکھنے کو ملتی ہیں کہ چین نے اپنے دوست ملک پاکستان کو کرونا ویکسین کی ایک اور امدادی اور دوستانہ کھیپ ارسال کردی ہے۔ جو کہ مختلف شہروں میں شہریوں کو لگائی بھی جارہی ہے۔

مگرپاکستانی حکومت کی جانب سے دوسرے ممالک سے ویکسین خرید نے کی خبریں نظروں سے نہیں گزری یا شاید ہماری کم علمی یا بدقسمتی کہ لیں کہ اس طرح کی خبروں تک ہماری رسائی نہ ہوسکی۔بہرحال جہاں پوری دینا کی حکومتیں اپنی عوام کے لئے مفت کرونا ویکسین کا انتظامات کررہی ہیں وہیں پر وطن عزیز میں ویکسین کی خریداری، اورنجی کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی درآمد اور پھر ان درآمد شدہ ویکسین کی قیمتوں پر حکومت اور نجی درآمد کنندگان کی آپس میں ٹھن جانا انتہائی تکلیف دہ امر ہے۔

کرونا ویکسین کی نجی درآمد کنندگان کے ذریعہ سے کرونا ویکسین منگوانے اور حکومت کی جانب سے ویکسین کی انتہائی مہنگی قیمت کا تعین پر  Transparency International کی تحفظات نے پوری پاکستانی قوم کی ترجمانی کا حق ادا کردیا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پستی ہوئی عوام جس کے لئے آئے روز، پٹرول، آٹا، چینی، گھی و دیگر، گیس، بجلی کے بلوں کی ادائیگی اور دیگر ضروریات زندگی کو پورا کرنا مشکل ترین ہوتا جارہا ہے، اور اگرعوام کو ہزاروں روپے کی کرونا ویکسین لگوانی پڑجائے تو سمجھیں کہ عوام الناس کی زندگی مزید پریشان کن ہوجائے گی۔

پاکستانی گھرانوں میں ایک گھر کے اوسطا افراد کی تعداد 5 0سے 7 0 ۱فراد سے کم نہیں ہے، تمام افراد کو کرونا ویکسین اپنے پیسوں سے لگانے کی صورت میں کم از کم60 ہزار روپے کی خطیر رقم کا بندوبست کرنا مشکل ترین ہوجائے گا۔ عوام الناس جن کی پہلے ہی کرونا وباء کی وجہ سے آمدن میں خاطر خواہ کمی واقعی ہوچکی ہے اوپر سے مہنگائی نے جینا مشکل کردیا ہے، حکومت وقت کو چاہئے کہ عوام الناس کی داد رسی کے لئے رواں سال کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کرکے عوام الناس کے لئے کرونا ویکسین کا بندوبست کرے تاکہ پاکستانی عوام کو مفت کرونا ویکسین لگ سکے اور اس عالمی وباء کے شر سے محفوظ رہ سکیں۔

کیونکہ جان ہے تو جہاں ہے۔اللہ کریم پوری عالم انسانیت کو اس عالمی وباء کے شر سے محفوظ فرمادے، آمین ثم آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :